كِتَابُ الْأَذَانِ وَالسُّنَّةُ فِيهِ بَابُ فَضْلِ الْأَذَانِ وَثَوَابِ الْمُؤَذِّنِينَ صحیح حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بَشَّارٍ وَإِسْحَقُ بْنُ مَنْصُورٍ قَالَا حَدَّثَنَا أَبُو عَامِرٍ حَدَّثَنَا سُفْيَانُ عَنْ طَلْحَةَ بْنِ يَحْيَى عَنْ عِيسَى بْنِ طَلْحَةَ قَالَ سَمِعْتُ مُعَاوِيَةَ بْنَ أَبِي سُفْيَانَ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ الْمُؤَذِّنُونَ أَطْوَلُ النَّاسِ أَعْنَاقًا يَوْمَ الْقِيَامَةِ
کتاب: آذان کے مسائل اور اس کا طریقہ
باب: اذان کی فضیلت اور مؤذنوں کاثواب
سیدنا معاویہ بن ابو سفیان ؓ سے روایت ہے، رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: ’’قیامت کے دن مؤذنوں کی گردنیں سب سے لمبی ہوں گی۔‘‘
تشریح :
فائده:گردنیں لمبی ہونےسے اس کی سر بلندی اور سرفراززی کی طراف اشارہ ہےاور گردن کا حقیقت میں لمبا ہونا بھی مراد ہوسکتا ہے اور ظاہری معنی مراد لینا ہی زیادہ قرین صواب ہے۔یہ مطلب بھی ہوسکتا ہے کہ جب دوسرے لوگ پیاس کی وجہ سےپریشان ہوکر سر جھکائے ہوئے ہونگے لیکن مؤذن اس وقت خوش حال اور آسودہ ہوں گے۔
فائده:گردنیں لمبی ہونےسے اس کی سر بلندی اور سرفراززی کی طراف اشارہ ہےاور گردن کا حقیقت میں لمبا ہونا بھی مراد ہوسکتا ہے اور ظاہری معنی مراد لینا ہی زیادہ قرین صواب ہے۔یہ مطلب بھی ہوسکتا ہے کہ جب دوسرے لوگ پیاس کی وجہ سےپریشان ہوکر سر جھکائے ہوئے ہونگے لیکن مؤذن اس وقت خوش حال اور آسودہ ہوں گے۔