كِتَابُ إِقَامَةِ الصَّلَاةِ وَالسُّنَّةُ فِيهَا بَابُ الْقِرَاءَةِ فِي الظُّهْرِ وَالْعَصْرِ صحیح حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بَشَّارٍ قَالَ: حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرٍ الْحَنَفِيُّ قَالَ: حَدَّثَنَا الضَّحَّاكُ بْنُ عُثْمَانَ قَالَ: حَدَّثَنِي بُكَيْرُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ الْأَشَجِّ، عَنْ سُلَيْمَانَ بْنِ يَسَارٍ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، قَالَ: مَا رَأَيْتُ أَحَدًا أَشْبَهَ صَلَاةً بِرَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، مِنْ فُلَانٍ، قَالَ: وَكَانَ يُطِيلُ الْأُولَيَيْنِ مِنَ الظُّهْرِ، وَيُخَفِّفُ الْأُخْرَيَيْنِ، وَيُخَفِّفُ الْعَصْرَ
کتاب: نماز کی اقامت اور اس کا طریقہ
باب: ظہر اور عصر کی نمازوں میں قرأت
سیدنا ابو ہریرہ ؓ سے روایت ہے ، انہوں نے فرمایا: میں نے فلاں سے زیادہ کسی کی نماز رسول اللہ ﷺ کی نماز سے مشابہ نہیں دیکھی۔ سیدنا سلیمان بن یسار ؓ نے فرمایا: وہ صاحب ظہر کی پہلی دو رکعتوں میں طویل قراءت کرتے تھے، اور آخری دو رکعتوں میں تخفیف فرماتے تھے، اور عصر کی نماز( ظہر کے مقابلے میں) ہلکی پڑھاتے تھے۔
تشریح :
1۔علامہ وحید الذمان بیان کرتے ہیں کہ وہ شخص حضرت علی رضی اللہ تعالیٰ عنہ تھے۔یا عمر بن عبد العزیز یا عمر بن سلمۃ رضی اللہ تعالیٰ عنہ یعنی حضرت ابو ہریرۃ کا اشارہ ان حضرات میں سے کسی ایک کی طرف ہے۔ کہ ان کی نماز رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی نماز سے بہت ملتی جلتی ہے۔2۔عصر کی نماز ظہر کی نماز سے ہلکی پڑھنا مسنون ہے۔تاہم اس میں بھی پہلی رکعتیں نسبتاً طویل اور آخری رکعتیں مختصر ہونی چاہیں۔
1۔علامہ وحید الذمان بیان کرتے ہیں کہ وہ شخص حضرت علی رضی اللہ تعالیٰ عنہ تھے۔یا عمر بن عبد العزیز یا عمر بن سلمۃ رضی اللہ تعالیٰ عنہ یعنی حضرت ابو ہریرۃ کا اشارہ ان حضرات میں سے کسی ایک کی طرف ہے۔ کہ ان کی نماز رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی نماز سے بہت ملتی جلتی ہے۔2۔عصر کی نماز ظہر کی نماز سے ہلکی پڑھنا مسنون ہے۔تاہم اس میں بھی پہلی رکعتیں نسبتاً طویل اور آخری رکعتیں مختصر ہونی چاہیں۔