Book - حدیث 765

كِتَابُ الْمَسَاجِدِوَالْجَمَاعَاتِ بَابُ النَّهْيِ عَنْ إِنْشَادِ الضَّوَالِّ فِي الْمَسَاجِدِ صحیح حَدَّثَنَا عَلِيُّ بْنُ مُحَمَّدٍ قَالَ: حَدَّثَنَا وَكِيعٌ، عَنْ أَبِي سِنَانٍ سَعِيدِ بْنِ سِنَانٍ، عَنْ عَلْقَمَةَ بْنِ مَرْثَدٍ، عَنْ سُلَيْمَانَ بْنِ بُرَيْدَةَ، عَنْ أَبِيهِ، قَالَ: صَلَّى رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَقَالَ رَجُلٌ: مَنْ دَعَا إِلَى الْجَمَلِ الْأَحْمَرِ؟ فَقَالَ النَّبِيُّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «لَا وَجَدْتَهُ، إِنَّمَا بُنِيَتِ الْمَسَاجِدُ لِمَا بُنِيَتْ لَهُ»

ترجمہ Book - حدیث 765

کتاب: مسجد اور نماز باجماعت کے مسائل باب: گم شدہ چیزوں کا اعلان مسجد میں کرنا ممنوع ہے سیدنا بریدہ بن حصیب ؓ سے روایت ہے ،انہوں نے فرمایا: رسول اللہ ﷺ نے نماز ادا فرمایا: (نماز کے بعد) ایک آدمی بولا: مجھے کون سرخ اونٹ کی اطلاع دے گا؟ نبی ﷺ نے فرمایا: ’’تجھے وہ( اونٹ) نہ ملے۔ مسجدیں تو جس کام کے لئے بنی ہیں اسی کے لئے ہی بنی ہیں۔ ‘‘
تشریح : "1۔(ضاله) گمشدہ جانور کو کہا جاتا ہے تاہم دوسری گمشدہ اشیاء پر بھی اس کا اطلاق ہوسکتا ہے۔ 2۔اس بد دعا کا مقصد اس اعلان سے ناپسندیدگی کا اظہار ہے۔یہ بھی تنبیہ کا ایک اسلوب ہے۔ 3۔مسجدوں کی تعمیر کا مقصد نماز کی ادائیگی وعظ ونصیحت اور تعلیم وتعلم ہے،مسجد سے باہر گم ہونے والی چیزوں کی تلاش نہیں۔" "1۔(ضاله) گمشدہ جانور کو کہا جاتا ہے تاہم دوسری گمشدہ اشیاء پر بھی اس کا اطلاق ہوسکتا ہے۔ 2۔اس بد دعا کا مقصد اس اعلان سے ناپسندیدگی کا اظہار ہے۔یہ بھی تنبیہ کا ایک اسلوب ہے۔ 3۔مسجدوں کی تعمیر کا مقصد نماز کی ادائیگی وعظ ونصیحت اور تعلیم وتعلم ہے،مسجد سے باہر گم ہونے والی چیزوں کی تلاش نہیں۔"