Book - حدیث 627

کِتَابُ التَّيَمَُ بَابُ مَا جَاءَ فِي الْبِكْرِ إِذَا ابْتُدِئَتْ مُسْتَحَاضَةً، أَوْ كَانَ لَهَا أَيَّامُ حَيْضٍ فَنَسِيَتْهَا حسن حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ حَدَّثَنَا يَزِيدُ بْنُ هَارُونَ أَنْبَأَنَا شَرِيكٌ عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ مُحَمَّدِ بْنِ عَقِيلٍ عَنْ إِبْرَاهِيمَ بْنِ مُحَمَّدِ بْنِ طَلْحَةَ عَنْ عَمِّهِ عِمْرَانَ بْنِ طَلْحَةَ عَنْ أُمِّهِ حَمْنَةَ بِنْتِ جَحْشٍ أَنَّهَا اسْتُحِيضَتْ عَلَى عَهْدِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَأَتَتْ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقَالَتْ إِنِّي اسْتُحِضْتُ حَيْضَةً مُنْكَرَةً شَدِيدَةً قَالَ لَهَا احْتَشِي كُرْسُفًا قَالَتْ لَهُ إِنَّهُ أَشَدُّ مِنْ ذَلِكَ إِنِّي أَثُجُّ ثَجًّا قَالَ تَلَجَّمِي وَتَحَيَّضِي فِي كُلِّ شَهْرٍ فِي عِلْمِ اللَّهِ سِتَّةَ أَيَّامٍ أَوْ سَبْعَةَ أَيَّامٍ ثُمَّ اغْتَسِلِي غُسْلًا فَصَلِّي وَصُومِي ثَلَاثَةً وَعِشْرِينَ أَوْ أَرْبَعَةً وَعِشْرِينَ وَأَخِّرِي الظُّهْرَ وَقَدِّمِي الْعَصْرَ وَاغْتَسِلِي لَهُمَا غُسْلًا وَأَخِّرِي الْمَغْرِبَ وَعَجِّلِي الْعِشَاءَ وَاغْتَسِلِي لَهُمَا غُسْلًا وَهَذَا أَحَبُّ الْأَمْرَيْنِ إِلَيَّ

ترجمہ Book - حدیث 627

کتاب: تیمم کے احکام ومسائل باب: جس کنواری عورت کو شروع ہی سے استحاضہ آتا ہو یا اسے حیض کے ایام یادنہ رہے ہوں سیدہ حمنہ بنت جحش ؓا سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ کے زمانے میں انہیں استحاضے کی بیماری تھی ۔انہوں نے رسول اللہ ﷺ کی خدمت میں حاضر ہو کر عرض کیا: مجھے بہت بری طرح شدید استحاضہ آتا ہے۔ آپ ﷺ نے فرمایا: ’’روئی رکھ لیا کرو۔‘‘ انہوں نے کہا: وہ تو اس سے زیادہ شدید ہے۔ وہ تو بہتا ہی چلا جاتا ہے۔ آپ ﷺ نے فرمایا: ’’لنگوٹ باندھ لیا کرو اور اللہ کے علم پر اعتماد کر کے ہر مہینے چھ سات دن حیض شمار کر لو۔ پھر غسل کر لو اور تئیس چوبیس دن نماز روزہ ادا کرو۔ ظہر کو دیر سے اور عصر کو جلدی پڑھ لو، اور ان دونوں (نمازوں ) کے لئے ایک بار غسل کر لیا کرو۔( اسی طرح) مغرب کی نماز دیر سے اور عشاء کی نماز جلدی پڑھ لیا کرو، اور ان دونوں کے لئے ایک بار غسل کرو اور یہ طریقہ مجھے زیادہ پسند ہے۔‘
تشریح : 1۔اللہ کے علم پر اعتماد کرنے سے مراد یہ ہے کہ تم اپنے اندازے سے حیض اور طہر کے ایام شمار کرو۔اگر اس میں کچھ کمی بیشی ہوگئی تو اللہ معاف کرنے والا ہے۔اسے یہ بھی علم ہے کہ حیض کے اسل ایام کون سے ہیں’’اور وہ تمھارے عذر سے بھی باخبر ہے۔ 2۔ارشاد نبوی یہ طریقہ مجھے زیادہ پسند ہے طاہر کرتا ہے کہ روزانہ تین بار غسل کرنا فرض نہیں لیکن اس میں طہارت اور صفائی کا بہت زیادہ اہتمام ہے’’اس لیے نبیﷺ نے پسند فرمایا۔ 3۔اس حدیث میں ظہر اور عصر کے لیے ایک غسل اور مغرب وعشاء کے لیے ایک غسل کا ذکر ہے۔دوسری روایات میں فجر کے لیے بھی ایک غسل کا ذکر ہے۔(جامع الترمذي’’الطهارة ‘’باب ماجاء في المستحاضة انهاتجمع بين الصلاتين يغسل واحد’’حديث:١٢٨) 2۔یہ روایت بعض حضرات کے نزدیک حسن ہےاور اس میں یا اس جیسی دیگر روایات میں ہر دو نماز کے لیے ایک غسل اور فجر کے لیے ایک غسل (تین غسلوں) کا حکم استحباب پر محمول ہےورنہ استحاضہ والی عورت کے لیے ایک ہی غسل کافی ہے’’یعنی اس وقت جب وہ حیض سے پاک ہو۔ 1۔اللہ کے علم پر اعتماد کرنے سے مراد یہ ہے کہ تم اپنے اندازے سے حیض اور طہر کے ایام شمار کرو۔اگر اس میں کچھ کمی بیشی ہوگئی تو اللہ معاف کرنے والا ہے۔اسے یہ بھی علم ہے کہ حیض کے اسل ایام کون سے ہیں’’اور وہ تمھارے عذر سے بھی باخبر ہے۔ 2۔ارشاد نبوی یہ طریقہ مجھے زیادہ پسند ہے طاہر کرتا ہے کہ روزانہ تین بار غسل کرنا فرض نہیں لیکن اس میں طہارت اور صفائی کا بہت زیادہ اہتمام ہے’’اس لیے نبیﷺ نے پسند فرمایا۔ 3۔اس حدیث میں ظہر اور عصر کے لیے ایک غسل اور مغرب وعشاء کے لیے ایک غسل کا ذکر ہے۔دوسری روایات میں فجر کے لیے بھی ایک غسل کا ذکر ہے۔(جامع الترمذي’’الطهارة ‘’باب ماجاء في المستحاضة انهاتجمع بين الصلاتين يغسل واحد’’حديث:١٢٨) 2۔یہ روایت بعض حضرات کے نزدیک حسن ہےاور اس میں یا اس جیسی دیگر روایات میں ہر دو نماز کے لیے ایک غسل اور فجر کے لیے ایک غسل (تین غسلوں) کا حکم استحباب پر محمول ہےورنہ استحاضہ والی عورت کے لیے ایک ہی غسل کافی ہے’’یعنی اس وقت جب وہ حیض سے پاک ہو۔