Book - حدیث 732

كِتَابُ الْأَذَانِ وَالسُّنَّةُ فِيهِ بَابُ إِفْرَادِ الْإِقَامَةِ صحیح حَدَّثَنَا أَبُو بَدْرٍ عَبَّادُ بْنُ الْوَلِيدِ حَدَّثَنِي مُعَمَّرُ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ عُبَيْدِ اللَّهِ بْنِ أَبِي رَافِعٍ مَوْلَى النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ حَدَّثَنِي أَبِي مُحَمَّدُ بْنُ عُبَيْدِ اللَّهِ عَنْ أَبِيهِ عُبَيْدِ اللَّهِ عَنْ أَبِي رَافِعٍ قَالَ رَأَيْتُ بِلَالًا يُؤَذِّنُ بَيْنَ يَدَيْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مَثْنَى مَثْنَى وَيُقِيمُ وَاحِدَةً

ترجمہ Book - حدیث 732

کتاب: آذان کے مسائل اور اس کا طریقہ باب: اكہری تکبیر کہنا سیدنا ابو رافع ؓ جو نبی ﷺ کے غلام تھے سے روایت ہے ، انہوں نے فرمایا: میں نے سیدنا بلال ؓ کی موجودگی میں اذان کے کلمات دو دو بار اور اقامت کے کلمات ایک ایک بار کہتے دیکھا۔
تشریح : 1۔ اذان کی طرح اقامت اکہری اور دہری دونوں طرح ثابت ہے۔ 2۔اگر اذان اکہری ہو تو اقامت بھی اکہری ہوگی جیسا کہ حضرت بلال رضی اللہ عنہ کی روایات میں ہے جبکہ (قدقامت الصلوة)کے الفاظ کہے جائیں گے کیونکہ نبی اکرم ﷺ کے عہد مبارک میں حضرت بلال کو یہی حکم تھا کہ وہ اذان کے کلمات دوباراور اقامت کے الفاظ ایک ایک بار کہیں۔اور یہی افضل وبہتر ہے۔لیکن اگر اذان دہری کہی جائے تو اقامت بھی دہری کہی جائے گی۔جیسا کہ ابومحذورہ کی روایت میں ہے لہذا اکہری اذان کے ساتھ دہری اقامت کہنا درست نہیں۔( والله اعلمّ ديكهے:(صحيح البخاري الاذان باب بدء الاذان حديث :٦-٣/٦-٦) وسنن ابي داود الصلاةّباب في الاقامه حديث:٥١-/٥١١) 3۔یہ روایات صحیح روایات کے ہم معنی ہے،اس لیے بعض حضرات نے اس کو صحیح کہا ہے۔ 1۔ اذان کی طرح اقامت اکہری اور دہری دونوں طرح ثابت ہے۔ 2۔اگر اذان اکہری ہو تو اقامت بھی اکہری ہوگی جیسا کہ حضرت بلال رضی اللہ عنہ کی روایات میں ہے جبکہ (قدقامت الصلوة)کے الفاظ کہے جائیں گے کیونکہ نبی اکرم ﷺ کے عہد مبارک میں حضرت بلال کو یہی حکم تھا کہ وہ اذان کے کلمات دوباراور اقامت کے الفاظ ایک ایک بار کہیں۔اور یہی افضل وبہتر ہے۔لیکن اگر اذان دہری کہی جائے تو اقامت بھی دہری کہی جائے گی۔جیسا کہ ابومحذورہ کی روایت میں ہے لہذا اکہری اذان کے ساتھ دہری اقامت کہنا درست نہیں۔( والله اعلمّ ديكهے:(صحيح البخاري الاذان باب بدء الاذان حديث :٦-٣/٦-٦) وسنن ابي داود الصلاةّباب في الاقامه حديث:٥١-/٥١١) 3۔یہ روایات صحیح روایات کے ہم معنی ہے،اس لیے بعض حضرات نے اس کو صحیح کہا ہے۔