Book - حدیث 699

كِتَابُ الصَّلَاةِ بَابُ وَقْتِ الصَّلَاةِ فِي الْعُذْرِ وَالضَّرُورَةِ صحیح حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الصَّبَّاحِ حَدَّثَنَا عَبْدُ الْعَزِيزِ بْنُ مُحَمَّدٍ الدَّرَاوَرْدِيُّ أَخْبَرَنِي زَيْدُ بْنُ أَسْلَمَ عَنْ عَطَاءِ بْنِ يَسَارٍ وَعَنْ بُسْرِ بْنِ سَعِيدٍ وَعَنْ الْأَعْرَجِ يُحَدِّثُونَهُ عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ مَنْ أَدْرَكَ مِنْ الْعَصْرِ رَكْعَةً قَبْلَ أَنْ تَغْرُبَ الشَّمْسُ فَقَدْ أَدْرَكَهَا وَمَنْ أَدْرَكَ مِنْ الصُّبْحِ رَكْعَةً قَبْلَ أَنْ تَطْلُعَ الشَّمْسُ فَقَدْ أَدْرَكَهَا

ترجمہ Book - حدیث 699

کتاب: نماز سے متعلق احکام ومسائل باب: عذر اور ضرورت کی صورت میں نماز کا وقت سیدنا ابو ہریرہ ؓ سے روایت ہے، رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: ’’جسے سورج غروب ہونے سے پہلے عصر کی ایک رکعت مل گئی، اسے عصر کی نماز مل گئی اور جسے سورج طلوع ہونے سے پہلے فجر کی ایک ررکعت مل گئی، اسے فجر کی نماز مل گئی۔‘‘
تشریح : 1۔دوسری حدیث میں ارشاد نبوی ہے :(ووقت العصر مالم تصفر الشمس) ( صحيح مسلم المساجد باب اوقات الصلوات الخمس حديث:٦١٢) جب سورج کی دھوپ کا رنگ تبدیل ہوجائے تو عصر کا وقت ختم ہوجاتا ہے ۔ لیکن اگر کسی مجبوری یا عذر کی وجہ سے اس وقت کے اندر نماز نہ پڑھی جاسکے تو سورج غروب ہونے تک پڑھی جاسکتی ہے حتی کہ اگر سورج غروب ہونے سے پہلے ایک رکعت ایک رکعت بھی پڑھی جائےتو نماز قضاء نہیں ہوتی ادا ہی ہوتی ہےلیکن عصر کی نماز میں سستی کی وجہ سے بلا عذر اس قدر تاخیر کرنا منع ہے۔ایسی نماز کو رسول اللہ ﷺ نے منافق کی نماز قرار دیا ہے۔(صحيح مسلم المساجد باب استجاب التبكير بالعصر حديث:٦٢٢)٢ 2۔فجر کی نماز کا بھی یہی حکم ہےاگر سورج طلوع ہونے سے پہلے ایک رکعت پڑھی جائےتووہ وقت کے اندر ہی اداشدہ قرار پاتی ہے۔ 3۔بعض علماء نے کچھ فقہی قاعدوں کے ذریعے سے فجر اور عصر کی نماز میں فرق کیا ہے۔ان کے نزدیک عصر کی نماز میں تو یہ مسئلہ درست ہےجو زیر مطالعہ حدیث میں مذکور ہے البتہ فجر کی نماز میں اگر نماز پڑھتے ہوئے سورج نکل آئے تو ان کی رائے میں نماز ٹوٹ جاتی ہے۔حدیث کے واضح حکم کی موجودگی میں قیاس کی ضرورت نہیں ہوتی۔اس لیے فجر اور عصر دونوں نمازوں میں حدیث میں مذکور حکم درست ہے۔ 1۔دوسری حدیث میں ارشاد نبوی ہے :(ووقت العصر مالم تصفر الشمس) ( صحيح مسلم المساجد باب اوقات الصلوات الخمس حديث:٦١٢) جب سورج کی دھوپ کا رنگ تبدیل ہوجائے تو عصر کا وقت ختم ہوجاتا ہے ۔ لیکن اگر کسی مجبوری یا عذر کی وجہ سے اس وقت کے اندر نماز نہ پڑھی جاسکے تو سورج غروب ہونے تک پڑھی جاسکتی ہے حتی کہ اگر سورج غروب ہونے سے پہلے ایک رکعت ایک رکعت بھی پڑھی جائےتو نماز قضاء نہیں ہوتی ادا ہی ہوتی ہےلیکن عصر کی نماز میں سستی کی وجہ سے بلا عذر اس قدر تاخیر کرنا منع ہے۔ایسی نماز کو رسول اللہ ﷺ نے منافق کی نماز قرار دیا ہے۔(صحيح مسلم المساجد باب استجاب التبكير بالعصر حديث:٦٢٢)٢ 2۔فجر کی نماز کا بھی یہی حکم ہےاگر سورج طلوع ہونے سے پہلے ایک رکعت پڑھی جائےتووہ وقت کے اندر ہی اداشدہ قرار پاتی ہے۔ 3۔بعض علماء نے کچھ فقہی قاعدوں کے ذریعے سے فجر اور عصر کی نماز میں فرق کیا ہے۔ان کے نزدیک عصر کی نماز میں تو یہ مسئلہ درست ہےجو زیر مطالعہ حدیث میں مذکور ہے البتہ فجر کی نماز میں اگر نماز پڑھتے ہوئے سورج نکل آئے تو ان کی رائے میں نماز ٹوٹ جاتی ہے۔حدیث کے واضح حکم کی موجودگی میں قیاس کی ضرورت نہیں ہوتی۔اس لیے فجر اور عصر دونوں نمازوں میں حدیث میں مذکور حکم درست ہے۔