Book - حدیث 69

كِتَابُ السُّنَّةِ بَابٌ فِي الْإِيمَانِ صحیح حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ نُمَيْرٍ قَالَ: حَدَّثَنَا عَفَّانُ قَالَ: حَدَّثَنَا شُعْبَةُ، عَنِ الْأَعْمَشِ، ح وَحَدَّثَنَا هِشَامُ بْنُ عَمَّارٍ قَالَ: حَدَّثَنَا عِيسَى بْنُ يُونُسَ قَالَ: حَدَّثَنَا الْأَعْمَشُ، عَنْ أَبِي وَائِلٍ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «سِبَابُ الْمُسْلِمِ فُسُوقٌ، وَقِتَالُهُ كُفْرٌ»

ترجمہ Book - حدیث 69

کتاب: سنت کی اہمیت وفضیلت باب: ایمان سے متعلق احکام ومسائل حضرت عبداللہ (بن مسعود) ؓ سے روایت ہے، رسول اللہ ﷺ نے فرمایا؛‘‘ مسلمان کو گالی دینا گناہ اور اس سے جنگ کرنا کفر ہے۔
تشریح : (1) چونکہ مسلمانوں میں باہمی تعلقات کا خوش گوار ہونا شرعا مطلوب ہے، اس لیے شریعت نے ان کاموں سے منع فرمایا ہے جن سے تعلقات خراب ہونے کا اندیشہ ہو، ان میں ایک چیز گالی گلوچ بھی ہے جو ایک اچھے مسلمان کی شان کے لائق نہیں، اس لیے اسے فسق یعنی نافرمانی اور گناہ قرار دیا گیا ہے۔ (2) مسلمان سے جنگ کرنا کفر ہے، اس سے وہ کفر مراد نہین جس کی وجہ سے کوئی شخص اسلام سے خارج ہو جاتا ہے بلکہ اس سے مراد ایسا کام ہے جو مسلمان کی شان کے خلاف ہے، یعنی علماء کی اصطلاح میں (كفر دون كفر) چھوٹا کفر ہے۔ قرآن مجید میں ہے: () (الحجرات:9) جب مسلمانوں کی دو جماعتوں میں لڑائی ہو جائے تو ان میں صلح کرادیا کرو۔ اس سے معلوم ہوتا ہے کہ لڑائی کے باوجود وہ مومن ہی رہتے ہیں، کافر نہیں ہو جاتے۔ (1) چونکہ مسلمانوں میں باہمی تعلقات کا خوش گوار ہونا شرعا مطلوب ہے، اس لیے شریعت نے ان کاموں سے منع فرمایا ہے جن سے تعلقات خراب ہونے کا اندیشہ ہو، ان میں ایک چیز گالی گلوچ بھی ہے جو ایک اچھے مسلمان کی شان کے لائق نہیں، اس لیے اسے فسق یعنی نافرمانی اور گناہ قرار دیا گیا ہے۔ (2) مسلمان سے جنگ کرنا کفر ہے، اس سے وہ کفر مراد نہین جس کی وجہ سے کوئی شخص اسلام سے خارج ہو جاتا ہے بلکہ اس سے مراد ایسا کام ہے جو مسلمان کی شان کے خلاف ہے، یعنی علماء کی اصطلاح میں (كفر دون كفر) چھوٹا کفر ہے۔ قرآن مجید میں ہے: () (الحجرات:9) جب مسلمانوں کی دو جماعتوں میں لڑائی ہو جائے تو ان میں صلح کرادیا کرو۔ اس سے معلوم ہوتا ہے کہ لڑائی کے باوجود وہ مومن ہی رہتے ہیں، کافر نہیں ہو جاتے۔