Book - حدیث 698

كِتَابُ الصَّلَاةِ بَابُ مَنْ نَامَ عَنِ الصَّلَاةِ أَوْ نَسِيَهَا صحیح حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ عَبْدَةَ أَنْبَأَنَا حَمَّادُ بْنُ زَيْدٍ عَنْ ثَابِتٍ عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ رَبَاحٍ عَنْ أَبِي قَتَادَةَ قَالَ ذَكَرُوا تَفْرِيطَهُمْ فِي النَّوْمِ فَقَالَ نَامُوا حَتَّى طَلَعَتْ الشَّمْسُ فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لَيْسَ فِي النَّوْمِ تَفْرِيطٌ إِنَّمَا التَّفْرِيطُ فِي الْيَقَظَةِ فَإِذَا نَسِيَ أَحَدُكُمْ صَلَاةً أَوْ نَامَ عَنْهَا فَلْيُصَلِّهَا إِذَا ذَكَرَهَا وَلِوَقْتِهَا مِنْ الْغَدِ قَالَ عَبْدُ اللَّهِ بْنُ رَبَاحٍ فَسَمِعَنِي عِمْرَانُ بْنُ الْحُصَيْنِ وَأَنَا أُحَدِّثُ بِالْحَدِيثِ فَقَالَ يَا فَتًى انْظُرْ كَيْفَ تُحَدِّثُ فَإِنِّي شَاهِدٌ لِلْحَدِيثِ مَعَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ فَمَا أَنْكَرَ مِنْ حَدِيثِهِ شَيْئًا

ترجمہ Book - حدیث 698

کتاب: نماز سے متعلق احکام ومسائل باب: نیند یابھول کی وجہ سے نماز چھوٹ جانے کا بیان سیدنا ابو قتادہ ؓ سے روایت ہے، انہوں نے فرمایا: صحابہ کرام ؓم نے نیند میں اپنی تقصیر کا ذکر کیا، یعنی یہ تقصیر کہ وہ سورج نکلنے تک سوئے رہے۔ تو رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: ’’سوتے ہوئے( تاخیر ہو جانے میں) کوئی کوتاہی نہیں، تقصیر(گناہ) تو جاگتے ہوئے (تاخیر کر دینے میں) ہوتی ہے۔ جب کوئی شخص نماز پڑھنا بھول جائے یا سویا رہ جائے تو جب اسے یاد آئے( یا جب بیدار ہو) اسی وقت نماز پڑھ لے اور اگلے دن اس کے وقت پر ادا کرے۔‘‘ (حضرت ابو قتادہ ؓ کے شاگرد)حضرت عبد اللہ بن رباح نے کہا: میں یہ حدیث بیان کر رہا تھا کہ حضرت عمران بن حصین ؓ نے بھی سن لیا‘انہوں نے فرمایا:لڑکے! توجہ سے حدیث بیان کرو‘اس حدیث(کے ارشاد فرمائے جانے)کے موقع پر میں بھی رسول اللہﷺ کی خدمت میں حاضر تھا۔(میں نے حدیث بیان کی تو)انہوں نے حدیث میں کسی غلطی کی نشان دہی نہیں کی۔
تشریح : 1۔اگلے دن وقت پر ادا کرنے کا یہ مطلب نہیں کہ ایک نماز دوبارہ ادا کی جائے۔ایک بار عذر کی وجہ سے وقت گزرجانے کے بعد اور دوسری دفعہ اگلے دن صحیح وقت پر یعنی دوسرے دن ایک نماز دوبارہ نہیں پڑھی جائےگی۔ایک دن پہلے دن کی ایک دوسرے دن کی بلکہ مطلب یہ ہے کہ آئندہ احتیاط کرے باربار نماز بے وقت نہ پڑھے۔ 2۔چھوٹوں کو بزرگوں کی موجودگی میں حدیث یا علمی مسائل بیان کرنا درست ہےتاکہ اگر کوئی غلطی ہوجائے تو اصلاح کردی جائے۔ 3۔حدیث کی روایت میں احتیاط ضروری ہے ایسا نہ ہوکہ حدیث میں غلطی سے کوئی بات ذکر کردی جائے جو اصل میں حدیث میں شامل نہ ہو اور سامعین اسے حدیث سمجھ کر اس پر عمل کرنا شروع کردیں، 1۔اگلے دن وقت پر ادا کرنے کا یہ مطلب نہیں کہ ایک نماز دوبارہ ادا کی جائے۔ایک بار عذر کی وجہ سے وقت گزرجانے کے بعد اور دوسری دفعہ اگلے دن صحیح وقت پر یعنی دوسرے دن ایک نماز دوبارہ نہیں پڑھی جائےگی۔ایک دن پہلے دن کی ایک دوسرے دن کی بلکہ مطلب یہ ہے کہ آئندہ احتیاط کرے باربار نماز بے وقت نہ پڑھے۔ 2۔چھوٹوں کو بزرگوں کی موجودگی میں حدیث یا علمی مسائل بیان کرنا درست ہےتاکہ اگر کوئی غلطی ہوجائے تو اصلاح کردی جائے۔ 3۔حدیث کی روایت میں احتیاط ضروری ہے ایسا نہ ہوکہ حدیث میں غلطی سے کوئی بات ذکر کردی جائے جو اصل میں حدیث میں شامل نہ ہو اور سامعین اسے حدیث سمجھ کر اس پر عمل کرنا شروع کردیں،