کِتَابُ التَّيَمَُ بَابٌ فِي الْمَرْأَةِ تَرَى فِي مَنَامِهَا مَا يَرَى الرَّجُلُ حسن حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ وَعَلِيُّ بْنُ مُحَمَّدٍ قَالَا حَدَّثَنَا وَكِيعٌ عَنْ سُفْيَانَ عَنْ عَلِيِّ بْنِ زَيْدٍ عَنْ سَعِيدِ بْنِ الْمُسَيَّبِ عَنْ خَوْلَةَ بِنْتِ حَكِيمٍ أَنَّهَا سَأَلَتْ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَنْ الْمَرْأَةِ تَرَى فِي مَنَامِهَا مَا يَرَى الرَّجُلُ فَقَالَ لَيْسَ عَلَيْهَا غُسْلٌ حَتَّى تُنْزِلَ كَمَا أَنَّهُ لَيْسَ عَلَى الرَّجُلِ غُسْلٌ حَتَّى يُنْزِلَ
کتاب: تیمم کے احکام ومسائل
باب: جس عورت کو نیند میں مرد کی طرح احتلام ہو
سیدہ خولہ بنت حکیم ؓ سے روایت ہے، انہوں نے رسول اللہ ﷺ سے مسئلہ پوچھا کہ اگر عورت خواب میں وہی دیکھے جو کچھ مرد دیکھتا ہے؟ تو آپ ﷺ نے فرمایا:’’اس پر غسل فرض نہیں جب تک اسے انزال نہ ہو۔ جس طرح مرد پر غسل واجب نہیں جب تک اسے انزال نہ ہو۔‘‘
تشریح :
1)مذکورہ روایت کو ہمارے فاضل محقق نے سنداً ضعیف قرار دیا ہےاور مزید لکھا ہے کہ سابقہ روایت(106) اس سے کفایت کرتی ہے جو کہ حسن ہے’’لہذا معلوم ہوا کہ یہ روایت قابل عمل اور قابل حجت ہے’’علاوہ ازیں دیگر محققین نے اس روایت کو شواہد کی بناء پر حسن کہا ہے۔
2۔اس مسئلے میں مردوعورت دونوں کا ایک ہی حکم ہے’’یعنی اگر جسم اور کپڑے صاف ہوں تو خواہ کسی طرح کا خواب دیکھا ہو’’غسل کرنے کی ضرورت نہیں۔
3۔بچے کا ماں سے یا باپ سے مشابہ ہونے کا یہ مطلب بھی ہوسکتا ہے کہ شکل وصورت میں ماں سے یا باپ سے مشابہ ہوتا ہےاور یہ مطلب بھی ہوسکتا ہےکہ اولاد کے مذکر یا مؤنث ہونے کا تعلق مذکورہ بالا معاملے سے ہے۔
1)مذکورہ روایت کو ہمارے فاضل محقق نے سنداً ضعیف قرار دیا ہےاور مزید لکھا ہے کہ سابقہ روایت(106) اس سے کفایت کرتی ہے جو کہ حسن ہے’’لہذا معلوم ہوا کہ یہ روایت قابل عمل اور قابل حجت ہے’’علاوہ ازیں دیگر محققین نے اس روایت کو شواہد کی بناء پر حسن کہا ہے۔
2۔اس مسئلے میں مردوعورت دونوں کا ایک ہی حکم ہے’’یعنی اگر جسم اور کپڑے صاف ہوں تو خواہ کسی طرح کا خواب دیکھا ہو’’غسل کرنے کی ضرورت نہیں۔
3۔بچے کا ماں سے یا باپ سے مشابہ ہونے کا یہ مطلب بھی ہوسکتا ہے کہ شکل وصورت میں ماں سے یا باپ سے مشابہ ہوتا ہےاور یہ مطلب بھی ہوسکتا ہےکہ اولاد کے مذکر یا مؤنث ہونے کا تعلق مذکورہ بالا معاملے سے ہے۔