Book - حدیث 742

كِتَابُ الْمَسَاجِدِوَالْجَمَاعَاتِ بَابُ أَيْنَ يَجُوزُ بِنَاءُ الْمَسَاجِدِ صحیح حَدَّثَنَا عَلِيُّ بْنُ مُحَمَّدٍ قَالَ: حَدَّثَنَا وَكِيعٌ، عَنْ حَمَّادِ بْنِ سَلَمَةَ، عَنْ أَبِي التَّيَّاحِ الضُّبَعِيِّ، عَنْ أَنَسِ بْنِ مَالِكٍ، قَالَ: كَانَ مَوْضِعُ مَسْجِدِ النَّبِيِّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لِبَنِي النَّجَّارِ، وَكَانَ فِيهِ نَخْلٌ، وَمَقَابِرُ لِلْمُشْرِكِينَ، فَقَالَ لَهُمُ النَّبِيُّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ «ثَامِنُونِي بِهِ» قَالُوا: لَا نَأْخُذُ لَهُ ثَمَنًا أَبَدًا، قَالَ، فَكَانَ النَّبِيُّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَبْنِيهِ وَهُمْ يُنَاوِلُونَهُ، وَالنَّبِيُّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ: «أَلَا إِنَّ الْعَيْشَ عَيْشُ الْآخِرَهْ، فَاغْفِرْ لِلْأَنْصَارِ، وَالْمُهَاجِرَهْ» قَالَ: وَكَانَ النَّبِيُّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يُصَلِّي قَبْلَ أَنْ يَبْنِيَ الْمَسْجِدَ حَيْثُ أَدْرَكَتْهُ الصَّلَاةُ

ترجمہ Book - حدیث 742

کتاب: مسجد اور نماز باجماعت کے مسائل باب: مسجد کس جگہ بنانا جائز ہے؟ سیدنا انس بن مالک ؓ سے روایت ہے ،انہوں نے فرمایا: مسجد نبوی کی جگہ( مسجد بننے سے پہلے) بنو نجار کی ملکیت تھی۔ وہاں کھجور کے کچھ درخت اور مشرکوں کی چند قبریں تھیں۔ نبی ﷺ نے ان سے فرمایا: ’’مجھ سے اس زمین کا سودا کرلو۔‘‘ انہوں نے کہا: ہم تو اس کی قیمت ہر گز نہیں لیں گے۔( اس جگہ کو مسجد کے لیے وقف کر دیا)۔ چنانچہ نبی ﷺ نے تعمیر شروع کر دی اور صحابہ کرام آپ ﷺ کو گارا مٹی دیتے جاتے تھے اور رسول اللہ ﷺ فرماتے تھے: ’’اصل زندگی تو آخرت کی زندگی ہے۔ ‘‘ سیدنا انس ؓ نے فرمایا: مسجد کی تعمیر سے پہلے نبی ﷺ جہاں نماز کا وقت ہو جاتا، وہیں نماز پڑھ لیتے تھے۔
تشریح : "1۔مسجد کے لیے زمین خریدنا جائز ہے اور زمین کا مالک مسجد کی انتظامیہ کے ہاتھ زمین فروخت کرسکتا ہے۔اسی طرح مسجد کے دوسرے کاموں کے لیے مثلاً:تعمیرومرمت پانی اور بجلی کے نظام کی تنصیب کی محنت پر اجرت وصول کرنا جائز ہے۔ 2۔مسجد کے لیے زمین مفت دےدینا یا مسجد کے کام بلامعاوضہ کردینا اور مسجد کی ضرورت کی اشیاء بلا قیمت دےدینا افضل اور بہت ثواب کا باعث ہے۔ 3۔رسول اللہ ﷺ ثواب کے کام میں بنفس نفیس شریک ہوتے تھے۔اس طرح یا قبیلے کا معزز فرداور عالم اگر خود ایسے کاموں میں شریک ہوتو اچھی بات ہے کیونکہ اس سے دوسروں کو ترغٰیب ہوتی ہےاور جو لوگ پہلے سے کام میں شریک ہیں ان کی حوصلہ افزائی ہوتی ہے۔ 4۔غیر مسلموں کی قبروں کا وہ احترام نہیں جو مسلمانوں کی قبروں کا ہے اس لیے انھیں بوقت ضرورت مسمار کیا جاستا ہے۔ 5۔قبرستان میں نماز پڑھنا منع ہے لیکن اگر قبروں کے نشانات ختم ہوجائیں تو وہ جگہ عام زمین کے حکم میں ہوجائے گی پھر وہاں مسجد بنائی جاسکتی ہے۔ 6۔اسی طرح بت خانہ اور گرجا وغیرہ مسمار کرکے وہاں مسجد تعمیر کرنا درست ہے۔یا عمارت میں اس انداز سے تبدیلی کرلی جائےکہ ظاہری طور پر بت خانہ یا گرجا مولوم نہ ہو مسجد معلوم ہو۔ 7۔ایسے شعر پڑھنا اور سننا جائز ہیں جن کے الفاظ ومعانی میں کوئی خلاف شریعت چیز نہ ہو لیکن موسیقی کے آلات کا استعمال ھرام ہے۔ 8۔جہاں مسجد قریب نہ ہو وہاں کسی بھی مناسب جگہ نماز ادا کی جاسکتی ہے،اس سے اس جگہ پر مسجد کے احکام لاگو نہیں ہوں گے جب تک مسجد کی نیت سے عمارت بنالی جائے۔" "1۔مسجد کے لیے زمین خریدنا جائز ہے اور زمین کا مالک مسجد کی انتظامیہ کے ہاتھ زمین فروخت کرسکتا ہے۔اسی طرح مسجد کے دوسرے کاموں کے لیے مثلاً:تعمیرومرمت پانی اور بجلی کے نظام کی تنصیب کی محنت پر اجرت وصول کرنا جائز ہے۔ 2۔مسجد کے لیے زمین مفت دےدینا یا مسجد کے کام بلامعاوضہ کردینا اور مسجد کی ضرورت کی اشیاء بلا قیمت دےدینا افضل اور بہت ثواب کا باعث ہے۔ 3۔رسول اللہ ﷺ ثواب کے کام میں بنفس نفیس شریک ہوتے تھے۔اس طرح یا قبیلے کا معزز فرداور عالم اگر خود ایسے کاموں میں شریک ہوتو اچھی بات ہے کیونکہ اس سے دوسروں کو ترغٰیب ہوتی ہےاور جو لوگ پہلے سے کام میں شریک ہیں ان کی حوصلہ افزائی ہوتی ہے۔ 4۔غیر مسلموں کی قبروں کا وہ احترام نہیں جو مسلمانوں کی قبروں کا ہے اس لیے انھیں بوقت ضرورت مسمار کیا جاستا ہے۔ 5۔قبرستان میں نماز پڑھنا منع ہے لیکن اگر قبروں کے نشانات ختم ہوجائیں تو وہ جگہ عام زمین کے حکم میں ہوجائے گی پھر وہاں مسجد بنائی جاسکتی ہے۔ 6۔اسی طرح بت خانہ اور گرجا وغیرہ مسمار کرکے وہاں مسجد تعمیر کرنا درست ہے۔یا عمارت میں اس انداز سے تبدیلی کرلی جائےکہ ظاہری طور پر بت خانہ یا گرجا مولوم نہ ہو مسجد معلوم ہو۔ 7۔ایسے شعر پڑھنا اور سننا جائز ہیں جن کے الفاظ ومعانی میں کوئی خلاف شریعت چیز نہ ہو لیکن موسیقی کے آلات کا استعمال ھرام ہے۔ 8۔جہاں مسجد قریب نہ ہو وہاں کسی بھی مناسب جگہ نماز ادا کی جاسکتی ہے،اس سے اس جگہ پر مسجد کے احکام لاگو نہیں ہوں گے جب تک مسجد کی نیت سے عمارت بنالی جائے۔"