Book - حدیث 722

كِتَابُ الْأَذَانِ وَالسُّنَّةُ فِيهِ بَابُ مَا يُقَالَ إِذَا أَذَّنَ الْمُؤَذِّنُ صحیح حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ يَحْيَى وَالْعَبَّاسُ بْنُ الْوَلِيدِ الدِّمَشْقِيُّ وَمُحَمَّدُ بْنُ أَبِي الْحُسَيْنِ قَالُوا حَدَّثَنَا عَلِيُّ بْنُ عَيَّاشٍ الْأَلْهَانِيُّ حَدَّثَنَا شُعَيْبُ بْنُ أَبِي حَمْزَةَ عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ الْمُنْكَدِرِ عَنْ جَابِرِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مَنْ قَالَ حِينَ يَسْمَعُ النِّدَاءَ اللَّهُمَّ رَبَّ هَذِهِ الدَّعْوَةِ التَّامَّةِ وَالصَّلَاةِ الْقَائِمَةِ آتِ مُحَمَّدًا الْوَسِيلَةَ وَالْفَضِيلَةَ وَابْعَثْهُ مَقَامًا مَحْمُودًا الَّذِي وَعَدْتَهُ إِلَّا حَلَّتْ لَهُ الشَّفَاعَةُ يَوْمَ الْقِيَامَةِ

ترجمہ Book - حدیث 722

کتاب: آذان کے مسائل اور اس کا طریقہ باب: اذان سن کر کیا کہنا چا ہیے ؟ سیدناجابر بن عبداللہ ؓ سے روایت ہے، رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: ’’جس نے اذان سن کر یہ دعا پڑھی:( اللَّهُمَّ رَبَّ هَذِهِ الدَّعْوَةِ التَّامَّةِ وَالصَّلاَةِ الْقَائِمَةِ آتِ مُحَمَّدًا الْوَسِيلَةَ وَالْفَضِيلَةَ وَابْعَثْهُ مَقَامًا مَحْمُودًا الَّذِى وَعَدْتَهُ )’’اے اللہ! اے اس کامل پکار اور قائم ہونے والی نماز کے رب! محمد(ﷺ) کو وسیلہ اور فضیلت عطا فر اور انہیں اس مقام محمود پر فائز فر جس کا تونے ان سے وعدہ فرمایا ہے۔‘‘ قیامت کے دن اس کے حق میں شفاعت کی اجزت مل جائے گی۔‘‘
تشریح : 1۔قیامت کے دن شفاعت ہوگی۔سب سے پہلے انبیاٰکرام علیہم السلام شفاعت کرینگے ان کے بعد درجہ بدرجہ مومنوں کو شفاعت کی اجازت ملے گی۔ 2۔شفاعت صرف وہی شخص کریگا جسے اللہ کی طرف سے اجازت ملے گی اور وہ شفاعت بھی محدود تعداد میں کچھ افراد کے حق میں کرسکے گا قرآن مجید کا حافظ جو اس کی تعلیمات پر عمل کرنے والا ہو شفاعت کرے گا۔شہید بھی شفاعت کرینگے۔اللہ کے رسول ﷺ نے بتایا کہ شہید کی شفاعت اس کے عزیز واقارب میں سے ستر افراد کے حق میں قبول کی جائے گی۔دیکھے: (جامع الترمذي فضائل الجهاد باب في الشهيد حديث :١٦٦٣) 3۔ وسیلہ جنت کے سب سے بلند اور عظیم ترین مقام کا نام ہےاور افضل ترین انسان یعنی حضرت محمد ﷺ کے لیے خاص ہے۔(صحيح مسلم الصلاة باب استجاب القول مثل قول الموذن لمن سمعه۔۔۔۔الخ ،حدیث:٣٨٤) 4۔مقام محمود سے مراد شفاعت کبری کا وہ مقام ہےجو صرف خاتم النبین حضرت محمد ﷺ کے لیے مخصوص ہے۔اس موقع پر تمام اولین وآخرین رسول اللہ ﷺ کی تعریف کرینگے۔ 5۔مسنون دعا صرف اسی قدر ہے جو حدیث میں ذکر ہوئی۔بعض لوگ مسنون دعاؤں میں اپنی طرف سے اضافہ کرلیتے ہیں یا مختلف مواقع کے لیے اپنی طرف سے دعائیں بنالیتے ہیں۔ایسی خود ساختہ دعاؤں اور اضافوں سے پرہیز کرنا چاہیے۔ 1۔قیامت کے دن شفاعت ہوگی۔سب سے پہلے انبیاٰکرام علیہم السلام شفاعت کرینگے ان کے بعد درجہ بدرجہ مومنوں کو شفاعت کی اجازت ملے گی۔ 2۔شفاعت صرف وہی شخص کریگا جسے اللہ کی طرف سے اجازت ملے گی اور وہ شفاعت بھی محدود تعداد میں کچھ افراد کے حق میں کرسکے گا قرآن مجید کا حافظ جو اس کی تعلیمات پر عمل کرنے والا ہو شفاعت کرے گا۔شہید بھی شفاعت کرینگے۔اللہ کے رسول ﷺ نے بتایا کہ شہید کی شفاعت اس کے عزیز واقارب میں سے ستر افراد کے حق میں قبول کی جائے گی۔دیکھے: (جامع الترمذي فضائل الجهاد باب في الشهيد حديث :١٦٦٣) 3۔ وسیلہ جنت کے سب سے بلند اور عظیم ترین مقام کا نام ہےاور افضل ترین انسان یعنی حضرت محمد ﷺ کے لیے خاص ہے۔(صحيح مسلم الصلاة باب استجاب القول مثل قول الموذن لمن سمعه۔۔۔۔الخ ،حدیث:٣٨٤) 4۔مقام محمود سے مراد شفاعت کبری کا وہ مقام ہےجو صرف خاتم النبین حضرت محمد ﷺ کے لیے مخصوص ہے۔اس موقع پر تمام اولین وآخرین رسول اللہ ﷺ کی تعریف کرینگے۔ 5۔مسنون دعا صرف اسی قدر ہے جو حدیث میں ذکر ہوئی۔بعض لوگ مسنون دعاؤں میں اپنی طرف سے اضافہ کرلیتے ہیں یا مختلف مواقع کے لیے اپنی طرف سے دعائیں بنالیتے ہیں۔ایسی خود ساختہ دعاؤں اور اضافوں سے پرہیز کرنا چاہیے۔