كِتَابُ الْمَسَاجِدِوَالْجَمَاعَاتِ بَابُ الصَّلَاةَ فِي أَعْطَانِ الْإِبِلِ وَمُرَاحِ الْغَنَمِ صحیح حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ قَالَ: حَدَّثَنَا يَزِيدُ بْنُ هَارُونَ، ح وَحَدَّثَنَا أَبُو بِشْرٍ بَكْرُ بْنُ خَلَفٍ قَالَ: حَدَّثَنَا يَزِيدُ بْنُ زُرَيْعٍ، قَالَا: حَدَّثَنَا هِشَامُ بْنُ حَسَّانَ، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ سِيرِينَ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «إِنْ لَمْ تَجِدُوا إِلَّا مَرَابِضَ الْغَنَمِ، وَأَعْطَانَ الْإِبِلِ، فَصَلُّوا فِي مَرَابِضِ الْغَنَمِ، وَلَا تُصَلُّوا فِي أَعْطَانِ الْإِبِلِ»
کتاب: مسجد اور نماز باجماعت کے مسائل
باب: اونٹوں اور بکریوں کے باڑے میں نماز پڑھنے کا بیان
سیدنا ابو ہریرہ ؓ سے روایت ہے، رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: ’’اگر تمہیں اونٹوں اور بکریوں کے باڑے کے سوا کوئی جگہ نہ ملے، تو بکریوں کے باڑے میں نماز پڑھ لو، اونٹوں کے باڑے میں نہ پڑھو۔‘‘
تشریح :
اس میں یہ حکمت ہے کہ اگر کوئی بکری سینگ وغیرہ مارنے کی کوشش کرے تو نمازی اس کو سنبھال سکتا ہے اس سے جان کا خطرہ نہیں۔لیکن اگر اونٹ شرارت پر آمادہ ہوجائے تو اسے سنبھالنا زیادہ مشکل ہوتا ہےاور اگر اچانک حملہ کردے تو جان کا بھی خطرہ ہے۔ویسے بہٹھے ہوئے اونٹ کی طرف منہ کرکے رسول اللہ ﷺ نے نماز پڑھی ہے۔دیکھیے: (صحيح البخاري;الصلاة باب الصلاة الي الراحلة والبعير والشجر والرحل حديث:507)
اس میں یہ حکمت ہے کہ اگر کوئی بکری سینگ وغیرہ مارنے کی کوشش کرے تو نمازی اس کو سنبھال سکتا ہے اس سے جان کا خطرہ نہیں۔لیکن اگر اونٹ شرارت پر آمادہ ہوجائے تو اسے سنبھالنا زیادہ مشکل ہوتا ہےاور اگر اچانک حملہ کردے تو جان کا بھی خطرہ ہے۔ویسے بہٹھے ہوئے اونٹ کی طرف منہ کرکے رسول اللہ ﷺ نے نماز پڑھی ہے۔دیکھیے: (صحيح البخاري;الصلاة باب الصلاة الي الراحلة والبعير والشجر والرحل حديث:507)