کِتَابُ التَّيَمَُ بَابُ الْمَجِّ فِي الْإِنَاءِ صحیح حَدَّثَنَا أَبُو مَرْوَانَ حَدَّثَنَا إِبْرَاهِيمُ بْنُ سَعْدٍ عَنْ الزُّهْرِيِّ عَنْ مَحْمُودِ بْنِ الرَّبِيعِ وَكَانَ قَدْ عَقَلَ مَجَّةً مَجَّهَا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي دَلْوٍ مِنْ بِئْرٍ لَهُمْ
کتاب: تیمم کے احکام ومسائل
باب: برتن میں کلی کرنا
امام زہری نے سیدنا محمود بن ربیع ؓ سے روایت بیان کی اور یہ وہ صحابی ہیں جنہیں وہ کلی یاد تھی جو رسول اللہ ﷺ نے ایک ڈول میں کی تھی جس میں ان کے ایک کنویں سے پانی لیا گیا تھا۔
تشریح :
1-حضرت محمود بن ربیع بن سراقہ رضی اللہ عنہ انصار کے قبیلہ بنو خزرج سے تھے۔رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ان کے تشریف لائے تب یہ واقعہ پیش آیا۔
2۔رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس لیے ایسا کیاکہ گھر والوں کے لیے برکت کا باعث ہ۔
3۔رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے مس ہونے والی چیز میں برکت ہے اس لیے صحابہ کرام رضی اللہ عنہ نےنبی صلی اللہ علیہ وسلم کے بال مبارک اور دوسری اشیاء کو محفوظ رکھا لیکن صحابہ وتابعین نے کسی اور بزرگ شخصیت (صحابی یا تابعی)سے تعلق رکھنے والی کسی اور اشیاء کو بطور تبرک محفوظ نہیں رکھا۔
4۔رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس موقع پر منہ میں پانی لےکر حضرت محمود رضی اللہ عنہ کے چہرے پر پھینکا تھا یعنی بچوں سے دل لگی کرنا جائز ہے۔
5۔اس حدیث سے امام بخاری نے استدلال کیا ہے کہ پانچ سال کا بچہ جب حدیث سنے تو یہ سند شمار کی جائے گی۔(صحيح البخاري العلم باب متي يصح سماع الصغير حديث:٧٧)
1-حضرت محمود بن ربیع بن سراقہ رضی اللہ عنہ انصار کے قبیلہ بنو خزرج سے تھے۔رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ان کے تشریف لائے تب یہ واقعہ پیش آیا۔
2۔رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس لیے ایسا کیاکہ گھر والوں کے لیے برکت کا باعث ہ۔
3۔رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے مس ہونے والی چیز میں برکت ہے اس لیے صحابہ کرام رضی اللہ عنہ نےنبی صلی اللہ علیہ وسلم کے بال مبارک اور دوسری اشیاء کو محفوظ رکھا لیکن صحابہ وتابعین نے کسی اور بزرگ شخصیت (صحابی یا تابعی)سے تعلق رکھنے والی کسی اور اشیاء کو بطور تبرک محفوظ نہیں رکھا۔
4۔رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس موقع پر منہ میں پانی لےکر حضرت محمود رضی اللہ عنہ کے چہرے پر پھینکا تھا یعنی بچوں سے دل لگی کرنا جائز ہے۔
5۔اس حدیث سے امام بخاری نے استدلال کیا ہے کہ پانچ سال کا بچہ جب حدیث سنے تو یہ سند شمار کی جائے گی۔(صحيح البخاري العلم باب متي يصح سماع الصغير حديث:٧٧)