Book - حدیث 709

كِتَابُ الْأَذَانِ وَالسُّنَّةُ فِيهِ بَابُ التَّرْجِيعِ فِي الْأَذَانِ حسن صحیح حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ حَدَّثَنَا عَفَّانُ حَدَّثَنَا هَمَّامُ بْنُ يَحْيَى عَنْ عَامِرٍ الْأَحْوَلِ أَنَّ مَكْحُولًا حَدَّثَهُ أَنَّ عَبْدَ اللَّهِ بْنَ مُحَيْرِيزٍ حَدَّثَهُ أَنَّ أَبَا مَحْذُورَةَ حَدَّثَهُ قَالَ عَلَّمَنِي رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ الْأَذَانَ تِسْعَ عَشْرَةَ كَلِمَةً وَالْإِقَامَةَ سَبْعَ عَشْرَةَ كَلِمَةً الْأَذَانُ اللَّهُ أَكْبَرُ اللَّهُ أَكْبَرُ اللَّهُ أَكْبَرُ اللَّهُ أَكْبَرُ أَشْهَدُ أَنْ لَا إِلَهَ إِلَّا اللَّهُ أَشْهَدُ أَنْ لَا إِلَهَ إِلَّا اللَّهُ أَشْهَدُ أَنَّ مُحَمَّدًا رَسُولُ اللَّهِ أَشْهَدُ أَنَّ مُحَمَّدًا رَسُولُ اللَّهِ أَشْهَدُ أَنْ لَا إِلَهَ إِلَّا اللَّهُ أَشْهَدُ أَنْ لَا إِلَهَ إِلَّا اللَّهُ أَشْهَدُ أَنَّ مُحَمَّدًا رَسُولُ اللَّهِ أَشْهَدُ أَنَّ مُحَمَّدًا رَسُولُ اللَّهِ حَيَّ عَلَى الصَّلَاةِ حَيَّ عَلَى الصَّلَاةِ حَيَّ عَلَى الْفَلَاحِ حَيَّ عَلَى الْفَلَاحِ اللَّهُ أَكْبَرُ اللَّهُ أَكْبَرُ لَا إِلَهَ إِلَّا اللَّهُ وَالْإِقَامَةُ سَبْعَ عَشْرَةَ كَلِمَةً اللَّهُ أَكْبَرُ اللَّهُ أَكْبَرُ اللَّهُ أَكْبَرُ اللَّهُ أَكْبَرُ أَشْهَدُ أَنْ لَا إِلَهَ إِلَّا اللَّهُ أَشْهَدُ أَنْ لَا إِلَهَ إِلَّا اللَّهُ أَشْهَدُ أَنَّ مُحَمَّدًا رَسُولُ اللَّهِ أَشْهَدُ أَنَّ مُحَمَّدًا رَسُولُ اللَّهِ حَيَّ عَلَى الصَّلَاةِ حَيَّ عَلَى الصَّلَاةِ حَيَّ عَلَى الْفَلَاحِ حَيَّ عَلَى الْفَلَاحِ قَدْ قَامَتْ الصَّلَاةُ قَدْ قَامَتْ الصَّلَاةُ اللَّهُ أَكْبَرُ اللَّهُ أَكْبَرُ لَا إِلَهَ إِلَّا اللَّهُ

ترجمہ Book - حدیث 709

کتاب: آذان کے مسائل اور اس کا طریقہ باب: اذان میں شہادتین کے کلمات دوبار کہنا سیدنا ابو محذورہ ؓ سے روایت ہے، انہوں نے فرمایا: مجھے رسول اللہ ﷺ نے اذان کے انیس کلمات اور اقامت کے سترہ کلمات سکھائے۔ اذان اللہ اکبر ، اللہ اکبر، اللہ اکبر اللہ اکبر، اشھد ان لا الہ الا اللہ، اشھد ان لا الہ الاللہ ، اشھد ان محمدارسول اللہ، اشھد ان محمدا رسول اللہ،اشھد ان لا الہ الا اللہ، اشھد ان لا الہ الاللہ ، اشھد ان محمدارسول اللہ، اشھد ان محمدا رسول اللہ،حی علی الصلاة، حی علی الصلاة، حی علی الفلاح، حی علی الفلاح، اللہ اکبر ، اللہ اکبر، لا الہ الا اللہ)’’اللہ سب سے بڑا ہے، اللہ سب سے بڑا ہے۔ اللہ سب سے بڑا ہے، اللہ سب سے بڑا ہے۔ میں گواہی دیتا ہوں کہ اللہ کے سوا کوئی معبود نہیں، میں گواہی دیتا ہوں کہ اللہ کے سوا کوئی معبود نہیں۔ میں گواہی دیتا ہوں کہ محمد( ﷺ) اللہ کے رسول ہیں، میں گواہی دیتا ہوں کہ محمد(ﷺ) اللہ کے رسول ہیں۔ میں گواہی دیتا ہوں کہ اللہ کے سوا کوئی معبود نہیں، میں گواہی دیتا ہوں کہ اللہ کے سوا کوئی معبود نہیں۔ میں گواہی دیتا ہوں کہ محمد (ﷺ) اللہ کے رسول ہیں، میں گواہی دیتا ہوں کہ محمد(ﷺ) اللہ کے رسول ہیں۔ نماز کی طرف آؤ،نماز کی طرف آؤ۔ کامیابی کی طرف آؤ، کامیابی کی طرف آؤ۔ اللہ سب سے بڑا ہے، اللہ سب سے بڑا ہے۔ اللہ کے سوا کوئی معبود نہیں۔‘‘ اور اقامت کے سترہ کلمات یہ ہیں: ( اللہ اکبر ، اللہ اکبر، اللہ اکبر اللہ اکبر، اشھد ان لا الہ الا اللہ، اشھد ان لا الہ الاللہ ، اشھد ان محمدارسول اللہ، اشھد ان محمدا رسول اللہ، حی علی الصلاة، حی علی الصلاة، حی علی الفلاح، حی علی الفلاح، قد قامت الصلاة ، قد قامت الصلاةاللہ اکبر ، اللہ اکبر، لا الہ الا اللہ)’’اللہ سب سے بڑا ہے، اللہ سب سے بڑا ہے۔ اللہ سب سے بڑا ہے، اللہ سب سے بڑا ہے۔ میں گواہی دیتا ہوں کہ اللہ کے سوا کوئی معبود نہیں، میں گواہی دیتا ہوں کہ اللہ کے سوا کوئی معبود نہیں،میں گواہی دیتا ہوں کہ محمد(ﷺ) اللہ کے رسول ہیں، میں گواہی دیتا ہوں کہ محمد(ﷺ) اللہ کے رسول ہیں۔ نماز کی طرف آؤ، نماز کی طرف آؤ، کامیابی کی طرف آؤ، کامیابی کی طرف آؤ۔ نماز کھڑی ہوگئی، نماز کھڑی ہوگئی۔ اللہ سب سے بڑا ہے۔ اللہ سب سے بڑا ہے۔ اللہ کے سوا کوئی معبود نہیں۔ ‘‘
تشریح : 1۔بعض حضرات نے کہا ہے کہ اذان میں ترجیع حضرت ابو محذور رضی اللہ عنہ کی غلط فہمی ہے۔رسول اللہ ﷺ نے شہادتین کو دوبارہ اس لیے کہا تھا کہ توحید ورسالت اچھی طرح دل میں جا گزیں ہوجائے۔حضرت ابو محذر رضی اللہ عنہ نے غلطی سے سمجھ لیا کہ اذان کا طریقہ ہی یہی ہے۔لیکن ان حضرات کی یہ بات درست نہیں کیونکہ اگر اس طرح کے فرضی امکانات تصور کرکے ترجیع کا انکار کیا جائےتو کوئی دوسرا شخص یہ بھی کہہ سکتا کہ اصل کلمات ایک بارہی ہیں( جس طرح اکہری اقامت میں ہوتے ہیں) توحید کو ذہن نشین کرانےکے لیے باربار الفاظ کہلوائے۔ظاہر ہے کہ اس کا کوئی قائل نہیں۔علاوہ ازیں اگر حضرت ابو محذر رضی اللہ عنہ اللہ کے رسول اللہ ﷺکی زندگی میں غلط اذان دیتے تو اللہ تعالی نبی اکرمﷺ کو وحی کے ذریعے اطلاع فرمادیتا اور نبی ﷺ ان تک یہ حکم پہنچادیتے۔ 2۔احناف حضرت ابو محذور رضی اللہ عنہ کی اقامت تو لےلیتے ہیں اور اسی پر ان کا عمل ہے جبکہ اسی حدیث میں وارد اذان کو ترک کردیتے ہیں اور ماننے سے انکار کردیتے ہیں،اس سے معلوم ہوتا ہے کہ احناف کے نزدیک حدیث صرف وہی معتبر ہے یا اس کا اتنا ہی حصہ معتبر ہے جو قول امام کے مطابق ہو۔اعاذنا الله منه 1۔بعض حضرات نے کہا ہے کہ اذان میں ترجیع حضرت ابو محذور رضی اللہ عنہ کی غلط فہمی ہے۔رسول اللہ ﷺ نے شہادتین کو دوبارہ اس لیے کہا تھا کہ توحید ورسالت اچھی طرح دل میں جا گزیں ہوجائے۔حضرت ابو محذر رضی اللہ عنہ نے غلطی سے سمجھ لیا کہ اذان کا طریقہ ہی یہی ہے۔لیکن ان حضرات کی یہ بات درست نہیں کیونکہ اگر اس طرح کے فرضی امکانات تصور کرکے ترجیع کا انکار کیا جائےتو کوئی دوسرا شخص یہ بھی کہہ سکتا کہ اصل کلمات ایک بارہی ہیں( جس طرح اکہری اقامت میں ہوتے ہیں) توحید کو ذہن نشین کرانےکے لیے باربار الفاظ کہلوائے۔ظاہر ہے کہ اس کا کوئی قائل نہیں۔علاوہ ازیں اگر حضرت ابو محذر رضی اللہ عنہ اللہ کے رسول اللہ ﷺکی زندگی میں غلط اذان دیتے تو اللہ تعالی نبی اکرمﷺ کو وحی کے ذریعے اطلاع فرمادیتا اور نبی ﷺ ان تک یہ حکم پہنچادیتے۔ 2۔احناف حضرت ابو محذور رضی اللہ عنہ کی اقامت تو لےلیتے ہیں اور اسی پر ان کا عمل ہے جبکہ اسی حدیث میں وارد اذان کو ترک کردیتے ہیں اور ماننے سے انکار کردیتے ہیں،اس سے معلوم ہوتا ہے کہ احناف کے نزدیک حدیث صرف وہی معتبر ہے یا اس کا اتنا ہی حصہ معتبر ہے جو قول امام کے مطابق ہو۔اعاذنا الله منه