Book - حدیث 808

كِتَابُ إِقَامَةِ الصَّلَاةِ وَالسُّنَّةُ فِيهَا بَابُ الِاسْتِعَاذَةِ فِي الصَّلَاةِ صحیح حَدَّثَنَا عَلِيُّ بْنُ الْمُنْذِرِ قَالَ: حَدَّثَنَا ابْنُ فُضَيْلٍ قَالَ: حَدَّثَنَا عَطَاءُ بْنُ السَّائِبِ، عَنْ أَبِي عَبْدِ الرَّحْمَنِ السُّلَمِيِّ، عَنِ ابْنِ مَسْعُودٍ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ: «اللَّهُمَّ إِنِّي أَعُوذُ بِكَ مِنَ الشَّيْطَانِ الرَّجِيمِ، وَهَمْزِهِ، وَنَفْخِهِ، وَنَفْثِهِ» قَالَ: هَمْزُهُ: الْمُوتَةُ، وَنَفْثُهُ: الشِّعْرُ، وَنَفْخُهُ: الْكِبْرُ

ترجمہ Book - حدیث 808

کتاب: نماز کی اقامت اور اس کا طریقہ باب: نمازمیں تعوذ پڑھنے کا بیان سیدنا عبداللہ بن مسعود ؓ سے روایت ہے، نبی ﷺ نے فرمایا: (اللہم! انی اعوذبک من الشیطان الرجیم ،وھمزہ ونفخہ ونفثہ)’’اے اللہ! میں تیری پناہ میں آتا ہوں ،مردود شیطان سے، اس کے چھونے سے اس کی پھونک سے اور اس کے تھتکارنے سے۔ ‘‘ راوی بیان کرتے ہیں کہ:اس کے چھونے سے مراد موتہ کی بیماری ہے۔اور اس کا تھتکارناشاعری ہے‘اور اس کی پھونک تکبر ہے۔
تشریح : (ھمزہ)کا مطلب ہے کہ دوسرے کے جسم میں ہاتھ کی انگلیاں زور سے چبھونا جس سے اسے تکلیف محسوس ہو۔موتہ ایک بیماری ہے جو شیطان کے اثر سے ہوتی ہے۔ اور جنون یا مرگی کے دورے سے مشابہ ہے۔اس میں انسان کو اپنا ہوش نہیں رہتا۔دورہ ختم ہونے پرمریض پوری طرح ہوش وحواس میں آجاتا ہے۔2۔(نفث) سے پھونک مارنے کا وہ انداز مراد ہوتا ہے۔ جسے دم کرتے ہوئے اختیار کیا جاتا ہے۔فحش شاعری گندے گانے اور بے ہودہ اشعار شیطان کی ترغیب کانتیجہ ہیں۔جن کا کوئی فائدہ نہیں۔ البتہ اخلاقی اور معاشرتی خرابیاں اور نقصانات واضح ہیں۔اس لئے ان کے شر سے اللہ کی پناہ طلب کرنا ضروری ہے۔(نفث) کا مطلب وسوسہ بھی ہوسکتاہے۔3۔(نفخ)سے مراد پھونک مارنے کا وہ انداز ہے۔جیسے کسی چیز میں ہوا بھری جاتی ہے۔یا زور سے کسی چیز پر پھونک ماری جاتی ہے۔دعا میں اس سے مراد فخر وتکبر کی کیفیت ہے۔جس کی وجہ سے انسان دوسروں کو حقارت کی نظر سے دیکھتا ہے۔اور خود کو ان سے برتر محسوس کرتا ہے۔اس کی وجہ سے اور بہت سی اخلاقی بیماریاں پیدا ہوتی ہیں۔ (ھمزہ)کا مطلب ہے کہ دوسرے کے جسم میں ہاتھ کی انگلیاں زور سے چبھونا جس سے اسے تکلیف محسوس ہو۔موتہ ایک بیماری ہے جو شیطان کے اثر سے ہوتی ہے۔ اور جنون یا مرگی کے دورے سے مشابہ ہے۔اس میں انسان کو اپنا ہوش نہیں رہتا۔دورہ ختم ہونے پرمریض پوری طرح ہوش وحواس میں آجاتا ہے۔2۔(نفث) سے پھونک مارنے کا وہ انداز مراد ہوتا ہے۔ جسے دم کرتے ہوئے اختیار کیا جاتا ہے۔فحش شاعری گندے گانے اور بے ہودہ اشعار شیطان کی ترغیب کانتیجہ ہیں۔جن کا کوئی فائدہ نہیں۔ البتہ اخلاقی اور معاشرتی خرابیاں اور نقصانات واضح ہیں۔اس لئے ان کے شر سے اللہ کی پناہ طلب کرنا ضروری ہے۔(نفث) کا مطلب وسوسہ بھی ہوسکتاہے۔3۔(نفخ)سے مراد پھونک مارنے کا وہ انداز ہے۔جیسے کسی چیز میں ہوا بھری جاتی ہے۔یا زور سے کسی چیز پر پھونک ماری جاتی ہے۔دعا میں اس سے مراد فخر وتکبر کی کیفیت ہے۔جس کی وجہ سے انسان دوسروں کو حقارت کی نظر سے دیکھتا ہے۔اور خود کو ان سے برتر محسوس کرتا ہے۔اس کی وجہ سے اور بہت سی اخلاقی بیماریاں پیدا ہوتی ہیں۔