كِتَابُ السُّنَّةِ بَابُ اتِّبَاعِ سُنَّةِ رَسُولِ اللَّهِﷺ صحیح حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بَشَّارٍ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ جَعْفَرٍ حَدَّثَنَا شُعْبَةُ عَنْ مُعَاوِيَةَ بْنِ قُرَّةَ عَنْ أَبِيهِ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لَا تَزَالُ طَائِفَةٌ مِنْ أُمَّتِي مَنْصُورِينَ لَا يَضُرُّهُمْ مَنْ خَذَلَهُمْ حَتَّى تَقُومَ السَّاعَةُ
کتاب: سنت کی اہمیت وفضیلت
باب: سنت رسول ﷺ کی پیروی کا بیان
حضرت قُرّہ ؓ سے روایت ہے اللہ کے رسول ﷺ نے فرمایا: ‘‘میری امت کے ایک گروہ کو ہمیشہ (اللہ تعالیٰ کی) مدد حاصل رہے گی، ان کی مدد نہ کرنے والا ان کا کچھ بگاڑ نہ سکے گا، تاآنکہ قیامت قائم ہو جائے۔’’
تشریح :
(1) اللہ تعالیٰ نے امت محمدیہ صلی اللہ علیہ وسلم کو یہ شرف بخشا ہے کہ وہ اس طرح مکمل طور پر گمراہ نہیں ہو گی جس طرح سابقہ امتیں گمراہ ہو گئیں کہ ان میں سے کوئی بھی صراط مستقیم پر قائم نہ رہا۔ الا من شاءالله. (2) دین حق قیامت تک کے لیے محفوظ ہے، کیونکہ قرآن مجید بھی محفوظ ہے اور حدیث نبوی بھی روایتا اور عملا محفوظ ہے۔ (3) حدیث میں جس جماعت کا ذکر کیا گیا ہے، اکثر علماء نے اس سے اصحاب الحدیث کو مراد لیا ہے جو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے بعد کسی کو مطاع مطلق قرار نہیں دیتے۔ کوئی شخص ارشاد نبوی اور اسوہ نبوی پر جس قدر زیادہ عمل کرنے والا ہو گا، وہ اسی قدر اس حدیث کا زیادہ مصداق ہو گا۔ (4) اس حدیث کا یہ مطلب نہیں کہ اہل حق کو ابتلاء و آزمائش سے محفوظ رکھا جائے گا، بلکہ مطلب یہ ہے کہ آزمائش انہیں راہ حق سے ہٹا نہیں سکے گی۔ جس طرح امام مالک، امام احمد بن حنبل رحمۃ اللہ علیھم اور دیگر بزرگان دین کے حالات زندگی سے ظاہر ہے کہ آخر کار اللہ نے انہیں عزت دی اور ان کا موقف ہی درست تسلیم کیا گیا کیونکہ وہ قرآن و سنت کی نصوص پر مبنی تھا۔ (5) قیامت تک سے مراد یہ ہے کہ قیامت سے پہلے جب تک اسلام باقی رہے گا کیونکہ بنی آدم کی آخری نسل کی، جن پر قیامت قائم ہو گی، کیفیت یہ ہو گی کہ وہ اللہ کا نام تک نہ لیں گے جیسے نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: قیامت نہیں آئے گی حتی کہ (یہ کیفیت ہو جائے گی کہ) زمین میں اللہ اللہ نہیں کہا جائے گا۔ (صحيح مسلم‘ الايمان‘ باب ذهاب الايمان آخر الزمان‘ حديث:148)
(1) اللہ تعالیٰ نے امت محمدیہ صلی اللہ علیہ وسلم کو یہ شرف بخشا ہے کہ وہ اس طرح مکمل طور پر گمراہ نہیں ہو گی جس طرح سابقہ امتیں گمراہ ہو گئیں کہ ان میں سے کوئی بھی صراط مستقیم پر قائم نہ رہا۔ الا من شاءالله. (2) دین حق قیامت تک کے لیے محفوظ ہے، کیونکہ قرآن مجید بھی محفوظ ہے اور حدیث نبوی بھی روایتا اور عملا محفوظ ہے۔ (3) حدیث میں جس جماعت کا ذکر کیا گیا ہے، اکثر علماء نے اس سے اصحاب الحدیث کو مراد لیا ہے جو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے بعد کسی کو مطاع مطلق قرار نہیں دیتے۔ کوئی شخص ارشاد نبوی اور اسوہ نبوی پر جس قدر زیادہ عمل کرنے والا ہو گا، وہ اسی قدر اس حدیث کا زیادہ مصداق ہو گا۔ (4) اس حدیث کا یہ مطلب نہیں کہ اہل حق کو ابتلاء و آزمائش سے محفوظ رکھا جائے گا، بلکہ مطلب یہ ہے کہ آزمائش انہیں راہ حق سے ہٹا نہیں سکے گی۔ جس طرح امام مالک، امام احمد بن حنبل رحمۃ اللہ علیھم اور دیگر بزرگان دین کے حالات زندگی سے ظاہر ہے کہ آخر کار اللہ نے انہیں عزت دی اور ان کا موقف ہی درست تسلیم کیا گیا کیونکہ وہ قرآن و سنت کی نصوص پر مبنی تھا۔ (5) قیامت تک سے مراد یہ ہے کہ قیامت سے پہلے جب تک اسلام باقی رہے گا کیونکہ بنی آدم کی آخری نسل کی، جن پر قیامت قائم ہو گی، کیفیت یہ ہو گی کہ وہ اللہ کا نام تک نہ لیں گے جیسے نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: قیامت نہیں آئے گی حتی کہ (یہ کیفیت ہو جائے گی کہ) زمین میں اللہ اللہ نہیں کہا جائے گا۔ (صحيح مسلم‘ الايمان‘ باب ذهاب الايمان آخر الزمان‘ حديث:148)