Book - حدیث 825

كِتَابُ إِقَامَةِ الصَّلَاةِ وَالسُّنَّةُ فِيهَا بَابُ الْقِرَاءَةِ فِي الظُّهْرِ وَالْعَصْرِ صحیح حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ قَالَ: حَدَّثَنَا زَيْدُ بْنُ الْحُبَابِ قَالَ: حَدَّثَنَا مُعَاوِيَةُ بْنُ صَالِحٍ قَالَ: حَدَّثَنَا رَبِيعَةُ بْنُ يَزِيدَ، عَنْ قَزَعَةَ، قَالَ: سَأَلْتُ أَبَا سَعِيدٍ الْخُدْرِيَّ، عَنْ صَلَاةِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَقَالَ: لَيْسَ لَكَ فِي ذَلِكَ خَيْرٌ، قُلْتُ: بَيِّنْ، رَحِمَكَ اللَّهُ، قَالَ: «كَانَتِ الصَّلَاةُ تُقَامُ لِرَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ الظُّهْرَ، فَيَخْرُجُ أَحَدُنَا إِلَى الْبَقِيعِ، فَيَقْضِي حَاجَتَهُ، فَيَجِيءُ فَيَتَوَضَّأُ، فَيَجِدُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي الرَّكْعَةِ الْأُولَى مِنَ الظُّهْرِ»

ترجمہ Book - حدیث 825

کتاب: نماز کی اقامت اور اس کا طریقہ باب: ظہر اور عصر کی نمازوں میں قرأت سیدنا قزعہ (بن یحییٰ بصری) سے روایت ہے، انہوں نے فرمایا: میں نے سیدنا ابو سعید خدری ؓ سے رسول اللہ ﷺ کی نماز کے متعلق سوالکیا، انہوں نے فرمایا: تیرے لئے اس میں بھلائی نہیں۔ میں نے کہا: اللہ آپ پر رحم فرمائے، بیان فر دیجئے۔ انہوں نے فرمایا: رسول اللہ ﷺ کے حکم سے ظہر کی اقامت کہی جاتی تھی، تو ہم میں سے ایک شخص بقیع کی طرف جاتا،( وہاں پہنچ کر) حاجت سے فارغ ہوتا، پھر واپس آکر وضو کرتا اور ( جب مسجد میں پہنچتا تو) رسول اللہ ﷺ کو ظہر کی پہلی رکعت میں پالیتا۔
تشریح : 1۔ بقیع اس جگہ کانام ہے۔جسے آجکل جن البقیع کہتے ہیں۔یہ مدینہ کا قبرستان ہے۔رسول اللہﷺ کی حیات مبارکہ میں اس کے ایک حصے میں قبریں تھیں۔ باقی خالی میدان تھا۔اس وقت مسجد نبوی ﷺ کی عمارت بھی تھوڑے سے رقبے پر بنی ہوئی تھی۔2۔ اس میں تیرے لئے بھلائی نہیں مطلب یہ کہ علم کا مقصد عمل کرنا ہے۔اور آپ لوگ اس کے مطابق عمل کرکےاتنی لمبی نماز نہیں پڑھ سکتے۔پھر پوچھنے کا کیا فائدہ؟3۔پہلی رکعت کوطویل کرنے کا مقصد یہ ہے کہ زیادہ لوگ پوری نماز باجماعت کاثواب حاصل کرلیں۔4۔اگر نمازی لمبی نماز پڑھنے میں مشقت محسوس نہ کریں۔تو نماز کو معمول سے زیادہ طول دیا جاسکتا ہے۔ورنہ مناسبت حد تک تخفیف کرنے کا حکم ہے۔ 1۔ بقیع اس جگہ کانام ہے۔جسے آجکل جن البقیع کہتے ہیں۔یہ مدینہ کا قبرستان ہے۔رسول اللہﷺ کی حیات مبارکہ میں اس کے ایک حصے میں قبریں تھیں۔ باقی خالی میدان تھا۔اس وقت مسجد نبوی ﷺ کی عمارت بھی تھوڑے سے رقبے پر بنی ہوئی تھی۔2۔ اس میں تیرے لئے بھلائی نہیں مطلب یہ کہ علم کا مقصد عمل کرنا ہے۔اور آپ لوگ اس کے مطابق عمل کرکےاتنی لمبی نماز نہیں پڑھ سکتے۔پھر پوچھنے کا کیا فائدہ؟3۔پہلی رکعت کوطویل کرنے کا مقصد یہ ہے کہ زیادہ لوگ پوری نماز باجماعت کاثواب حاصل کرلیں۔4۔اگر نمازی لمبی نماز پڑھنے میں مشقت محسوس نہ کریں۔تو نماز کو معمول سے زیادہ طول دیا جاسکتا ہے۔ورنہ مناسبت حد تک تخفیف کرنے کا حکم ہے۔