Book - حدیث 756

كِتَابُ الْمَسَاجِدِوَالْجَمَاعَاتِ بَابُ الْمَسَاجِدِ فِي الدُّورِ صحیح حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ حَكِيمٍ حَدَّثَنَا ابْنُ أَبِي عَدِيٍّ عَنْ ابْنِ عَوْنٍ عَنْ أَنَسِ بْنِ سِيرِينَ عَنْ عَبْدِ الْحَمِيدِ بْنِ الْمُنْذِرِ بْنِ الْجَارُودِ عَنْ أَنَسِ بْنِ مَالِكٍ قَالَ صَنَعَ بَعْضُ عُمُومَتِي لِلنَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ طَعَامًا فَقَالَ لِلنَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِنِّي أُحِبُّ أَنْ تَأْكُلَ فِي بَيْتِي وَتُصَلِّيَ فِيهِ قَالَ فَأَتَاهُ وَفِي الْبَيْتِ فَحْلٌ مِنْ هَذِهِ الْفُحُولِ فَأَمَرَ بِنَاحِيَةٍ مِنْهُ فَكُنِسَ وَرُشَّ فَصَلَّى وَصَلَّيْنَا مَعَهُ قَالَ أَبُو عَبْد اللَّهِ بْن مَاجَةَ الْفَحْلُ هُوَ الْحَصِيرُ الَّذِي قَدْ اسْوَدَّ

ترجمہ Book - حدیث 756

کتاب: مسجد اور نماز باجماعت کے مسائل باب: گھروں میں نماز کی جگہ مقرر کر لینا درست ہے سیدنا انس بن مالک ؓ سے روایت ہے، انہوں نے فرمایا: میرے ایک چچا جان نے نبی ﷺ کے لئے کھانا تیار کیا۔ انہوں نے نبی ﷺ سے عرض کیا: میری خواہش ہے کہ آپ میرے گھر تشریف لا کر کھانا تناول فرمائیں اور نماز بھی ادا فرمائیں، چنانچہ نبی ﷺ تشریف لے آئے۔ گھر میں ایک پرانی چٹائی تھی، انہوں نے اس کے ایک حصے کو صاف کرا کے اس پر پانی چھڑکوادیا( تاکہ نرم ہو جائے۔) نبی ﷺ نے (کھجور کے پتوں کی بنی ہوئی اس چٹائی پر) نماز ادا فرمائی اور ہم نے بھی آپ کی اقتدا میں نماز پڑھی۔ امام ابو عبداللہ ابن ماجہ  نے فرمایا کہ ( روایت میں مذکور ) ’’ فحل ‘‘ سے مراد ایسی چٹائی ہے جو ( کثرت استعمال کی وجہ سے ) سیاہ ہو چکی ہو ۔