Book - حدیث 641

کِتَابُ التَّيَمَُ بَابٌ فِي الْحَائِضِ كَيْفَ تَغْتَسِلُ صحیح حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ وَعَلِيُّ بْنُ مُحَمَّدٍ قَالَا حَدَّثَنَا وَكِيعٌ عَنْ هِشَامِ بْنِ عُرْوَةَ عَنْ أَبِيهِ عَنْ عَائِشَةَ أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ لَهَا وَكَانَتْ حَائِضًا انْقُضِي شَعْرَكِ وَاغْتَسِلِي قَالَ عَلِيٌّ فِي حَدِيثِهِ انْقُضِي رَأْسَكِ

ترجمہ Book - حدیث 641

کتاب: تیمم کے احکام ومسائل باب: حیض سے فارغ ہو کر غسل کرنے کا طریقہ سیدہ عائشہ ؓا سے روایت ہے کہ وہ حیض سے فارغ ہوئیں تو نبی ﷺ نے فرمایا: ’’اپنے بال کھول دو اور غسل کرو۔‘‘ علی بن محمد کی روایت میں ہے’’اپنا سر کھول دو‘‘
تشریح : 1۔سر کھولنے سے مراد یہ ہے کہ گوندھے ہوئے بال کھول کر سر دھویا جائے۔یہ حکم غسل جنابت میں نہیں ہے۔(دیکھیے حدیث:603 604) 2۔بعض حضرات صحیح مسلم میں وارد الفاظ(فانفقضه للحيضة والجنابه؟فقال لا)(صحيح مسلم الحيض باب حكم ضفائر المغتسلة حديث:٣٣-) سے استدلال کرتے ہوئے کہتے ہیں کہ عورت کے لیے غسل حیض میں بالوں کا کھولنا ضروری نہیں ہے لیکن صاحب عون اور شیخ البانی ؒ نے صراحت کی ہے کہ صحیح مسلم کے ایک طریق میں (الحیضہ) کا جو اضافہ ہے وہ شاذ ہے اصل روایت (الحیضۃ) کے بغیر ہی محفوظ ہے۔( دیکھیے:عون المعبود الطھارہ باب المراۃ ھل تنقص شعرھا عند الغسل الصحیحہ للالبانی حدیث:188) 1۔سر کھولنے سے مراد یہ ہے کہ گوندھے ہوئے بال کھول کر سر دھویا جائے۔یہ حکم غسل جنابت میں نہیں ہے۔(دیکھیے حدیث:603 604) 2۔بعض حضرات صحیح مسلم میں وارد الفاظ(فانفقضه للحيضة والجنابه؟فقال لا)(صحيح مسلم الحيض باب حكم ضفائر المغتسلة حديث:٣٣-) سے استدلال کرتے ہوئے کہتے ہیں کہ عورت کے لیے غسل حیض میں بالوں کا کھولنا ضروری نہیں ہے لیکن صاحب عون اور شیخ البانی ؒ نے صراحت کی ہے کہ صحیح مسلم کے ایک طریق میں (الحیضہ) کا جو اضافہ ہے وہ شاذ ہے اصل روایت (الحیضۃ) کے بغیر ہی محفوظ ہے۔( دیکھیے:عون المعبود الطھارہ باب المراۃ ھل تنقص شعرھا عند الغسل الصحیحہ للالبانی حدیث:188)