Book - حدیث 784

كِتَابُ الْمَسَاجِدِوَالْجَمَاعَاتِ بَابُ الْأَبْعَدِ فَالْأَبْعَدُ مِنَ الْمَسْجِدِ أَعْظَمُ أَجْرًا صحیح حَدَّثَنَا أَبُو مُوسَى مُحَمَّدُ بْنُ الْمُثَنَّى قَالَ: حَدَّثَنَا خَالِدُ بْنُ الْحَارِثِ قَالَ: حَدَّثَنَا حُمَيْدٌ، عَنْ أَنَسِ بْنِ مَالِكٍ، قَالَ: أَرَادَتْ بَنُو سَلِمَةَ أَنْ يَتَحَوَّلُوا مِنْ دِيَارِهِمْ إِلَى قُرْبِ الْمَسْجِدِ، فَكَرِهَ النَّبِيُّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَنْ يُعْرُوا الْمَدِينَةَ، فَقَالَ: «يَا بَنِي سَلِمَةَ، أَلَا تَحْتَسِبُونَ آثَارَكُمْ؟» فَأَقَامُوا

ترجمہ Book - حدیث 784

کتاب: مسجد اور نماز باجماعت کے مسائل باب: مسجد میں زیادہ دور سے آنے والوں کا ثواب زیادہ ہے سیدنا انس بن مالک ؓ سے روایت ہے، انہوں نے فرمایا: قبیلہ بنو سلمہ کے افراد نے چاہا کہ اپنی موجودہ رہائش ترک کر کے مسجد کے قریب منتقل ہوجائیں۔ نبی ﷺ کو یہ بات اچھی نہ لگی کہ وہ مدینہ کے اطراف کو خالی چھوڑ دین، اس لئے آپ نے فرمایا: ’’اے بنو سلمہ! کیا تمہیں اپنے قدموں سے ثواب کی امید نہیں؟ ‘‘ چنانچہ وہ لوگ (وہیں ) اقامت پذیر رہے۔
تشریح : 1۔ رسول اللہ ﷺ نے انہیں مسجد نبوی کے قریب رہائش اختیار کرنے سے منع فرمایا تاکہ شہر کی سرحدیں محفوظ رہیں اور دشمن اچانک حملہ نہ کرسکیں۔ 2۔بنو سلمہ کا مقصد بھی نیک تھا لیکن ان کے رہائش تبدیل نہ کرنے میں مسلمانوں کا اجتماعی فائدہ تھا۔اس سے معلوم ہوتا ہے کہ انفرادی مفاد پر اجتماعی فائدے کو فوقیت حاصل ہے بشرطیکہ اس سے کوئی بڑی خرابی لازم نہ آتی ہو، 3۔مسجد سے دور رہنے والوں کو بھی نمازبا جماعت میں شریک ہونا لازم ہے ورنہ رسول اللہ ﷺ انھیں گھروں میں نماز پڑھنے کی اجازت دے دیتے۔ 1۔ رسول اللہ ﷺ نے انہیں مسجد نبوی کے قریب رہائش اختیار کرنے سے منع فرمایا تاکہ شہر کی سرحدیں محفوظ رہیں اور دشمن اچانک حملہ نہ کرسکیں۔ 2۔بنو سلمہ کا مقصد بھی نیک تھا لیکن ان کے رہائش تبدیل نہ کرنے میں مسلمانوں کا اجتماعی فائدہ تھا۔اس سے معلوم ہوتا ہے کہ انفرادی مفاد پر اجتماعی فائدے کو فوقیت حاصل ہے بشرطیکہ اس سے کوئی بڑی خرابی لازم نہ آتی ہو، 3۔مسجد سے دور رہنے والوں کو بھی نمازبا جماعت میں شریک ہونا لازم ہے ورنہ رسول اللہ ﷺ انھیں گھروں میں نماز پڑھنے کی اجازت دے دیتے۔