Book - حدیث 761

كِتَابُ الْمَسَاجِدِوَالْجَمَاعَاتِ بَابُ كَرَاهِيَةِ النُّخَامَةِ فِي الْمَسْجِدِ صحیح حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عُثْمَانَ الْعُثْمَانِيُّ أَبُو مَرْوَانَ حَدَّثَنَا إِبْرَاهِيمُ بْنُ سَعْدٍ عَنْ ابْنِ شِهَابٍ عَنْ حُمَيْدِ بْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ عَوْفٍ عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ وَأَبِي سَعِيدٍ الْخُدْرِيِّ أَنَّهُمَا أَخْبَرَاهُ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ رَأَى نُخَامَةً فِي جِدَارِ الْمَسْجِدِ فَتَنَاوَلَ حَصَاةً فَحَكَّهَا ثُمَّ قَالَ إِذَا تَنَخَّمَ أَحَدُكُمْ فَلَا يَتَنَخَّمَنَّ قِبَلَ وَجْهِهِ وَلَا عَنْ يَمِينِهِ وَلْيَبْزُقْ عَنْ شِمَالِهِ أَوْ تَحْتَ قَدَمِهِ الْيُسْرَى

ترجمہ Book - حدیث 761

کتاب: مسجد اور نماز باجماعت کے مسائل باب: مسجد میں تھوکنے کی کراہت کا بیان سیدنا ابو ہریرہ ؓ اور سیدنا ابو سعید خدری ؓ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ کو مسجد کی دیوار پر بلغم نظر آیا، آپ ﷺ نے ایک کنکری لے کر اسے کھرچ دیا، پھر فرمایا: ’’کوئی شخص جب بلغم تھوکنا چاہے، تو سامنے نہ تھوکے ،نہ دائیں تھوکے، اسے چاہیے کہ بائیں طرف تھوکے یا اپنے بائیں پاؤں کے نیچے تھوک لے۔‘‘
تشریح : "1۔مسجد کو صاف ستھرا رکھنا ضروری ہے۔ 2۔ایسی حرکات سے پرہیز کرنا چاہیے جو مسجد کی صفائی کے منافی ہوں۔ 3۔اگر مسجد کی زمین کچی ہو اور اس پر چٹائی وغیرہ بچھی ہوئی نہ ہو تو پاؤں کے نیچا تھوکنا جائز ہے کیونکہ پاؤں سے رگڑےجانے پر وہ زمین میں جذب ہو جائے گا۔ 4۔بائیں طرف تھوکنا اس وقت جائز ہے جب اس طرف کوئی دوسرا نمازی نہ ہو ورنہ اپنے پاؤں کے نیچے تھوکے۔ 5۔پختہ فرش پر اور چٹائی اور قالین پر تھوکنا جائز نہیں کیونکہ یہ صفائی کے منافی ہے،البتہ رومال وٖغیرہ میں تھوک سکتا ہے۔اگر نماز میں مشغول نہ ہو تو وضو کی جگہ جاکر اس قسم کی ضرورت پوری کرنی چاہیے۔ 6۔سفر وغیرہ میں آج کل بھی یہ صورت پیش آسکتی ہے کہ کوئی انسان کھلی جگہ میں نماز پڑھ لے جب کہ کوئی مسجد قریب نہ ہو۔اس صورت میں اگر زمین پر کوئی کپڑا نہیں بچھایا گیا تو زیر مطالعہ حدیث کے مطابق عمل کرنا جائز ہے۔ 7۔رسول اللہﷺ کا اپنے ہاتھ سے دیوار صاف کردینا اعلی اخلاق اور تواضع کی بہترین مثال ہے کیونکہ آپ ﷺنے اس غلطی کا ارتکاب کرنے والے کا تعین کرنا یا اس سے مخاطب ہونا مناسب نہیں سمجھا۔نبیﷺ کے خود صفائی کردینے سے دیکھنے والوں کو اور خود غلطی کرنے والے کو یقیناً زبردست تنبیہ ہوگئی۔ 8۔چونکہ دیوار کچی تھی اس لیے صفائی کے لیے کنکری سے کھرچ دیا گیا۔" "1۔مسجد کو صاف ستھرا رکھنا ضروری ہے۔ 2۔ایسی حرکات سے پرہیز کرنا چاہیے جو مسجد کی صفائی کے منافی ہوں۔ 3۔اگر مسجد کی زمین کچی ہو اور اس پر چٹائی وغیرہ بچھی ہوئی نہ ہو تو پاؤں کے نیچا تھوکنا جائز ہے کیونکہ پاؤں سے رگڑےجانے پر وہ زمین میں جذب ہو جائے گا۔ 4۔بائیں طرف تھوکنا اس وقت جائز ہے جب اس طرف کوئی دوسرا نمازی نہ ہو ورنہ اپنے پاؤں کے نیچے تھوکے۔ 5۔پختہ فرش پر اور چٹائی اور قالین پر تھوکنا جائز نہیں کیونکہ یہ صفائی کے منافی ہے،البتہ رومال وٖغیرہ میں تھوک سکتا ہے۔اگر نماز میں مشغول نہ ہو تو وضو کی جگہ جاکر اس قسم کی ضرورت پوری کرنی چاہیے۔ 6۔سفر وغیرہ میں آج کل بھی یہ صورت پیش آسکتی ہے کہ کوئی انسان کھلی جگہ میں نماز پڑھ لے جب کہ کوئی مسجد قریب نہ ہو۔اس صورت میں اگر زمین پر کوئی کپڑا نہیں بچھایا گیا تو زیر مطالعہ حدیث کے مطابق عمل کرنا جائز ہے۔ 7۔رسول اللہﷺ کا اپنے ہاتھ سے دیوار صاف کردینا اعلی اخلاق اور تواضع کی بہترین مثال ہے کیونکہ آپ ﷺنے اس غلطی کا ارتکاب کرنے والے کا تعین کرنا یا اس سے مخاطب ہونا مناسب نہیں سمجھا۔نبیﷺ کے خود صفائی کردینے سے دیکھنے والوں کو اور خود غلطی کرنے والے کو یقیناً زبردست تنبیہ ہوگئی۔ 8۔چونکہ دیوار کچی تھی اس لیے صفائی کے لیے کنکری سے کھرچ دیا گیا۔"