Book - حدیث 826

كِتَابُ إِقَامَةِ الصَّلَاةِ وَالسُّنَّةُ فِيهَا بَابُ الْقِرَاءَةِ فِي الظُّهْرِ وَالْعَصْرِ صحیح حَدَّثَنَا عَلِيُّ بْنُ مُحَمَّدٍ حَدَّثَنَا وَكِيعٌ حَدَّثَنَا الْأَعْمَشُ عَنْ عُمَارَةَ بْنِ عُمَيْرٍ عَنْ أَبِي مَعْمَرٍ قَالَ قُلْنَا لِخَبَّابٍ بِأَيِّ شَيْءٍ كُنْتُمْ تَعْرِفُونَ قِرَاءَةَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي الظُّهْرِ وَالْعَصْرِ قَالَ بِاضْطِرَابِ لِحْيَتِهِ

ترجمہ Book - حدیث 826

کتاب: نماز کی اقامت اور اس کا طریقہ باب: ظہر اور عصر کی نمازوں میں قرأت جناب ابو معمر ؓ سے روایت ہے ، انہوں نے فرمایا: میں نے سیدنا خباب ؓ سے کہا: آپ لوگوں کو ظہر اور عصر میں رسول اللہ ﷺ کی قراءت کا کس طرح علم ہوتا تھا؟ انہوں نے فرمایا: آپ کی ریش مبارک کی حرکت سے۔
تشریح : 1۔سری اور جہری تمام نمازوں میں قراءت ہوتی ہے۔حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے فرمایا۔ في كل صلاة يقراء فما اسمعنا رسول الله صلي الله عليه وسلم اسمعنا كم وما اخفي عنا اخفينا عنكم (صحیح البخاری الازان باب القراءۃ فی الفجر حدیث 772) قراءت ہر نماز میں ہوتی ہے۔ جو کچھ ہمیں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے سنایا ہم تمھیں سناتے ہیں۔اور جو کچھ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ہم سے چھپایا۔ہم تم سے چھپاتے ہیں۔ یعنی جن رکعتوں میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلمنے جہری قراءت کی ہم بھی جہری قراءت کرتے ہیں۔اور جن نمازوں یا رکعتوں میں آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے سری قراءت کی ہم بھی سری قراءت کرتے ہیں۔2۔سری نمازوں اور رکعتوں میں قراءت کی صورت یہ ہے کہ ہونٹوں کو کلمات کے مطابق حرکت دی جائے۔محض دل میں پڑھنا کہ ہونٹوں کی حرکت نہ ہو کافی نہیں۔3۔نماز میں امام کی طرف نظر اُٹھ جانے سے نماز میں خلل نہیں آتا۔4۔سری نمازوں میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی ڈاڑھی مبارک کی حرکت سے صحابہ کرامرضوان اللہ عنہم اجمعین نے اندازہ لگایا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم قراءت کر رہے ہیں۔اس کے علاوہ بعض اوقات کسی آیت کا کچھ حصہ آواز سے پڑھ دینے سے بھی صحابہ کرامرضوان اللہ عنہم اجمعین کو آپ کی قراءت کا علم ہوجاتا تھا۔دیکھئے۔(صحیح البخاری الاذان باب القراۃ فی العصر حدیث 762) 1۔سری اور جہری تمام نمازوں میں قراءت ہوتی ہے۔حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے فرمایا۔ في كل صلاة يقراء فما اسمعنا رسول الله صلي الله عليه وسلم اسمعنا كم وما اخفي عنا اخفينا عنكم (صحیح البخاری الازان باب القراءۃ فی الفجر حدیث 772) قراءت ہر نماز میں ہوتی ہے۔ جو کچھ ہمیں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے سنایا ہم تمھیں سناتے ہیں۔اور جو کچھ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ہم سے چھپایا۔ہم تم سے چھپاتے ہیں۔ یعنی جن رکعتوں میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلمنے جہری قراءت کی ہم بھی جہری قراءت کرتے ہیں۔اور جن نمازوں یا رکعتوں میں آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے سری قراءت کی ہم بھی سری قراءت کرتے ہیں۔2۔سری نمازوں اور رکعتوں میں قراءت کی صورت یہ ہے کہ ہونٹوں کو کلمات کے مطابق حرکت دی جائے۔محض دل میں پڑھنا کہ ہونٹوں کی حرکت نہ ہو کافی نہیں۔3۔نماز میں امام کی طرف نظر اُٹھ جانے سے نماز میں خلل نہیں آتا۔4۔سری نمازوں میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی ڈاڑھی مبارک کی حرکت سے صحابہ کرامرضوان اللہ عنہم اجمعین نے اندازہ لگایا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم قراءت کر رہے ہیں۔اس کے علاوہ بعض اوقات کسی آیت کا کچھ حصہ آواز سے پڑھ دینے سے بھی صحابہ کرامرضوان اللہ عنہم اجمعین کو آپ کی قراءت کا علم ہوجاتا تھا۔دیکھئے۔(صحیح البخاری الاذان باب القراۃ فی العصر حدیث 762)