Book - حدیث 642

کِتَابُ التَّيَمَُ بَابٌ فِي الْحَائِضِ كَيْفَ تَغْتَسِلُ حسن حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بَشَّارٍ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ جَعْفَرٍ حَدَّثَنَا شُعْبَةُ عَنْ إِبْرَاهِيمَ بْنِ مُهَاجِرٍ قَالَ سَمِعْتُ صَفِيَّةَ تُحَدِّثُ عَنْ عَائِشَةَ أَنَّ أَسْمَاءَ سَأَلَتْ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَنْ الْغُسْلِ مِنْ الْمَحِيضِ فَقَالَ تَأْخُذُ إِحْدَاكُنَّ مَاءَهَا وَسِدْرَهَا فَتَطْهُرُ فَتُحْسِنُ الطُّهُورَ أَوْ تَبْلُغُ فِي الطُّهُورِ ثُمَّ تَصُبُّ عَلَى رَأْسِهَا فَتَدْلُكُهُ دَلْكًا شَدِيدًا حَتَّى تَبْلُغَ شُؤُونَ رَأْسِهَا ثُمَّ تَصُبُّ عَلَيْهَا الْمَاءَ ثُمَّ تَأْخُذُ فِرْصَةً مُمَسَّكَةً فَتَطْهُرُ بِهَا قَالَتْ أَسْمَاءُ كَيْفَ أَتَطَهَّرُ بِهَا قَالَ سُبْحَانَ اللَّهِ تَطَهَّرِي بِهَا قَالَتْ عَائِشَةُ كَأَنَّهَا تُخْفِي ذَلِكَ تَتَبَّعِي بِهَا أَثَرَ الدَّمِ قَالَتْ وَسَأَلَتْهُ عَنْ الْغُسْلِ مِنْ الْجَنَابَةِ فَقَالَ تَأْخُذُ إِحْدَاكُنَّ مَاءَهَا فَتَطْهُرُ فَتُحْسِنُ الطُّهُورَ أَوْ تَبْلُغُ فِي الطُّهُورِ حَتَّى تَصُبَّ الْمَاءَ عَلَى رَأْسِهَا فَتَدْلُكُهُ حَتَّى تَبْلُغَ شُؤُونَ رَأْسِهَا ثُمَّ تُفِيضُ الْمَاءَ عَلَى جَسَدِهَا فَقَالَتْ عَائِشَةُ نِعْمَ النِّسَاءُ نِسَاءُ الْأَنْصَارِ لَمْ يَمْنَعْهُنَّ الْحَيَاءُ أَنْ يَتَفَقَّهْنَ فِي الدِّينِ

ترجمہ Book - حدیث 642

کتاب: تیمم کے احکام ومسائل باب: حیض سے فارغ ہو کر غسل کرنے کا طریقہ سیدہ عائشہ ؓا سے روایت ہے کہ سیدہ اسماء( بنت شکل انصاریہ )ؓا نے رسول اللہ ﷺ سے حیض کے غسل کے بارے میں مسئلہ پوچھا تو آپ نے فرمایا: ’’عورت کو چاہیے کہ پانی اور بیری کے پتے لے لے، پھر صفائی کرے اور اچھی طرح صفائی کرے۔‘‘ یا فرمایا:’’ بہت زیادہ صفائی کرے( جسم کو خوب صاف کرے) پھر سر پر پانی ڈال کر خوب ملے حتی کہ پانی بالوں کی جڑوں تک پہنچ جائے۔ پھر سارے بدن پر پانی بہائے پھر روئی کا خوشبودار پھاہا لے کر اس سے طہارت کرے۔‘‘ سیدہ اسماء ؓا نے کہا: میں اس کے ساتھ کیسے طہارت حاصل کروں؟ آپ ﷺ نے فرمایا: ’’سبحان اللہ! اس کے ساتھ طہارت کرو۔‘‘ سیدہ عائشہ ؓا نے آہستہ سے کہا: اس کو خون کے مقام پر لگا۔ سیدہ اسماء ؓا بیان کرتی ہیں: میں نے نبی ﷺ سے غسل جنابت کے بارے میں پوچھا تو آپ نے فرمایا: ’’عورت کو چاہیے کہ پانی لے، پھر صفائی کرے اور اچھی طرح صفائی کرے۔‘‘ یا فرمایا:’’بہت زیادہ صفائی کرے۔ پھر سر پر پانی ڈال کر ملے حتی کہ پانی بالوں کی جڑوں تک پہنچ جائے۔ پھر اپنے جسم پر پانی بہا لے۔‘‘ سیدہ عائشہ ؓا نے فرمایا: انصار کی عورتیں بھی بہت اچھی عورتیں تھیں۔ انھیں دین کے مسائل سیکھنے سے حیا مانع نہیں ہوتی تھی۔
تشریح : 1۔حیض کے غسل میں صفائی کا اہتمام غسل جنابت کی نسبت زیادہ ہوتاہے کیونکہ اس کی نوبت نسبتاً زیادہ دیر بعد آتی ہے۔ 2۔پانی میں بیری کے پتے ڈال کر جو ش دینے سے وہ پانی زیادہ صفائی کرنے والا بن جاتا ہے۔ 3۔مقام مخصوص پر خوشبو لگانے کا مقصد یہ ہے کہ ناگوار بو ختم ہوجائے۔ 4۔جنسی امور سے متعلق مسئلہ بتاتے وقت صریح الفاظ کے بجائے اشارے کنائے سے کام لینا چاہیےتاکہ مسئلہ بھی بتادیا جائےاور شرم وحیا بھی قائم رہے۔ 5۔علم حاصل کرنے ے شرمانا درست نہیں کیونکہ اس کے نتیجے میں انسان ہمیشہ جاہل رہتا ہے اور ممکن ہے کہ خلاف شریعت کام کا ارتکاب کرتا رہے۔ 1۔حیض کے غسل میں صفائی کا اہتمام غسل جنابت کی نسبت زیادہ ہوتاہے کیونکہ اس کی نوبت نسبتاً زیادہ دیر بعد آتی ہے۔ 2۔پانی میں بیری کے پتے ڈال کر جو ش دینے سے وہ پانی زیادہ صفائی کرنے والا بن جاتا ہے۔ 3۔مقام مخصوص پر خوشبو لگانے کا مقصد یہ ہے کہ ناگوار بو ختم ہوجائے۔ 4۔جنسی امور سے متعلق مسئلہ بتاتے وقت صریح الفاظ کے بجائے اشارے کنائے سے کام لینا چاہیےتاکہ مسئلہ بھی بتادیا جائےاور شرم وحیا بھی قائم رہے۔ 5۔علم حاصل کرنے ے شرمانا درست نہیں کیونکہ اس کے نتیجے میں انسان ہمیشہ جاہل رہتا ہے اور ممکن ہے کہ خلاف شریعت کام کا ارتکاب کرتا رہے۔