Book - حدیث 621

کِتَابُ التَّيَمَُ بَابُ مَا جَاءَ فِي الْمُسْتَحَاضَةِ الَّتِي قَدْ عَدَّتْ أَيَّامَ أَقْرَائِهَا، قَبْلَ أَنْ يَسْتَمِرَّ بِهَا الدَّمُ صحیح حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ الْجَرَّاحِ حَدَّثَنَا حَمَّادُ بْنُ زَيْدٍ ح و حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ وَعَلِيُّ بْنُ مُحَمَّدٍ قَالَا حَدَّثَنَا وَكِيعٌ عَنْ هِشَامِ بْنِ عُرْوَةَ عَنْ أَبِيهِ عَنْ عَائِشَةَ قَالَتْ جَاءَتْ فَاطِمَةُ بِنْتُ أَبِي حُبَيْشٍ إِلَى رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقَالَتْ يَا رَسُولَ اللَّهِ إِنِّي امْرَأَةٌ أُسْتَحَاضُ فَلَا أَطْهُرُ أَفَأَدَعُ الصَّلَاةَ قَالَ لَا إِنَّمَا ذَلِكِ عِرْقٌ وَلَيْسَ بِالْحَيْضَةِ فَإِذَا أَقْبَلَتْ الْحَيْضَةُ فَدَعِي الصَّلَاةَ وَإِذَا أَدْبَرَتْ فَاغْسِلِي عَنْكِ الدَّمَ وَصَلِّي هَذَا حَدِيثُ وَكِيعٍ

ترجمہ Book - حدیث 621

کتاب: تیمم کے احکام ومسائل باب: استحاضہ کی مریضہ عورت کو اگر یہ بیماری شروع ہونے سے پہلے کی مہانہ عادت کے ایام معلوم ہوں تو اس کا کیا حکم ہے ؟ سیدہ عائشہ ؓا سے روایت ہے، انہوں نے فرمایا: سیدہ فاطمہ بنت ابو حبیش ؓ اللہ کے رسول ﷺ کی خدمت میں حاضر ہوئیں اور کہا: ’’اے اللہ کے رسول ! مجھے استحاضہ کی شکایت ہے، میں تو پاک ہی نہیں ہوتی۔ تو کیا میں نماز کو( بالکل ) چھوڑ دوں؟ آپ ﷺ نے فرمایا: ’’نہیں ، یہ تو ایک رگ ہے، یہ حیض نہیں۔ جب حیض آئے تو نماز پڑھنا چھوڑ دے، جب ختم ہو جائے تو اپنے جسم سے خون دھو ڈال اور( غسل کر کے) نماز ادا کر۔‘‘ یہ حدیث وکیع کی ہے۔
تشریح : 1-حیض اور استحاضہ میں یہ فرق ہے کہ حیض صحت کی حالت میں مہینے میں چند دن کے لیے آتا ہے جب کہ استحاضہ بیماری کا خون ہےجو حیض کے ایام کے علاوہ آتا ہے۔اس کے علاوہ حیض کا خون شروع کے ایام میں سیاہی مائل ہوتا ہے۔ اور آخری ایام میں زردی مائل ہوجاتا ہے جبکہ استحاضہ کا رنگ سرخ ہی رہتا ہے تبدیل نہیں ہوتا۔رنگ کے فرق کی وجہ سے عورتیں ان میں تمیز کرلیتی ہیں ۔ 2۔رگ سے مراد یہ ہے کہ یہ ایک بیماری ہے۔حسب معمول آنے والاخون نہیں،اس لیے اس پر وہ احکام لاگو نہیں ہوتے جو عادت کے ایام پر ہوتے ہیں۔ 3۔استحاضہ کی مریض عورت کو بھی صحت مند عورت کی طرح حیض ختم ہونے پرغسل کرنا چاہیے،اس کے بعد صحت مند عورت کی طرح نماز روزہ ادا کرنا چاہیے۔اسے مسجد میں جانا’’قرآن پاک کی تلاوت کرنا’’اور خاوند کا اس سے مباشرت کرنا بھی جائز ہے کیونکہ اس پر حیض کے احکام لاگو نہیں ہوتے۔ 1-حیض اور استحاضہ میں یہ فرق ہے کہ حیض صحت کی حالت میں مہینے میں چند دن کے لیے آتا ہے جب کہ استحاضہ بیماری کا خون ہےجو حیض کے ایام کے علاوہ آتا ہے۔اس کے علاوہ حیض کا خون شروع کے ایام میں سیاہی مائل ہوتا ہے۔ اور آخری ایام میں زردی مائل ہوجاتا ہے جبکہ استحاضہ کا رنگ سرخ ہی رہتا ہے تبدیل نہیں ہوتا۔رنگ کے فرق کی وجہ سے عورتیں ان میں تمیز کرلیتی ہیں ۔ 2۔رگ سے مراد یہ ہے کہ یہ ایک بیماری ہے۔حسب معمول آنے والاخون نہیں،اس لیے اس پر وہ احکام لاگو نہیں ہوتے جو عادت کے ایام پر ہوتے ہیں۔ 3۔استحاضہ کی مریض عورت کو بھی صحت مند عورت کی طرح حیض ختم ہونے پرغسل کرنا چاہیے،اس کے بعد صحت مند عورت کی طرح نماز روزہ ادا کرنا چاہیے۔اسے مسجد میں جانا’’قرآن پاک کی تلاوت کرنا’’اور خاوند کا اس سے مباشرت کرنا بھی جائز ہے کیونکہ اس پر حیض کے احکام لاگو نہیں ہوتے۔