كِتَابُ إِقَامَةِ الصَّلَاةِ وَالسُّنَّةُ فِيهَا بَابُ الْقِرَاءَةِ فِي صَلَاةِ الْفَجْرِ صحیح حَدَّثَنَا أَبُو بِشْرٍ بَكْرُ بْنُ خَلَفٍ قَالَ: حَدَّثَنَا ابْنُ أَبِي عَدِيٍّ، عَنْ حَجَّاجٍ الصَّوَّافِ، عَنْ يَحْيَى بْنِ أَبِي كَثِيرٍ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ أَبِي قَتَادَةَ، وَعَنْ أَبِي سَلَمَةَ، عَنْ أَبِي قَتَادَةَ، قَالَ: كَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ «يُصَلِّي بِنَا، فَيُطِيلُ فِي الرَّكْعَةِ الْأُولَى مِنَ الظُّهْرِ، وَيُقْصِرُ فِي الثَّانِيَةِ، وَكَذَلِكَ فِي الصُّبْحِ»
کتاب: نماز کی اقامت اور اس کا طریقہ
باب: نماز فجرمیں قراءت کا بیان
سیدنا ابو قتادہ ؓ سے روایت ہے، انہوں نے فرمایا: رسول اللہ ﷺ ہمیں نماز پڑھاتے تھے تو ظہر کی پہلی رکعت میں طویل قراءت کرتے تھے، اور دوسری رکعت میں( اس سے) کم قراءت کرتے تھے۔ صبح کی نماز بھی اسی طرح پڑھاتے تھے۔
تشریح :
اس میں حکمت یہ ہے کہ پہلی رکعت میں طبیعت میں نشاط اور آمادگی ہوتی ہے۔اس لئے قرآن زیادہ پڑھا اور سنا جاسکتا ہے۔ جبکہ دوسری رکعت میں جسم تھکاوٹ محسوس کرتا ہے۔ اور طبیعت کی آمادگی اس درجے کی نہیں رہتی ا س لئے قراءت نسبتاً مختصر کردینی چاہے۔ اس میں یہ فائدہ بھی ہے کہ زیادہ سے زیادہ لوگوں کو جماعت مل جائے اور پہلی رکعت فوت نہ ہو۔
اس میں حکمت یہ ہے کہ پہلی رکعت میں طبیعت میں نشاط اور آمادگی ہوتی ہے۔اس لئے قرآن زیادہ پڑھا اور سنا جاسکتا ہے۔ جبکہ دوسری رکعت میں جسم تھکاوٹ محسوس کرتا ہے۔ اور طبیعت کی آمادگی اس درجے کی نہیں رہتی ا س لئے قراءت نسبتاً مختصر کردینی چاہے۔ اس میں یہ فائدہ بھی ہے کہ زیادہ سے زیادہ لوگوں کو جماعت مل جائے اور پہلی رکعت فوت نہ ہو۔