Book - حدیث 837

كِتَابُ إِقَامَةِ الصَّلَاةِ وَالسُّنَّةُ فِيهَا بَابُ الْقِرَاءَةِ خَلْفَ الْإِمَامِ صحیح حَدَّثَنَا هِشَامُ بْنُ عَمَّارٍ، وَسَهْلُ بْنُ أَبِي سَهْلٍ، وَإِسْحَاقُ بْنُ إِسْمَاعِيلَ، قَالُوا: حَدَّثَنَا سُفْيَانُ بْنُ عُيَيْنَةَ، عَنِ الزُّهْرِيِّ، عَنْ مَحْمُودِ بْنِ الرَّبِيعِ، عَنْ عُبَادَةَ بْنِ الصَّامِتِ، أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: «لَا صَلَاةَ لِمَنْ لَمْ يَقْرَأْ فِيهَا بِفَاتِحَةِ الْكِتَابِ»

ترجمہ Book - حدیث 837

کتاب: نماز کی اقامت اور اس کا طریقہ باب: امام کے پیچھے (سورہ فاتحہ)پڑھنا سیدنا عبادہ بن صامت ؓ سے روایت ہے ، نبی ﷺ نے فرمایا: ’’جس نے نماز میں سورہٴ فاتحہ نہیں پڑھی اس کی کوئی نماز نہیں۔
تشریح : 1۔اس سے ثابت ہوا کہ سورۃ فاتحہ پڑھنا نماز کارکن ہے۔جس کے بغیر نماز نہیں ہوتی۔2۔,کوئی نماز نہیں,کا مطلب ہے کہ فرض اور نفل نماز امام مقتدی اور اکیلے کی نماز سب کا ایک ہی حکم ہے۔یعنی سب کے لئے سورہ فاتحہ کا پڑھنا ضروری ہے۔3۔بعض حضرات اس حدیث کو آیت مبارکہ(فَاقْرَءُوا مَا تَيَسَّرَ مِنَ الْقُرْآنِ)(المزمل ۔20۔)کے خلاف تصور کرتے ہیں۔آیت کا ترجمہ یہ ہے۔,پڑھوقرآن میں سے جو آسان ہو,حقیقت یہ ہے کہ آیت مبارکہ اس حدیث شریف سے متعارض نہیں ہے۔جیسے کہ آیت کے ابتدائی حصے سے واضح ہوتا ہے۔ آیت کامفہوم یہ ہے کہ رسول اللہ ﷺ صحابہ کرامرضوان اللہ عنہم اجمعین سمیت رات کو کئی کئی گھنٹے تہجد پڑھتے تھے۔اب اس حکم میں تخفیف کردی گئی ہے۔اب چھ یا آٹھ گھنٹے نماز پڑھنا ضروری نہیں۔بلکہ ہر شخص اپنی ہمت اور شوق کے مطابق کم یا زیادہ وقت تک تہجد پڑھ سکتا ہے۔اس کاسورہ فاتحہ کے وجوب سے کوئی تعارض نہیں۔آیت اور حدیث کو ملا کرمسئلہ واضح ہوجاتا ہے۔سورہ فاتحہ لازماً پڑھو۔اس کے بعد باقی قرآن میں سے جتنا آسانی سے پڑھ سکو پڑھ لو۔ویسے بھی سورہ فاتحہ اتنی مشکل نہیں کہ اسے,اسے آسانی سے پڑھی جانے والی قراءت,کے حکم کے خلاف سمجھا جائے۔ 1۔اس سے ثابت ہوا کہ سورۃ فاتحہ پڑھنا نماز کارکن ہے۔جس کے بغیر نماز نہیں ہوتی۔2۔,کوئی نماز نہیں,کا مطلب ہے کہ فرض اور نفل نماز امام مقتدی اور اکیلے کی نماز سب کا ایک ہی حکم ہے۔یعنی سب کے لئے سورہ فاتحہ کا پڑھنا ضروری ہے۔3۔بعض حضرات اس حدیث کو آیت مبارکہ(فَاقْرَءُوا مَا تَيَسَّرَ مِنَ الْقُرْآنِ)(المزمل ۔20۔)کے خلاف تصور کرتے ہیں۔آیت کا ترجمہ یہ ہے۔,پڑھوقرآن میں سے جو آسان ہو,حقیقت یہ ہے کہ آیت مبارکہ اس حدیث شریف سے متعارض نہیں ہے۔جیسے کہ آیت کے ابتدائی حصے سے واضح ہوتا ہے۔ آیت کامفہوم یہ ہے کہ رسول اللہ ﷺ صحابہ کرامرضوان اللہ عنہم اجمعین سمیت رات کو کئی کئی گھنٹے تہجد پڑھتے تھے۔اب اس حکم میں تخفیف کردی گئی ہے۔اب چھ یا آٹھ گھنٹے نماز پڑھنا ضروری نہیں۔بلکہ ہر شخص اپنی ہمت اور شوق کے مطابق کم یا زیادہ وقت تک تہجد پڑھ سکتا ہے۔اس کاسورہ فاتحہ کے وجوب سے کوئی تعارض نہیں۔آیت اور حدیث کو ملا کرمسئلہ واضح ہوجاتا ہے۔سورہ فاتحہ لازماً پڑھو۔اس کے بعد باقی قرآن میں سے جتنا آسانی سے پڑھ سکو پڑھ لو۔ویسے بھی سورہ فاتحہ اتنی مشکل نہیں کہ اسے,اسے آسانی سے پڑھی جانے والی قراءت,کے حکم کے خلاف سمجھا جائے۔