كِتَابُ الْمَسَاجِدِوَالْجَمَاعَاتِ بَابُ الصَّلَاةَ فِي أَعْطَانِ الْإِبِلِ وَمُرَاحِ الْغَنَمِ صحیح حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ قَالَ: حَدَّثَنَا هُشَيْمٌ، عَنْ يُونُسَ، عَنِ الْحَسَنِ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ مُغَفَّلٍ الْمُزَنِيِّ، قَالَ: قَالَ النَّبِيُّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «صَلُّوا فِي مَرَابِضِ الْغَنَمِ، وَلَا تُصَلُّوا فِي أَعْطَانِ الْإِبِلِ، فَإِنَّهَا خُلِقَتْ مِنَ الشَّيَاطِينِ’’
کتاب: مسجد اور نماز باجماعت کے مسائل
باب: اونٹوں اور بکریوں کے باڑے میں نماز پڑھنے کا بیان
سیدنا عبداللہ بن مغفل مزنی ؓ سے روایت ہے ، نبی ﷺ نے فرمایا: ’’بکریوں کے باڑے میں نماز پڑھ لیا کرو اور اونٹوں کے باڑے میں نماز نہ پڑھو، کیوں کہ وہ شیطانوں سے پیدا ہوئے ہیں۔ ‘‘
تشریح :
شیطانون سے پیدا ہونے کا یہ مطلب ہے کہ ان میں شرارت کی عادت پائی جاتی ہے۔اونٹ کا کینہ مشہور ہے اس لیے خطرہ رہتا ہے کہ موقع پاکر نقصان پہنچانے کی کوشش نہ کرے۔ورنہ پیشاب اور منگنیاں تو بکریوں اور اونٹوں دونوں کے بارے میں ہوتی ہیں۔
شیطانون سے پیدا ہونے کا یہ مطلب ہے کہ ان میں شرارت کی عادت پائی جاتی ہے۔اونٹ کا کینہ مشہور ہے اس لیے خطرہ رہتا ہے کہ موقع پاکر نقصان پہنچانے کی کوشش نہ کرے۔ورنہ پیشاب اور منگنیاں تو بکریوں اور اونٹوں دونوں کے بارے میں ہوتی ہیں۔