كِتَابُ الصَّلَاةِ بَابُ مَنْ نَامَ عَنِ الصَّلَاةِ أَوْ نَسِيَهَا صحیح حَدَّثَنَا نَصْرُ بْنُ عَلِيٍّ الْجَهْضَمِيُّ حَدَّثَنَا يَزِيدُ بْنُ زُرَيْعٍ حَدَّثَنَا حَجَّاجٌ حَدَّثَنَا قَتَادَةُ عَنْ أَنَسِ بْنِ مَالِكٍ قَالَ سُئِلَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَنْ الرَّجُلِ يَغْفُلُ عَنْ الصَّلَاةِ أَوْ يَرْقُدُ عَنْهَا قَالَ يُصَلِّيهَا إِذَا ذَكَرَهَا
کتاب: نماز سے متعلق احکام ومسائل
باب: نیند یابھول کی وجہ سے نماز چھوٹ جانے کا بیان
سیدنا انس بن مالک ؓ سے روایت ہے، انہوں نے فرمایا: نبی ﷺ سے سوال کیا گیا کہ اگر کوئی آدمی نماز پڑھنا بھول جائے یا سویا رہ جائے (تو کیا کرے؟) آپ ﷺ نے فرمایا: ’’جب یاد آئے ،اسی وقت نماز پڑھ لے۔‘‘
تشریح :
1۔بھول اور نیند عذر ہے جس کی وجہ سے نماز تاخیر کا گناہ نہیں ہوتا بشرطیکہ اس میں بے پرواہی کو دخل نہ ہو۔
2۔بھول سے رہ جانے والی نماز یاد آنے پر فوراً ادا کرلینی چاہیے بلا وجہ مزید تاخیر نہیں کرنی چاہیے ۔
3۔اگر نیند سے اس وقت بیدار ہو جب نماز کا وقت گزر چکا ہو تو اسی وقت نماز پڑھ لے بشرطیکہ کراہت کا وقت نہ ہو۔ایک حدیث میں ہے رسول اللہﷺ نے فرمایا: (لاتحروا بصلوةكم طلوع الشمس ولا غروبها) ( صحيح البخاري مواقيت الصلاة بعد الفجر حتي ترتفع الشمس حديث:٥٨٢)
جان بوجھ کر نماز سورج طلوع یا غروب ہوتے وقت نہ پڑھو۔۔ جس شخص کو مکروہ وقت میں نماز یاد آئی یا اس وقت جاگا تو وہ مکروہ وقت گزار کر نماز پڑھے۔
1۔بھول اور نیند عذر ہے جس کی وجہ سے نماز تاخیر کا گناہ نہیں ہوتا بشرطیکہ اس میں بے پرواہی کو دخل نہ ہو۔
2۔بھول سے رہ جانے والی نماز یاد آنے پر فوراً ادا کرلینی چاہیے بلا وجہ مزید تاخیر نہیں کرنی چاہیے ۔
3۔اگر نیند سے اس وقت بیدار ہو جب نماز کا وقت گزر چکا ہو تو اسی وقت نماز پڑھ لے بشرطیکہ کراہت کا وقت نہ ہو۔ایک حدیث میں ہے رسول اللہﷺ نے فرمایا: (لاتحروا بصلوةكم طلوع الشمس ولا غروبها) ( صحيح البخاري مواقيت الصلاة بعد الفجر حتي ترتفع الشمس حديث:٥٨٢)
جان بوجھ کر نماز سورج طلوع یا غروب ہوتے وقت نہ پڑھو۔۔ جس شخص کو مکروہ وقت میں نماز یاد آئی یا اس وقت جاگا تو وہ مکروہ وقت گزار کر نماز پڑھے۔