Book - حدیث 635

کِتَابُ التَّيَمَُ بَابُ مَا لِلرَّجُلِ مِنَ امْرَأَتِهِ إِذَا كَانَتْ حَائِضًا صحیح حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ الْجَرَّاحِ حَدَّثَنَا أَبُو الْأَحْوَصِ عَنْ عَبْدِ الْكَرِيمِ ح و حَدَّثَنَا أَبُو سَلَمَةَ يَحْيَى بْنُ خَلَفٍ حَدَّثَنَا عَبْدُ الْأَعْلَى عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ إِسْحَقَ ح و حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ حَدَّثَنَا عَلِيُّ بْنُ مُسْهِرٍ عَنْ الشَّيْبَانِيِّ جَمِيعًا عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ الْأَسْوَدِ عَنْ أَبِيهِ عَنْ عَائِشَةَ قَالَتْ كَانَتْ إِحْدَانَا إِذَا كَانَتْ حَائِضًا أَمَرَهَا النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَنْ تَأْتَزِرَ فِي فَوْرِ حَيْضَتِهَا ثُمَّ يُبَاشِرُهَا وَأَيُّكُمْ يَمْلِكُ إِرْبَهُ كَمَا كَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَمْلِكُ إِرْبَهُ

ترجمہ Book - حدیث 635

کتاب: تیمم کے احکام ومسائل باب: مرد اپنی حائضہ بیوی سے کس قدر قریب ہو سکتا ہے ؟ سیدہ عائشہ ؓا سے روایت ہے، انہوں نے فرمایا: ہم ( امہات المومنین) میں سے کوئی جب خاص ایام میں ہوتی تو خون کی شدت و کثرت کے ایام میں بھی نبی ﷺ اسے ازاد باندھنے کو کہتے، پھر اس سے مباشرت فرماتے( جسم کے ساتھ جسم ملا کر لیٹ جاتے) (لیکن) تم میں سے کسی کو اپنی خواہش پر اتنا قابو ہے جتنا قابو رسول اللہ ﷺ کو اپنی خواہش پر حاصل تھا؟
تشریح : 1۔حیض کے ایام میں عورت سے جنسی عمل حرام ہے۔ 2۔ہم بستری کے علاوہ عورت سے قریب ہونا اس کے ساتھ لیٹنا معانقہ کرنا پیار کرنا سب کچھ جائز ہے۔ 3۔ان ایام میں اس جائز قربت سے بھی پرہیز کرنا بہتر ہے ایسا نہ ہو کہ مرد اپنی خواہش پر قابو نہ رکھ سکےاور مباشرت کر بیٹھے۔ 4۔جس شخص کے جذبات میں اس قدر شدت باقی نہ رہی ہو جتنی عام طور پر جوانی میں ہوتی ہے اس کے لیے مباشرت کے سوا دوسرے مبادیات کا ارتکاب جائزہے تاہم احتیاط بہتر ہے۔ 5۔رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا ضبط نفس کمال کی مثال ہے کہ باوجود انتہائی طاقت کے اپنی ذات پر بہترین کنٹرول رکھتے تھے۔ 6۔مباشرت کے معنی ہم بستری(صحبت کرنے) کے بھی ہیں اور بیوی کےساتھ صرف بوس وکنار کے بھی یہاں یہ لفظ اسی دوسرے معنی کے لیے استعمال ہوا ہے۔ 1۔حیض کے ایام میں عورت سے جنسی عمل حرام ہے۔ 2۔ہم بستری کے علاوہ عورت سے قریب ہونا اس کے ساتھ لیٹنا معانقہ کرنا پیار کرنا سب کچھ جائز ہے۔ 3۔ان ایام میں اس جائز قربت سے بھی پرہیز کرنا بہتر ہے ایسا نہ ہو کہ مرد اپنی خواہش پر قابو نہ رکھ سکےاور مباشرت کر بیٹھے۔ 4۔جس شخص کے جذبات میں اس قدر شدت باقی نہ رہی ہو جتنی عام طور پر جوانی میں ہوتی ہے اس کے لیے مباشرت کے سوا دوسرے مبادیات کا ارتکاب جائزہے تاہم احتیاط بہتر ہے۔ 5۔رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا ضبط نفس کمال کی مثال ہے کہ باوجود انتہائی طاقت کے اپنی ذات پر بہترین کنٹرول رکھتے تھے۔ 6۔مباشرت کے معنی ہم بستری(صحبت کرنے) کے بھی ہیں اور بیوی کےساتھ صرف بوس وکنار کے بھی یہاں یہ لفظ اسی دوسرے معنی کے لیے استعمال ہوا ہے۔