Book - حدیث 82

كِتَابُ السُّنَّةِ بَابٌ فِي الْقَدَرِ صحیح حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ، وَعَلِيُّ بْنُ مُحَمَّدٍ قَالَا: حَدَّثَنَا وَكِيعٌ قَالَ: حَدَّثَنَا طَلْحَةُ بْنُ يَحْيَى بْنِ طَلْحَةَ بْنِ عُبَيْدِ اللَّهِ، عَنْ عَمَّتِهِ عَائِشَةَ بِنْتِ طَلْحَةَ، عَنْ عَائِشَةَ أُمِّ الْمُؤْمِنِينَ، قَالَتْ: دُعِيَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِلَى جِنَازَةِ غُلَامٍ مِنَ الْأَنْصَارِ، فَقُلْتُ: يَا رَسُولَ اللَّهِ، طُوبَى لِهَذَا، عُصْفُورٌ مِنْ عَصَافِيرِ الْجَنَّةِ، لَمْ يَعْمَلِ السُّوءَ، وَلَمْ يُدْرِكْهُ، قَالَ: أَوَغَيْرُ ذَلِكَ يَا عَائِشَةُ، «إِنَّ اللَّهَ خَلَقَ لِلْجَنَّةِ أَهْلًا، خَلَقَهُمْ لَهَا وَهُمْ فِي أَصْلَابِ آبَائِهِمْ، وَخَلَقَ لِلنَّارِ أَهْلًا، خَلَقَهُمْ لَهَا وَهُمْ فِي أَصْلَابِ آبَائِهِمْ»

ترجمہ Book - حدیث 82

کتاب: سنت کی اہمیت وفضیلت باب: تقدیر سے متعلق احکام ومسائل ام المومنین سیدہ عائشہ ؓا سے روایت ہے، انہوں نے فرمایا: رسول اللہ ﷺ کو ایک انصاری لڑکے کی نماز جنازہ ادا کرنے کے لئے بلایا گیا۔ میں نے عرض کیا: اے اللہ کے رسول ! اس (بچے) کو مبارک ہو، وہ تو جنت کی ایک چڑیا ہے، اس نے نہ کوئی گناہ کیا اور نہ گناہ کی عمر کو پہنچا۔ آپ ﷺ نے فرمایا:‘‘عائشہ! یہ بات نہیں، اللہ تعالیٰ نے جنت کے لئے کچھ افراد پیدا کیے ہیں، انہیں اس کے لئے پیدا کیا جب کہ وہ ابھی اپنے باپوں کی پشتوں میں تھے اور جہنم کے لئے کچھ افراد پیدا کیے ہیں، انہیں اس کے لئے پیدا کیا ہے جب کہ وہ ابھی اپنے باپوں کی پشتوں میں تھے۔’’
تشریح : (1) حضرت عائشہ رضی اللہ عنہ نے جس یقین کے ساتھ اس لڑکے کو جنتی کہا آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو پسند نہ آیا اور فرمایا کہ اس کا علم محض اللہ تعالیٰ کے پاس ہے، علامہ نووی رحمۃ اللہ علیہ نے کہا ہے کہ اہل علم کا اس امر پر اجماع ہے کہ مسلمانوں کے سب بچے جنتی ہیں، چنانچہ متعدد اھادیث بھی اس فیصلے کی موید ہیں۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے یہ حدیث شاید تب فرمائی ہو جب اس کا آپ کو علم نہ ہو اور بعد میں اللہ تعالیٰ نے علم عنایت فرما دیا ہو۔ (2) اس روایت سے تقدیر کا ثبوت ملتا ہے۔ (1) حضرت عائشہ رضی اللہ عنہ نے جس یقین کے ساتھ اس لڑکے کو جنتی کہا آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو پسند نہ آیا اور فرمایا کہ اس کا علم محض اللہ تعالیٰ کے پاس ہے، علامہ نووی رحمۃ اللہ علیہ نے کہا ہے کہ اہل علم کا اس امر پر اجماع ہے کہ مسلمانوں کے سب بچے جنتی ہیں، چنانچہ متعدد اھادیث بھی اس فیصلے کی موید ہیں۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے یہ حدیث شاید تب فرمائی ہو جب اس کا آپ کو علم نہ ہو اور بعد میں اللہ تعالیٰ نے علم عنایت فرما دیا ہو۔ (2) اس روایت سے تقدیر کا ثبوت ملتا ہے۔