Book - حدیث 744

كِتَابُ الْمَسَاجِدِوَالْجَمَاعَاتِ بَابُ أَيْنَ يَجُوزُ بِنَاءُ الْمَسَاجِدِ ضعیف حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ يَحْيَى قَالَ: حَدَّثَنَا عَمْرُو بْنُ عُثْمَانَ قَالَ: حَدَّثَنَا مُوسَى بْنُ أَعْيَنَ، قَالَ: حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ إِسْحَاقَ، عَنْ نَافِعٍ، عَنِ ابْنِ عُمَرَ وَسُئِلَ عَنِ الْحِيطَانِ تُلْقَى فِيهَا الْعَذِرَاتُ، فَقَالَ «إِذَا سُقِيَتْ مِرَارًا، فَصَلُّوا فِيهَا» يَرْفَعُهُ إِلَى النَّبِيِّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ

ترجمہ Book - حدیث 744

کتاب: مسجد اور نماز باجماعت کے مسائل باب: مسجد کس جگہ بنانا جائز ہے؟ سیدنا عبداللہ بن عمر ؓ سے روایت ہے کہ ان سے ان باغوں کے بارے میں سوال کیا گیا، جن میں نجاست( کھاد کے طور پر) ڈالی جاتی ہے۔ تو انہوں نے فرمایا: جب انہیں کئی بار پانی دے دیا جائے تو( اس کے بعد) ان میں نماز پڑھ لو۔ انہوں نے یہ بات نبی ﷺ کی طرف منسوب کی ہے۔
تشریح : "1۔(حيطان) حائط کی جمع ہے جس کے لغوی معنی چار دیواری کے ہیں۔اہل عرب باغوں کے گرد چار دیواری بناتے تھے اس لیے باغ کو بھی حائط کہا جاتا ہے۔اس حدیث میں اگر حائط سے مراد چار دیواری ہوتو یہ مطلب ہوگا کہ اس خالی جگہ پر کوڑا کرکٹ پھینکا جاتا ہے۔اگر حائط سے باغ مراد ہوتو کوڑا کرکٹ یا گوبر وغیرہ ڈالنے کا مقصد اس سے کھاد کا فائدہ حاصل کرنا ہی ہوسکتا ہے۔ 2۔روایت ضعیف ہے اس لیے اس سے وہ مسئلہ ثابت نہیں ہوتا جو اس میں بیان کیا گیا ہے۔تاہم خشک زمین پر نماز پڑھنا جائز ہے کیونکہ ساری زمین کو نبی ﷺ ( اور آپ کی امت) کے لیے سجدہ اور پاک بنادیاگیاہے۔" "1۔(حيطان) حائط کی جمع ہے جس کے لغوی معنی چار دیواری کے ہیں۔اہل عرب باغوں کے گرد چار دیواری بناتے تھے اس لیے باغ کو بھی حائط کہا جاتا ہے۔اس حدیث میں اگر حائط سے مراد چار دیواری ہوتو یہ مطلب ہوگا کہ اس خالی جگہ پر کوڑا کرکٹ پھینکا جاتا ہے۔اگر حائط سے باغ مراد ہوتو کوڑا کرکٹ یا گوبر وغیرہ ڈالنے کا مقصد اس سے کھاد کا فائدہ حاصل کرنا ہی ہوسکتا ہے۔ 2۔روایت ضعیف ہے اس لیے اس سے وہ مسئلہ ثابت نہیں ہوتا جو اس میں بیان کیا گیا ہے۔تاہم خشک زمین پر نماز پڑھنا جائز ہے کیونکہ ساری زمین کو نبی ﷺ ( اور آپ کی امت) کے لیے سجدہ اور پاک بنادیاگیاہے۔"