Book - حدیث 689

كِتَابُ الصَّلَاةِ بَابُ وَقْتِ صَلَاةِ الْمَغْرِبِ صحیح حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ يَحْيَى حَدَّثَنَا إِبْرَاهِيمُ بْنُ مُوسَى أَنْبَأَنَا عَبَّادُ بْنُ الْعَوَّامِ عَنْ عُمَرَ بْنِ إِبْرَاهِيمَ عَنْ قَتَادَةَ عَنْ الْحَسَنِ عَنْ الْأَحْنَفِ بْنِ قَيْسٍ عَنْ الْعَبَّاسِ بْنِ عَبْدِ الْمُطَّلِبِ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لَا تَزَالُ أُمَّتِي عَلَى الْفِطْرَةِ مَا لَمْ يُؤَخِّرُوا الْمَغْرِبَ حَتَّى تَشْتَبِكَ النُّجُومُ قَالَ أَبُو عَبْد اللَّهِ بْن مَاجَةَ سَمِعْت مُحَمَّدَ بْنَ يَحْيَى يَقُولُ اضْطَرَبَ النَّاسُ فِي هَذَا الْحَدِيثِ بِبَغْدَادَ فَذَهَبْتُ أَنَا وَأَبُو بَكْرٍ الْأَعْيَنُ إِلَى الْعَوَّامِ بْنِ عَبَّادِ بْنِ الْعَوَّامِ فَأَخْرَجَ إِلَيْنَا أَصْلَ أَبِيهِ فَإِذَا الْحَدِيثُ فِيهِ

ترجمہ Book - حدیث 689

کتاب: نماز سے متعلق احکام ومسائل باب: نماز مغرب کا وقت سیدنا عباس بن عبدالمطلب ؓ سے روایت ہے ،رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: ’’میری امت اس وقت تک دین فطرت( دین اسلام) پر قائم رہے گی، جب تک مغرب میں اتنی تاخیر نہ کرے کہ ستارے خوب نکل آئیں۔‘‘ امام ابو عبد اللہ ابن ماجہ ؓ نے کہا:میں نے محمد بن یحیٰ سے سنا‘ وہ کہتے تھے کہ لوگ بغداد میں اس حدیث کے بارے میں مضطرب ہوئے تو میں اور ابو بکر الاعین عوام بن عباد بن عوام کے پاس گئے تو وہ اپنے باپ کی اصل(کتاب)ہمارے پاس لائے‘تو اس میں یہ حدیث موجود تھی۔
تشریح : 1۔نماز اول وقت پڑھنا افضل ہے خاص کرکے مغرب کی نماز میں تاخیر کرنے سے اجتناب کرنا چاہیے کیونکہ اس کا وقت دوسری نمازوں کی نسبت کم ہوتا ہے۔ 2۔نمازوں کو تاخیر سے پڑھنا بھی دین سے ایک قسم کی روگردانی ہے۔ 3۔بعض زیادہ روشن ستارے ایسے بھی ہیں کہ سورج غروب ہوتے ہی ظاہر ہوجاتے ہیں اس لیے چند ستاروں کا نظر آجانا تاخیر کی علامت نہیں جب تک ستارے کافی تعداد میں نکل آئیں۔ 4۔(تشتبك) کا لفظ شبكه (جال) سے بنایا گیا ۔مطلب یہ ہے کہ یہ نہیں ہونا چاہیے کہ ستارے اس کثرت سے نظر آنے لگیں کہ آسمان پر ستاروں کا جال بچھ جائے۔ 1۔نماز اول وقت پڑھنا افضل ہے خاص کرکے مغرب کی نماز میں تاخیر کرنے سے اجتناب کرنا چاہیے کیونکہ اس کا وقت دوسری نمازوں کی نسبت کم ہوتا ہے۔ 2۔نمازوں کو تاخیر سے پڑھنا بھی دین سے ایک قسم کی روگردانی ہے۔ 3۔بعض زیادہ روشن ستارے ایسے بھی ہیں کہ سورج غروب ہوتے ہی ظاہر ہوجاتے ہیں اس لیے چند ستاروں کا نظر آجانا تاخیر کی علامت نہیں جب تک ستارے کافی تعداد میں نکل آئیں۔ 4۔(تشتبك) کا لفظ شبكه (جال) سے بنایا گیا ۔مطلب یہ ہے کہ یہ نہیں ہونا چاہیے کہ ستارے اس کثرت سے نظر آنے لگیں کہ آسمان پر ستاروں کا جال بچھ جائے۔