Book - حدیث 639

کِتَابُ التَّيَمَُ بَابُ النَّهْيِ عَنْ إِتْيَانِ الْحَائِضِ صحیح حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ وَعَلِيُّ بْنُ مُحَمَّدٍ قَالَا حَدَّثَنَا وَكِيعٌ قَالَ حَدَّثَنَا حَمَّادُ بْنُ سَلَمَةَ عَنْ حَكِيمٍ الْأَثْرَمِ عَنْ أَبِي تَمِيمَةَ الْهُجَيْمِيِّ عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مَنْ أَتَى حَائِضًا أَوْ امْرَأَةً فِي دُبُرِهَا أَوْ كَاهِنًا فَصَدَّقَهُ بِمَا يَقُولُ فَقَدْ كَفَرَ بِمَا أُنْزِلَ عَلَى مُحَمَّدٍ

ترجمہ Book - حدیث 639

کتاب: تیمم کے احکام ومسائل باب: حائضہ سے مباشرت کی ممانعت کا بیان سیدنا ابو ہریرہ ؓ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: ’’جس نے حیض والی عورت سے مباشرت (صبت) کی، یا عورت کی دبر میں مباشرت (صبت) کی، یا کسی کاہن کے پاس گیا( اور اس سے غیبی معاملات کے بارے میں کچھ پوچھا) اور اس کی کہی ہوئی بات کو سچ مان لیا تو اس نے محمد( ﷺ) پر نازل کی جانے والی چیز کے ساتھ کفر کیا۔‘‘
تشریح : 1۔اس حدیث میں جن کاموں سے منع کیا گیا ہے وہ سب حرام ہیں۔ 2۔ان اعمال کے مرتکب افراد کو شریعت اسلامی کے ساتھ کفر کرنے والے قرار دیاگیاہے۔اس کا مطلب یہ ہے کہ یہ کافروں کے کام ہیں مسلمانوں کو ایسے کاموں سے مکمل اجتناب کرنا چاہیے۔ 3۔اللہ نے عورت سے مباشرت کا ایک فطری طریقہ مقرر کیا ہے جس کے نتیجے میں اولاد پیدا ہوتی ہے۔پاخانے(دبر) کا راستہ اس مقصد کے لیے نہیں بنایاگیا ہے یہ غیر فطری طریقہ ہے جس میں حضرت لوط علیہ السلام کی بدکردار قوم سے مشابہت پائی جاتی ہے۔ 4۔بعض لوگوں نے عورتوں سے خلاف فطرت فعل کو جائز قرار دینے کی کوشش کی ہے۔اس کے لیے اس آیت سے استدلال کیا ہے:(نسآوكم حرث لكم فاتوا حرثكم اني شئتم)(البقرۃ:223۔2) تمھاری عورتیں تمھارے لیے کھیتی (کی طرح) ہیں تا اپنی کھیتی میں آؤ جیسے چاہو۔ ان کا یہ استدلال درست نہیں کیونکہ (ا) عورت کو کھیتی سے تشبیہ دی گئی ہے۔کھیت وہی ہوتا ہے جہاں بیج ڈالا جائے تو اگے پاخانے کا راستہ اس قابل نہیں۔پیدائش کا تعلق اگلے راستے سے ہی ہے۔ (ب) ایام حیض میں آگے کے راستے سے بھی پر ہیز کا حکم دیا گیا ہےاور وجہ یہ بیان فرمائی گئی ہے کہوہ نجاست ہے۔دوسرا راستہ تو صرف نجاست ہی کے لیے ہے وہ کیسے حلال ہوسکتا ہے۔ (ج) اگر (اني شئتم) کا ترجمہ جہاں سے چاہو کیا جائے تو بھی اسکا مطلب یہ ہے کہ اگر کوئی شخص پیچھے کے رخ سے ہوکر آگے کے مقام میں دخول کرے تو جائز ہے جس طرح براہ راست آگے کے رخ سے دخول جائز ہے جیسے کہ حدیث میں اسکی وضاحت ہے۔دیکھیے:(صحيح مسلم النكاح باب جواز جماعة امراته في قبلها من قدامها ومن ورائها من غير تعرض للدبر حديث:١٤٣٥) 5۔ کاہن اس شخص کو کہتے ہیں جو غیب کی باتیں جاننے کا دعوی رکھتا ہے یا مستقبل کے بارے میں بتاتا ہے۔ہمارے ہاں جو نجوم رمل جفر کے نام سے قسمت بتانے کا دعوی کرتے ہیں وہ سب اس وعید میں شامل ہیں۔ان کی بتائی ہوئی کوئی بات سچ ثابت ہوجائے تو بھی ان لوگوں پر اعتماد نہیں کرنا چاہیے بلکہ ان کے پاس جاکر کچھ پوچھنا ہی گناہ ہے اگرچہ ان کی بتائی ہوئی کوئی بات سچ ثابت ہوجائے تو بھی ان لوگوں پر اعتماد نہیں کرنا چاہیے بلکہ ان کے پاس جاکر پوچھنا ہی گناہ ہے اگرچہ ان کی بتائی ہوئی بات پر یقین نہ کرے۔ارشاد نبوی ہے:جو کسی کا کاہن کے پاس گیا اور اس سے کوئی بات پوچھی تو چالیس دن تک اس کی نماز قبول نہیں ہوتی۔ (صحیح مسلم السلام باب تحریم الکھانۃ واتبان الکھان حدیث: 2230) 1۔اس حدیث میں جن کاموں سے منع کیا گیا ہے وہ سب حرام ہیں۔ 2۔ان اعمال کے مرتکب افراد کو شریعت اسلامی کے ساتھ کفر کرنے والے قرار دیاگیاہے۔اس کا مطلب یہ ہے کہ یہ کافروں کے کام ہیں مسلمانوں کو ایسے کاموں سے مکمل اجتناب کرنا چاہیے۔ 3۔اللہ نے عورت سے مباشرت کا ایک فطری طریقہ مقرر کیا ہے جس کے نتیجے میں اولاد پیدا ہوتی ہے۔پاخانے(دبر) کا راستہ اس مقصد کے لیے نہیں بنایاگیا ہے یہ غیر فطری طریقہ ہے جس میں حضرت لوط علیہ السلام کی بدکردار قوم سے مشابہت پائی جاتی ہے۔ 4۔بعض لوگوں نے عورتوں سے خلاف فطرت فعل کو جائز قرار دینے کی کوشش کی ہے۔اس کے لیے اس آیت سے استدلال کیا ہے:(نسآوكم حرث لكم فاتوا حرثكم اني شئتم)(البقرۃ:223۔2) تمھاری عورتیں تمھارے لیے کھیتی (کی طرح) ہیں تا اپنی کھیتی میں آؤ جیسے چاہو۔ ان کا یہ استدلال درست نہیں کیونکہ (ا) عورت کو کھیتی سے تشبیہ دی گئی ہے۔کھیت وہی ہوتا ہے جہاں بیج ڈالا جائے تو اگے پاخانے کا راستہ اس قابل نہیں۔پیدائش کا تعلق اگلے راستے سے ہی ہے۔ (ب) ایام حیض میں آگے کے راستے سے بھی پر ہیز کا حکم دیا گیا ہےاور وجہ یہ بیان فرمائی گئی ہے کہوہ نجاست ہے۔دوسرا راستہ تو صرف نجاست ہی کے لیے ہے وہ کیسے حلال ہوسکتا ہے۔ (ج) اگر (اني شئتم) کا ترجمہ جہاں سے چاہو کیا جائے تو بھی اسکا مطلب یہ ہے کہ اگر کوئی شخص پیچھے کے رخ سے ہوکر آگے کے مقام میں دخول کرے تو جائز ہے جس طرح براہ راست آگے کے رخ سے دخول جائز ہے جیسے کہ حدیث میں اسکی وضاحت ہے۔دیکھیے:(صحيح مسلم النكاح باب جواز جماعة امراته في قبلها من قدامها ومن ورائها من غير تعرض للدبر حديث:١٤٣٥) 5۔ کاہن اس شخص کو کہتے ہیں جو غیب کی باتیں جاننے کا دعوی رکھتا ہے یا مستقبل کے بارے میں بتاتا ہے۔ہمارے ہاں جو نجوم رمل جفر کے نام سے قسمت بتانے کا دعوی کرتے ہیں وہ سب اس وعید میں شامل ہیں۔ان کی بتائی ہوئی کوئی بات سچ ثابت ہوجائے تو بھی ان لوگوں پر اعتماد نہیں کرنا چاہیے بلکہ ان کے پاس جاکر کچھ پوچھنا ہی گناہ ہے اگرچہ ان کی بتائی ہوئی کوئی بات سچ ثابت ہوجائے تو بھی ان لوگوں پر اعتماد نہیں کرنا چاہیے بلکہ ان کے پاس جاکر پوچھنا ہی گناہ ہے اگرچہ ان کی بتائی ہوئی بات پر یقین نہ کرے۔ارشاد نبوی ہے:جو کسی کا کاہن کے پاس گیا اور اس سے کوئی بات پوچھی تو چالیس دن تک اس کی نماز قبول نہیں ہوتی۔ (صحیح مسلم السلام باب تحریم الکھانۃ واتبان الکھان حدیث: 2230)