Book - حدیث 762

كِتَابُ الْمَسَاجِدِوَالْجَمَاعَاتِ بَابُ كَرَاهِيَةِ النُّخَامَةِ فِي الْمَسْجِدِ صحیح حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ طَرِيفٍ قَالَ: حَدَّثَنَا عَائِذُ بْنُ حَبِيبٍ، عَنْ حُمَيْدٍ، عَنْ أَنَسٍ، أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، رَأَى نُخَامَةً فِي قِبْلَةِ الْمَسْجِدِ، فَغَضِبَ حَتَّى احْمَرَّ وَجْهُهُ، فَجَاءَتْهُ امْرَأَةٌ مِنَ الْأَنْصَارِ فَحَكَّتْهَا، وَجَعَلَتْ مَكَانَهَا خَلُوقًا فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «مَا أَحْسَنَ هَذَا»

ترجمہ Book - حدیث 762

کتاب: مسجد اور نماز باجماعت کے مسائل باب: مسجد میں تھوکنے کی کراہت کا بیان سیدنا انس ؓ سے روایت ہے کہ نبی ﷺ کو مسجد میں قبلے کی طرف( دیوار پر) بلغم نظر آیا۔ آپ ﷺ اس قدر غضب ناک ہوئے کہ چہرہٴ مبارک سرخ ہوگیا۔( یہ دیکھ کر ) ایک انصاری خاتون نے آکر اسے کھرچ دیا اور اس جگہ خوشبو لگا دی۔ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: ’’بہت خوب!‘‘۔
تشریح : "1۔غلط کام دیکھ کر ناراضی کا اظہار کرنا جائز ہے۔ 2۔بعض اوقات چہرے کے تاثرات ہی تنبیہ کے لیے کافی ہوتے ہیں۔ 3۔اچھا کام کرنے والے کی تعریف کرنا جائز ہے تاکہ دوسروں کی توجہ اس اچھائی کی طرف ہو اور وہ بھی اس طرح اچھے کام کرنے کی کوشش کریں اور اس شخص کی حوصلہ افزائی ہو۔ 4۔انعام اور سزا تربیت کا ایک اصول ہے اگرچہ وہ صرف چند الفاظ کی صورت میں ہو یا موقع کی مناسبت سے کسی اور انداز میں۔ 5۔سردار افسر استاد یا بزرگ کا اپنے ماتحت زیردست شاگرد یا ملازم کے اچھے کام کی تعریف کرنا اس خوشامد میں شامل نہیں جو ایک بری عادت ہے نہ منہ پر تعریف کرنے کی اس صورت میں شامل ہے جو شرعاً ممنوع ہے۔ 6۔بعض محققین نے اس حدیث کو حسن یا صحیح کہا ہے۔دیکھیے: (الصحيحة رقم:3050)" "1۔غلط کام دیکھ کر ناراضی کا اظہار کرنا جائز ہے۔ 2۔بعض اوقات چہرے کے تاثرات ہی تنبیہ کے لیے کافی ہوتے ہیں۔ 3۔اچھا کام کرنے والے کی تعریف کرنا جائز ہے تاکہ دوسروں کی توجہ اس اچھائی کی طرف ہو اور وہ بھی اس طرح اچھے کام کرنے کی کوشش کریں اور اس شخص کی حوصلہ افزائی ہو۔ 4۔انعام اور سزا تربیت کا ایک اصول ہے اگرچہ وہ صرف چند الفاظ کی صورت میں ہو یا موقع کی مناسبت سے کسی اور انداز میں۔ 5۔سردار افسر استاد یا بزرگ کا اپنے ماتحت زیردست شاگرد یا ملازم کے اچھے کام کی تعریف کرنا اس خوشامد میں شامل نہیں جو ایک بری عادت ہے نہ منہ پر تعریف کرنے کی اس صورت میں شامل ہے جو شرعاً ممنوع ہے۔ 6۔بعض محققین نے اس حدیث کو حسن یا صحیح کہا ہے۔دیکھیے: (الصحيحة رقم:3050)"