Book - حدیث 798

كِتَابُ الْمَسَاجِدِوَالْجَمَاعَاتِ بَابُ صَلَاةِ الْعِشَاءِ وَالْفَجْرِ فِي جَمَاعَةٍ حسن - دون قوله: " لاتفوته الركعة الأولى من صلاة العشاء " - حَدَّثَنَا عُثْمَانُ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ قَالَ: حَدَّثَنَا إِسْمَاعِيلُ بْنُ عَيَّاشٍ، عَنْ عُمَارَةَ بْنِ غَزِيَّةَ، عَنْ أَنَسِ بْنِ مَالِكٍ، عَنْ عُمَرَ بْنِ الْخَطَّابِ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، أَنَّهُ كَانَ يَقُولُ: «مَنْ صَلَّى فِي مَسْجِدٍ جَمَاعَةً أَرْبَعِينَ لَيْلَةً، لَا تَفُوتُهُ الرَّكْعَةُ الْأُولَى مِنْ صَلَاةِ الْعِشَاءِ، كَتَبَ اللَّهُ لَهُ بِهَا عِتْقًا مِنَ النَّارِ»

ترجمہ Book - حدیث 798

کتاب: مسجد اور نماز باجماعت کے مسائل باب: نماز عشاء اور نماز فجر با جماعت ادا کرنے کی فضیلت سیدنا عمر بن خطاب ؓ سے روایت ہے، نبی ﷺ فرمایا کرتے تھے، ’’جو شخص کسی مسجد میں چالیس رات( مسلسل) باجماعت نماز ادا کرے، اس کی نماز عشاء کی پہلی رکعت (جماعت سے) نہ چھوٹے، اللہ تعالیٰ اس عمل کی وجہ سے اس کے لئے جہنم سے آزادی لکھ دیتا ہے۔‘‘
تشریح : 1۔ چالیس رات سے مراد چالیس دن رات کی مسلسل مدت ہے۔ 2۔چالیس دن مسلسل باجماعت ادا کرنے سے اس کی عادت ہو جاتی ہے پھر آئندہ زندگی میں جماعت کی پابندی کرنے کی توفیق مل جاتی ہے جس کا نتیجہ اللہ کی رضا کا حصول اور جہنم سے آزادی ہے ۔ 3۔یہ روایت بعض حضرات کے نزدیک حسن ہےتاہم اس میں الفاظ ( لا تقوته الركعه الاولي) اس کی نماز عشاء کی پہلی رکعت نہ چھوٹے ثابت نہیں ان الفاظ کے بغیر ان کے نزدیک یہ صحیح ہے ۔تفصیل کے لیے دیکھیے: (رلصحيحه رقم :٢٦٥٢) 1۔ چالیس رات سے مراد چالیس دن رات کی مسلسل مدت ہے۔ 2۔چالیس دن مسلسل باجماعت ادا کرنے سے اس کی عادت ہو جاتی ہے پھر آئندہ زندگی میں جماعت کی پابندی کرنے کی توفیق مل جاتی ہے جس کا نتیجہ اللہ کی رضا کا حصول اور جہنم سے آزادی ہے ۔ 3۔یہ روایت بعض حضرات کے نزدیک حسن ہےتاہم اس میں الفاظ ( لا تقوته الركعه الاولي) اس کی نماز عشاء کی پہلی رکعت نہ چھوٹے ثابت نہیں ان الفاظ کے بغیر ان کے نزدیک یہ صحیح ہے ۔تفصیل کے لیے دیکھیے: (رلصحيحه رقم :٢٦٥٢)