Book - حدیث 598

کِتَابُ التَّيَمَُ بَابُ تَحْتَ كُلِّ شَعَرَةٍ جَنَابَةٌ ضعیف حَدَّثَنَا هِشَامُ بْنُ عَمَّارٍ حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ حَمْزَةَ حَدَّثَنِي عُتْبَةُ بْنُ أَبِي حَكِيمٍ حَدَّثَنِي طَلْحَةُ بْنُ نَافِعٍ حَدَّثَنِي أَبُو أَيُّوبَ الْأَنْصَارِيُّ أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ الصَّلَوَاتُ الْخَمْسُ وَالْجُمُعَةُ إِلَى الْجُمُعَةِ وَأَدَاءُ الْأَمَانَةِ كَفَّارَةٌ لِمَا بَيْنَهَا قُلْتُ وَمَا أَدَاءُ الْأَمَانَةِ قَالَ غُسْلُ الْجَنَابَةِ فَإِنَّ تَحْتَ كُلِّ شَعَرَةٍ جَنَابَةً

ترجمہ Book - حدیث 598

کتاب: تیمم کے احکام ومسائل باب: ہر ہر بال کے نیچے جنابت ہے سیدنا ابو ایوب انصاری ؓ سے روایت ہے، رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: ’’پانچوں نمازیں ،جمعہ دوسرے جمعہ تک اور امانت کی ادائیگی ان کے درمیانی گناہوں کا کفارہ ہے۔‘‘ میں نے عرض کیا: امانت کی ادائیگی سے کیا مراد ہے؟ فرمایا: ’’جنابت کا غسل کیوں کہ ہر بال کے نیچے جنابت ہے۔‘‘
تشریح : 1)جنابت کے غسل کو امانت کی ادائیگی سے تعبیر کیا گیا ہے’’یعنی جیسے امانت صاحب امانت کو ادا کرنا ضروری ہے’’ایسے ہی جنابت کا غسل بھی نہایت ضروری ہے کیونکہ غسل کے بغیر جنابت کی ناپاکی زائل نہیں ہوگی۔ 2۔جن اعمال کی بابت کہا گیا ہے کہ وہ کفارہ بن جاتے ہیں تو ان سے مراد صغیرہ گناہ ہیں کیونکہ کبیرہ گناہ کسی عمل سے نہیں بلکہ خالص توبہ سے معاف ہوتے ہیں یا اللہ تعالی کی خصوصی رحمت سے۔ 1)جنابت کے غسل کو امانت کی ادائیگی سے تعبیر کیا گیا ہے’’یعنی جیسے امانت صاحب امانت کو ادا کرنا ضروری ہے’’ایسے ہی جنابت کا غسل بھی نہایت ضروری ہے کیونکہ غسل کے بغیر جنابت کی ناپاکی زائل نہیں ہوگی۔ 2۔جن اعمال کی بابت کہا گیا ہے کہ وہ کفارہ بن جاتے ہیں تو ان سے مراد صغیرہ گناہ ہیں کیونکہ کبیرہ گناہ کسی عمل سے نہیں بلکہ خالص توبہ سے معاف ہوتے ہیں یا اللہ تعالی کی خصوصی رحمت سے۔