Book - حدیث 628

کِتَابُ التَّيَمَُ بَابٌ فِي مَا جَاءَ فِي دَمِ الْحَيْضِ يُصِيبُ الثَّوْبَ حسن صحیح حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بَشَّارٍ حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ سَعِيدٍ وَعَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ مَهْدِيٍّ قَالَا حَدَّثَنَا سُفْيَانُ عَنْ ثَابِتِ بْنِ هُرْمُزَ أَبِي الْمِقْدَامِ عَنْ عَدِيِّ بْنِ دِينَارٍ عَنْ أُمِّ قَيْسٍ بِنْتِ مِحْصَنٍ قَالَتْ سَأَلْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَنْ دَمِ الْحَيْضِ يُصِيبُ الثَّوْبَ قَالَ اغْسِلِيهِ بِالْمَاءِ وَالسِّدْرِ وَحُكِّيهِ وَلَوْ بِضِلَعٍ

ترجمہ Book - حدیث 628

کتاب: تیمم کے احکام ومسائل باب: اگر کپڑے کو حیض کا خون لگ جائے سیدہ ام قیس بنت محصن ؓا سے روایت ہے،انہوں نے کہا: میں نے رسول اللہ ﷺ سے کپڑے کو حیض کا خون لگ جانے کا مسئلہ پوچھا۔ آپ ﷺ نے فرمایا: ’’اسے بیری کے پتوں اور پانی کے ساتھ دھو ڈالو، اور اسے کھرچ دو، خواہ لکڑی سے کھرچو۔‘‘
تشریح : 1-اس سے معلوم ہوا کہ حیض کا خون نجس ہےجسے دھونا ضروری ہے۔ 2۔پانی میں بیری کے پتے ڈال کر ابالا جائے تو اس پانی کے ساتھ صفائی بہتر طور پر ہوسکتی ہے۔میت کو غسل دینے کے لیے بھی اسی طریقے سے پانی تیار کیا جاتا ہے۔ 3۔بعض اوقات صرف پانی ڈالنے سے خون نہیں اترتا’’اس صورت میں کپڑے کو رگڑ کراچھی طرح صاف کرنے کی کوشش کرنی چاہیے۔اس کے بعد اگر معمولی نشان رہ جائے تو معاف ہے۔ 4۔ ضلع پسلی کو کہتے ہیں۔یہاں مراد پسلی جیسی لمبی اور پتلی لکڑی ہے۔ 1-اس سے معلوم ہوا کہ حیض کا خون نجس ہےجسے دھونا ضروری ہے۔ 2۔پانی میں بیری کے پتے ڈال کر ابالا جائے تو اس پانی کے ساتھ صفائی بہتر طور پر ہوسکتی ہے۔میت کو غسل دینے کے لیے بھی اسی طریقے سے پانی تیار کیا جاتا ہے۔ 3۔بعض اوقات صرف پانی ڈالنے سے خون نہیں اترتا’’اس صورت میں کپڑے کو رگڑ کراچھی طرح صاف کرنے کی کوشش کرنی چاہیے۔اس کے بعد اگر معمولی نشان رہ جائے تو معاف ہے۔ 4۔ ضلع پسلی کو کہتے ہیں۔یہاں مراد پسلی جیسی لمبی اور پتلی لکڑی ہے۔