کِتَابُ التَّيَمَُ بَابُ مَا جَاءَ فِي الْمُسْتَحَاضَةِ إِذَا اخْتَلَطَ عَلَيْهَا الدَّمُ فَلَمْ تَقِفْ عَلَى أَيَّامِ حَيْضِهَا صحیح حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ يَحْيَى حَدَّثَنَا أَبُو الْمُغِيرَةِ حَدَّثَنَا الْأَوْزَاعِيُّ عَنْ الزُّهْرِيِّ عَنْ عُرْوَةَ بْنِ الزُّبَيْرِ وَعَمْرَةَ بِنْتِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ أَنَّ عَائِشَةَ زَوْجَ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَتْ اسْتُحِيضَتْ أُمُّ حَبِيبَةَ بِنْتُ جَحْشٍ وَهِيَ تَحْتَ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ عَوْفٍ سَبْعَ سِنِينَ فَشَكَتْ ذَلِكَ إِلَى النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقَالَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِنَّ هَذِهِ لَيْسَتْ بِالْحَيْضَةِ وَإِنَّمَا هُوَ عِرْقٌ فَإِذَا أَقْبَلَتْ الْحَيْضَةُ فَدَعِي الصَّلَاةَ وَإِذَا أَدْبَرَتْ فَاغْتَسِلِي وَصَلِّي قَالَتْ عَائِشَةُ فَكَانَتْ تَغْتَسِلُ لِكُلِّ صَلَاةٍ ثُمَّ تُصَلِّي وَكَانَتْ تَقْعُدُ فِي مِرْكَنٍ لِأُخْتِهَا زَيْنَبَ بِنْتِ جَحْشٍ حَتَّى إِنَّ حُمْرَةَ الدَّمِ لَتَعْلُو الْمَاءَ
کتاب: تیمم کے احکام ومسائل
باب: اگر استحاضہ کی مریضہ کو خون کی پہچان نہ ہو اور اسے حیض کے ایام کا پتہ نہ چلے تو؟
سیدہ عائشہ ؓا سے روایت ہے، انہوں نے کہا: سیدہ ام حبیبہ بنت جحش ؓا جو سیدنا عبدالرحمن بن عوف ؓ کی اہلیہ تھیں، سات سال استحاضہ کی بیماری میں مبتلا رہیں۔( آخر کار) انہوں نے نبی ﷺ سے شکایت کی تو آپ ﷺ نے فرمایا: ’’یہ حیض نہیں، یہ تو( بیماری کی) ایک رگ ہے۔ جب حیض آئے تو نماز چھوڑ دے اور جب ختم ہو جائے تو غسل کر لے نماز پڑھ۔‘‘
حضرت عائشہ ؓا نے فرمایا:چنانچہ وہ ہر نماز کے لیے غسل کیا کرتی تھیں۔وہ اپنی بہن(ام المؤمنین)زینب بنت جحش ؓا کے ٹب میں(پانی ڈال کر غسل کے لیے)بیٹھ جاتیں حتیٰ کہ خون کی سرخی پانی پر آجاتی۔
تشریح :
1۔ جب حیض آئے یعنی جب وہ دن آئیںجن میں اسے بیماری سےپہلے حیض آیا کرتا تھا تو اب بھی انہی دنوں کے کوحیض کے ایام میں شمار کرلےیا رنگ کی تبدیلی اور خون کی کثرت وغیرہ سے اندازہ ہو کہ حیض شروع ہو گیا ہے تو نماز روزہ چھوڑدے۔جب محسوس ہوکہ اب صرف بیماری کا خون جاری ہے تو ایام حیض سے فراغت پر غسل کرکے نماز پڑھنا شروع کردے۔
2۔حضرت ام حبیبہ بنت حجش رضی اللہ عنہ کا ہر نماز کے لیے وضو کرنا ان کا اجتہاد تھا۔رسول اللہﷺ کے ارشاد سے صرف ایک بار غسل کرنا معلوم ہوتا ہے جو حیض ختم ہونے پر پر عورت پر فرض ہوتا ہے۔دوسری احادیث میں روزانہ تین بار یا ایک بار غسل کرنے کا جو حکم ہے’’وہ افضلیت کے لیے ہے۔
1۔ جب حیض آئے یعنی جب وہ دن آئیںجن میں اسے بیماری سےپہلے حیض آیا کرتا تھا تو اب بھی انہی دنوں کے کوحیض کے ایام میں شمار کرلےیا رنگ کی تبدیلی اور خون کی کثرت وغیرہ سے اندازہ ہو کہ حیض شروع ہو گیا ہے تو نماز روزہ چھوڑدے۔جب محسوس ہوکہ اب صرف بیماری کا خون جاری ہے تو ایام حیض سے فراغت پر غسل کرکے نماز پڑھنا شروع کردے۔
2۔حضرت ام حبیبہ بنت حجش رضی اللہ عنہ کا ہر نماز کے لیے وضو کرنا ان کا اجتہاد تھا۔رسول اللہﷺ کے ارشاد سے صرف ایک بار غسل کرنا معلوم ہوتا ہے جو حیض ختم ہونے پر پر عورت پر فرض ہوتا ہے۔دوسری احادیث میں روزانہ تین بار یا ایک بار غسل کرنے کا جو حکم ہے’’وہ افضلیت کے لیے ہے۔