Book - حدیث 832

كِتَابُ إِقَامَةِ الصَّلَاةِ وَالسُّنَّةُ فِيهَا بَابُ الْقِرَاءَةِ فِي صَلَاةِ الْمَغْرِبِ صحیح حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الصَّبَّاحِ قَالَ: أَنْبَأَنَا سُفْيَانُ، عَنِ الزُّهْرِيِّ، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ جُبَيْرِ بْنِ مُطْعِمٍ، عَنْ أَبِيهِ، قَالَ: سَمِعْتُ النَّبِيَّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ «يَقْرَأُ فِي الْمَغْرِبِ بِالطُّورِ» قَالَ جُبَيْرٌ فِي غَيْرِ هَذَا الْحَدِيثِ: فَلَمَّا سَمِعْتُهُ يَقْرَأُ {أَمْ خُلِقُوا مِنْ غَيْرِ شَيْءٍ أَمْ هُمُ الْخَالِقُونَ} [الطور: 35] إِلَى قَوْلِهِ، {فَلْيَأْتِ مُسْتَمِعُهُمْ بِسُلْطَانٍ مُبِينٍ} [الطور: 38] كَادَ قَلْبِي يَطِيرُ 35 تا 38

ترجمہ Book - حدیث 832

کتاب: نماز کی اقامت اور اس کا طریقہ باب: نماز مغرب میں قرأت سیدنا جبیر بن معطم ؓ سے روایت ہے، انہوں نے فرمایا: میں نے نبی ﷺ کو مغرب کی نماز میں سورہٴ طور پڑھتے سنا۔ سیدنا جبیر نے ایک اور حدیث کے دوران میں فرمایا: جب میں نے رسول اللہ ﷺ کو یہ آیات پڑھتےسنا(اَمْ خُلِقُوْا مِنْ غَيْرِ شَيْءٍ اَمْ هُمُ الْخٰلِقُوْنَ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔فَلْيَاْتِ مُسْتَمِعُهُمْ بِسُلْطٰنٍ مُّبِيْنٍ) ’’کیا وہ بغیر کسی (پیدا کرنے والے ) کے (خود بخود) پیدا کیے گئے ہیں؟ یا وہ خود پیدا کرنے والے ہیں؟ کیا انہوں نے آسمانوں اور زمین کو پیدا کیا ہے؟ بلکہ وہ لوگ یقین نہیں رکھتے، یا کیا ان کے پاس تیرے رب کے خزانے ہیں؟ یا وہ (ان خزانوں کے) داروغے ہیں؟ یا کیا ان کے پاس کوئی سیڑھی ہے کہ وہ اس پر (چڑھ کر آسمان کی باتیں) سن لیتے ہیں؟(اگر ایسا ہے) تو پھر چاہیے کہ ان کا سننے والا کوئی روشن دلیل پیش کرے۔ ‘‘تو قریب تھا کہ میرا دل اڑ جائےگا۔
تشریح : حضرت جبیر بن معطم رضی اللہ تعالیٰ عنہ جنگ بد ر میں مشرکوں کی طرف سے شریک تھے۔ مسلمانوں نے جن غیر مسلموں کو جنگ میں گرفتار کیا تھا۔ان میں یہ بھی شامل تھے۔جب انھیں گرفتار کرکے مدینہ لایا گیا ۔ ااس دوران میں انھوں نے رسول اللہ ﷺ سے مغرب کی نماز میں قرآن سنا۔(صحیح البخاری الجہھاد باب فداء المشرکین حدیث 3050)اس موقع پر ان کے دل میں ایمان جاگزیں ہوگیا۔(صحیح البخاری المغاذی باب 12۔حدیث 4023) قرآن کے اس اثر کو زیر مطالعہ حدیث میں انھوں نے ان الفاظ میں بیان کیا ہے۔کہ قرآن سن کر مجھے یوں محسوس ہوا گویا میرا دل سینے سے نکل جائے گا۔یعنی دل پر قرآن کا اس قدراثر ہوا کہ دل اسلام قبول کرنے کےلئے بے تاب ہوگیا۔ حضرت جبیر بن معطم رضی اللہ تعالیٰ عنہ جنگ بد ر میں مشرکوں کی طرف سے شریک تھے۔ مسلمانوں نے جن غیر مسلموں کو جنگ میں گرفتار کیا تھا۔ان میں یہ بھی شامل تھے۔جب انھیں گرفتار کرکے مدینہ لایا گیا ۔ ااس دوران میں انھوں نے رسول اللہ ﷺ سے مغرب کی نماز میں قرآن سنا۔(صحیح البخاری الجہھاد باب فداء المشرکین حدیث 3050)اس موقع پر ان کے دل میں ایمان جاگزیں ہوگیا۔(صحیح البخاری المغاذی باب 12۔حدیث 4023) قرآن کے اس اثر کو زیر مطالعہ حدیث میں انھوں نے ان الفاظ میں بیان کیا ہے۔کہ قرآن سن کر مجھے یوں محسوس ہوا گویا میرا دل سینے سے نکل جائے گا۔یعنی دل پر قرآن کا اس قدراثر ہوا کہ دل اسلام قبول کرنے کےلئے بے تاب ہوگیا۔