كِتَابُ الْمَسَاجِدِوَالْجَمَاعَاتِ بَابُ مَا يُكْرَهُ فِي الْمَسَاجِدِ حسن حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ سَعِيدٍ الْكِنْدِيُّ قَالَ: حَدَّثَنَا أَبُو خَالِدٍ الْأَحْمَرُ، عَنِ ابْنِ عَجْلَانَ، عَنْ عَمْرِو بْنِ شُعَيْبٍ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ جَدِّهِ، قَالَ: «نَهَى رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَنِ الْبَيْعِ وَالِابْتِيَاعِ وَعَنْ تَنَاشُدِ الْأَشْعَارِ فِي الْمَسَاجِدِ»
کتاب: مسجد اور نماز باجماعت کے مسائل
باب: مسجدوں میں جو کام مکروہ ہیں
جناب عمرو بن شعیب اپنے والد جناب شعیب بن محمد ؓ) سے، اور وہ اپنے دادا( سیدنا عبداللہ بن عمرو بن عاص ؓ) سے روایت کرتے ہیں کہ انہوں نے کہا: رسول اللہ ﷺ نے مسجد میں خریدو فروخت اور شعر گوئی سے منع فرمایا۔
تشریح :
"1۔اس حدیث سے گزشتہ حدیث نمبر(748)میں مذکور ایک اور مسئلہ کی تائید ہوگئی یعنی مسجدکو بازار نہ بنایا جائے کیونکہ خریدوفروخت میں سودے پر اکثر تکرار ہوتی ہے جس سے شور پیدا ہوتا ہے اور وہ مسجد کے ادب کے منافی ہے۔دوسری وجہ یہ ہے کہ مسجد میں خریدوفروخت کی صورت میں لوگ بیچنے کی چیزیں مسجد میں لانا شروع کردینگے جس سے نماز کی جگہ تنگ ہوجائے گی اور لوگ مسجد میں عبادت کے بجائے کریدوفروخت کے لیے آنے لگیں گے،گویا مسجد بنانے کا اصل مقصد متاثر ہوگا۔
2۔(تناشد) کا مطلب ایک دوسرے کے مقابلے میں شعر پڑھنا ہے۔جس طرح اہل عرب جاہلیت میں اپنے اپنے قبیلے کی تعریف میں قصیدے کہتے تھے۔اسی طرح وہ اشعار جن کا مضمون اخلاق سے گرا ہوا یا خلاف شریعت ہو وہ مسجد سے باہر بھی پڑھنے جائز نہیں مسجد میں تو بالاولی منع ہوگا۔اس کے برعکس جن شعروں میں توحید کی طرف دعوت اور اخلاق حسنہ کی ترغیب ہو یا کفر وشرک کی تردید اور کفار کی مزمت ہو ایسے اشعار کا مسجد میں پڑھنا سننا جائز ہے۔حضرت حسان رسول اللہ ﷺ کی اجازت اور تائید سے مسجد نبوی میں اس قسم کے شعر پڑھا کرتے تھے،دیکھیے( صحيح البخاري بدء الخلق باب ذكر الملائكة صلوات الله عليهم حديث:٣٢١٢)"
"1۔اس حدیث سے گزشتہ حدیث نمبر(748)میں مذکور ایک اور مسئلہ کی تائید ہوگئی یعنی مسجدکو بازار نہ بنایا جائے کیونکہ خریدوفروخت میں سودے پر اکثر تکرار ہوتی ہے جس سے شور پیدا ہوتا ہے اور وہ مسجد کے ادب کے منافی ہے۔دوسری وجہ یہ ہے کہ مسجد میں خریدوفروخت کی صورت میں لوگ بیچنے کی چیزیں مسجد میں لانا شروع کردینگے جس سے نماز کی جگہ تنگ ہوجائے گی اور لوگ مسجد میں عبادت کے بجائے کریدوفروخت کے لیے آنے لگیں گے،گویا مسجد بنانے کا اصل مقصد متاثر ہوگا۔
2۔(تناشد) کا مطلب ایک دوسرے کے مقابلے میں شعر پڑھنا ہے۔جس طرح اہل عرب جاہلیت میں اپنے اپنے قبیلے کی تعریف میں قصیدے کہتے تھے۔اسی طرح وہ اشعار جن کا مضمون اخلاق سے گرا ہوا یا خلاف شریعت ہو وہ مسجد سے باہر بھی پڑھنے جائز نہیں مسجد میں تو بالاولی منع ہوگا۔اس کے برعکس جن شعروں میں توحید کی طرف دعوت اور اخلاق حسنہ کی ترغیب ہو یا کفر وشرک کی تردید اور کفار کی مزمت ہو ایسے اشعار کا مسجد میں پڑھنا سننا جائز ہے۔حضرت حسان رسول اللہ ﷺ کی اجازت اور تائید سے مسجد نبوی میں اس قسم کے شعر پڑھا کرتے تھے،دیکھیے( صحيح البخاري بدء الخلق باب ذكر الملائكة صلوات الله عليهم حديث:٣٢١٢)"