کِتَابُ التَّيَمَُ بَابُ مَا جَاءَ فِي الْمُسْتَحَاضَةِ الَّتِي قَدْ عَدَّتْ أَيَّامَ أَقْرَائِهَا، قَبْلَ أَنْ يَسْتَمِرَّ بِهَا الدَّمُ صحيح - إلا قوله: " لا وإن قطر.... " - حَدَّثَنَا عَلِيُّ بْنُ مُحَمَّدٍ وَأَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ قَالَا حَدَّثَنَا وَكِيعٌ عَنْ الْأَعْمَشِ عَنْ حَبِيبِ بْنِ أَبِي ثَابِتٍ عَنْ عُرْوَةَ بْنِ الزُّبَيْرِ عَنْ عَائِشَةَ قَالَتْ جَاءَتْ فَاطِمَةُ بِنْتُ أَبِي حُبَيْشٍ إِلَى النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقَالَتْ يَا رَسُولَ اللَّهِ إِنِّي امْرَأَةٌ أُسْتَحَاضُ فَلَا أَطْهُرُ أَفَأَدَعُ الصَّلَاةَ قَالَ لَا إِنَّمَا ذَلِكِ عِرْقٌ وَلَيْسَتْ بِالْحَيْضَةِ اجْتَنِبِي الصَّلَاةَ أَيَّامَ مَحِيضِكِ ثُمَّ اغْتَسِلِي وَتَوَضَّئِي لِكُلِّ صَلَاةٍ وَإِنْ قَطَرَ الدَّمُ عَلَى الْحَصِيرِ
کتاب: تیمم کے احکام ومسائل
باب: استحاضہ کی مریضہ عورت کو اگر یہ بیماری شروع ہونے سے پہلے کی مہانہ عادت کے ایام معلوم ہوں تو اس کا کیا حکم ہے ؟
سیدہ عائشہ ؓا سے روایت ہے، انہوں نے کہا: سیدہ فاطمہ بنت ابو حبیش ؓا نبی ﷺ کی خدمت میں حاضر ہوئیں اور عرض کیا: اے اللہ کے رسول! مجھے استحاضہ کی شکایت ہے، اس لئے میں پاک نہیں ہوتی، تو کیا میں نماز چھوڑ دوں؟ آپ ﷺ نے فرمایا: ’’نہیں ، و ہ تو (بیماری کی) ایک رگ ہے۔ یہ حیض ( کا خون) نہیں۔ حیض کے ایام میں نماز سے اجتناب کر، اس کے بعد غسل کر لے اور ہر نماز کے لئے وضو کر لیا کر اگر چٹائی پر خون ٹپکتا رہے۔‘‘
تشریح :
: استحاضہ کی مریضہ عورت غسل کرکے دو نمازوں کو ملا کر پڑھے تو افضل ہے۔اگر وہ الگ الگ نماز کے لیے صرف وضو پر اکتفاء کرے تو بھی درست ہے۔یہ روایت بھی معناً صحیح ہے’’تاہم بعض کے نزدیک اس میں آخری الفاظ اگرچہ چٹائی پر خون ٹپکتا رہے صحیح نہیں ہیں۔
: استحاضہ کی مریضہ عورت غسل کرکے دو نمازوں کو ملا کر پڑھے تو افضل ہے۔اگر وہ الگ الگ نماز کے لیے صرف وضو پر اکتفاء کرے تو بھی درست ہے۔یہ روایت بھی معناً صحیح ہے’’تاہم بعض کے نزدیک اس میں آخری الفاظ اگرچہ چٹائی پر خون ٹپکتا رہے صحیح نہیں ہیں۔