كِتَابُ الصَّلَاةِ بَابُ وَقْتِ صَلَاةِ الْعَصْرِ صحیح حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ رُمْحٍ أَنْبَأَنَا اللَّيْثُ بْنُ سَعْدٍ عَنْ ابْنِ شِهَابٍ عَنْ أَنَسِ بْنِ مَالِكٍ أَنَّهُ أَخْبَرَهُ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ كَانَ يُصَلِّي الْعَصْرَ وَالشَّمْسُ مُرْتَفِعَةٌ حَيَّةٌ فَيَذْهَبُ الذَّاهِبُ إِلَى الْعَوَالِي وَالشَّمْسُ مُرْتَفِعَةٌ
کتاب: نماز سے متعلق احکام ومسائل
باب: نماز عصر کا وقت
سیدنا انس ؓ سے روایت ہے، انہوں نے فرمایا: رسول اللہ ﷺ عصر کی نماز ادا فرماتے تھے جب کہ سورج بلند اور روشن ہوتا تھا۔( اس کے بعد) اگر کوئی شخص مدینہ کی نواحی بستیوں میں جاتا، تو وہاں پہنچنے تک سورج ابھی بلند ہوتا تھا۔
تشریح :
1۔سورج روشن ہونے کا مطلب یہ ہے کہ اس کے رنگ میں زردی نہیں ہوتی تھی بلکہ سفید ہوتا تھا۔جب کہ تاخیر کی صورت میں سورج کا رنگ تبدیل ہوکر زرد یا سرخ ہوجاتاہے۔
2۔(عوالی) سے مراد مدینہ کی کچھ نواحی بستیاں ہیںجو مدینہ سے نجد کی سمت واقع ہیں۔ان میں سے کوئی بستی دوتین میل کے فاصلے پر ہے کوئی چار میل یا زیادہ سب سے زیادہ فاصلہ آٹھ میل ہے۔
3۔اس روایت سے عصر کے وقت کا کوئی واضح تعین نہیں ہوپاتاکیونکہ عوالی بستیوں کا فاصلہ ایک دوسری سے بہت مختلف ہے۔علاوہ ازیں سال کے مختلف موسموں میں عصر کے بعد مغرب کا وقت بھی کم وبیش ہوتا رہتا ہے تاہم اس سے یہ بات ضرور واضح ہوتی ہے کہ آپ عصر کی نماز اول وقت میں ادا فرمالیا کرتے تھے لیکن یہ اول وقت کون سا تھا؟اس کی وضاحت اس روایت سے ہوجاتی ہےجس میں آپ نے ظہر کی نماز سورج کے ڈھلتے ہی پڑھ لیاور عصر کی نماز اس وقت پڑھی جب ہر چیز کا سایہ اس کے برابرہوگیا۔( سنن النسائی المواقیت باب اول وقت العصر حدیث:505) اس سے عصر کی نماز کا اول وقت یقیناً متعین ہوجاتا ہے اور وہ ہے (اصلی سایہ نکال کر) سائے کا ایک مثل ہوجانا۔
1۔سورج روشن ہونے کا مطلب یہ ہے کہ اس کے رنگ میں زردی نہیں ہوتی تھی بلکہ سفید ہوتا تھا۔جب کہ تاخیر کی صورت میں سورج کا رنگ تبدیل ہوکر زرد یا سرخ ہوجاتاہے۔
2۔(عوالی) سے مراد مدینہ کی کچھ نواحی بستیاں ہیںجو مدینہ سے نجد کی سمت واقع ہیں۔ان میں سے کوئی بستی دوتین میل کے فاصلے پر ہے کوئی چار میل یا زیادہ سب سے زیادہ فاصلہ آٹھ میل ہے۔
3۔اس روایت سے عصر کے وقت کا کوئی واضح تعین نہیں ہوپاتاکیونکہ عوالی بستیوں کا فاصلہ ایک دوسری سے بہت مختلف ہے۔علاوہ ازیں سال کے مختلف موسموں میں عصر کے بعد مغرب کا وقت بھی کم وبیش ہوتا رہتا ہے تاہم اس سے یہ بات ضرور واضح ہوتی ہے کہ آپ عصر کی نماز اول وقت میں ادا فرمالیا کرتے تھے لیکن یہ اول وقت کون سا تھا؟اس کی وضاحت اس روایت سے ہوجاتی ہےجس میں آپ نے ظہر کی نماز سورج کے ڈھلتے ہی پڑھ لیاور عصر کی نماز اس وقت پڑھی جب ہر چیز کا سایہ اس کے برابرہوگیا۔( سنن النسائی المواقیت باب اول وقت العصر حدیث:505) اس سے عصر کی نماز کا اول وقت یقیناً متعین ہوجاتا ہے اور وہ ہے (اصلی سایہ نکال کر) سائے کا ایک مثل ہوجانا۔