Book - حدیث 600

کِتَابُ التَّيَمَُ بَابٌ فِي الْمَرْأَةِ تَرَى فِي مَنَامِهَا مَا يَرَى الرَّجُلُ صحیح حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ وَعَلِيُّ بْنُ مُحَمَّدٍ قَالَا حَدَّثَنَا وَكِيعٌ عَنْ هِشَامِ بْنِ عُرْوَةَ عَنْ أَبِيهِ عَنْ زَيْنَبَ بِنْتِ أُمِّ سَلَمَةَ عَنْ أُمِّهَا أَمِّ سَلَمَةَ قَالَتْ جَاءَتْ أُمُّ سُلَيْمٍ إِلَى النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَسَأَلَتْهُ عَنْ الْمَرْأَةِ تَرَى فِي مَنَامِهَا مَا يَرَى الرَّجُلُ قَالَ نَعَمْ إِذَا رَأَتْ الْمَاءَ فَلْتَغْتَسِلْ فَقُلْتُ فَضَحْتِ النِّسَاءَ وَهَلْ تَحْتَلِمُ الْمَرْأَةُ قَالَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ تَرِبَتْ يَمِينُكِ فَبِمَ يُشْبِهُهَا وَلَدُهَا إِذًا

ترجمہ Book - حدیث 600

کتاب: تیمم کے احکام ومسائل باب: جس عورت کو نیند میں مرد کی طرح احتلام ہو سیدہ ام المومنین ام سلمہ ؓا سے روایت ہے کہ سیدہ ام سلیم ؓ نبی ﷺ کی خدمت میں حاضر ہوئیں اور مسئلہ پوچھا کہ اگر عورت کو خواب میں وہ کچھ نظر آئے جو مرد کو نظر آتا ہے(تو اس کا کیا حکم ہے؟) آپ ﷺ نے فرمایا:’’ہاں، جب اسے پانی نظر آئے تو اسے غسل کرنا چاہیے۔‘‘ (ام المومنین نے فرمایا:) میں نے کہا: ( اے ام سلیم!) تم نے عورتوں کو رسوا کر دیا ہے، بھلا عورت کو بھی احتلام ہوتا ہے؟ نبی ﷺ نے فرمایا:’’تیرا بھلا ہو! پھر اس کی اولاد اس سے مشابہ کیوں ہوتی ہے؟‘‘
تشریح : 1)عورت عالم دین مرد سے ہر قسم کا مسئلہ پوچھ سکتی ہے لیکن انداز اور الفاظ کا انتخاب مناسب اور حیا کے تقاضوں کے مطابق ہونا چاہیے۔ 2۔ام المومنین رضی اللہ عنہ کو اس سوال پر تعجب ہوا کیونکہ انھیں کبھی ایسی صورت حال پیش نہیں آئی تھی۔اس کی وجہ یہ ہے کہ عورتوں میں یہ صورت حال شاذونادر پیش آتی ہے جبکہ مردوں میں یہ ایک معمول کا مسئلہ ہے 3۔صرف خواب میں مباشرت کا عمل یا ایسی کوئی چیز نظر آنے سے غسل فرض نہیں ہوتابلکہ انزال سے غسل فرض ہوتا ہے’’اس لیے اگر جسم پر یا لباس پرمادہ منویہ لگا ہوا نظر آئے توغسل کرنا فرض ہوجاتا ہے’’خواہ خواب یاد ہو یا نہ ہو۔ 4۔(تربت يمينك) کے لفظی معنی ہیں’’تیرے داہنے ہاتھ کو مٹی لگی لیکن اہل عرب اس قسم کے محاورات تعجب یا ڈانٹ کے موقع پر بولتے ہیں’’لفظی مطلب مقصود نہیں ہوتا۔ 5۔چونکہ بچے کی تخلیق میں مرد اور عورت دونوں کے پانی کا دخل ہوتا ہے’’اس لیے بچہ کبھی باپ یا ددھیالی رشتہ داروں سے مشابہت رکھتا ہے،اور کبھی ماں اور ننھیالی رشتہ داروں سے۔ارشاد نبوی کا مطلب یہ ہے کہ جب عورت میں یہ پانی موجود ہے جس سے چے کی تخلیق ہوتی ہے’’تو وہ خواب میں جسم سے خارج بھی ہوسکتا ہے لہذا یہ کوئی تعجب کی بات نہیں۔ 1)عورت عالم دین مرد سے ہر قسم کا مسئلہ پوچھ سکتی ہے لیکن انداز اور الفاظ کا انتخاب مناسب اور حیا کے تقاضوں کے مطابق ہونا چاہیے۔ 2۔ام المومنین رضی اللہ عنہ کو اس سوال پر تعجب ہوا کیونکہ انھیں کبھی ایسی صورت حال پیش نہیں آئی تھی۔اس کی وجہ یہ ہے کہ عورتوں میں یہ صورت حال شاذونادر پیش آتی ہے جبکہ مردوں میں یہ ایک معمول کا مسئلہ ہے 3۔صرف خواب میں مباشرت کا عمل یا ایسی کوئی چیز نظر آنے سے غسل فرض نہیں ہوتابلکہ انزال سے غسل فرض ہوتا ہے’’اس لیے اگر جسم پر یا لباس پرمادہ منویہ لگا ہوا نظر آئے توغسل کرنا فرض ہوجاتا ہے’’خواہ خواب یاد ہو یا نہ ہو۔ 4۔(تربت يمينك) کے لفظی معنی ہیں’’تیرے داہنے ہاتھ کو مٹی لگی لیکن اہل عرب اس قسم کے محاورات تعجب یا ڈانٹ کے موقع پر بولتے ہیں’’لفظی مطلب مقصود نہیں ہوتا۔ 5۔چونکہ بچے کی تخلیق میں مرد اور عورت دونوں کے پانی کا دخل ہوتا ہے’’اس لیے بچہ کبھی باپ یا ددھیالی رشتہ داروں سے مشابہت رکھتا ہے،اور کبھی ماں اور ننھیالی رشتہ داروں سے۔ارشاد نبوی کا مطلب یہ ہے کہ جب عورت میں یہ پانی موجود ہے جس سے چے کی تخلیق ہوتی ہے’’تو وہ خواب میں جسم سے خارج بھی ہوسکتا ہے لہذا یہ کوئی تعجب کی بات نہیں۔