Book - حدیث 571

کِتَابُ التَّيَمَُ بَابٌ فِي التَّيَمُّمِ ضَرْبَتَيْنِ صحیح حَدَّثَنَا أَبُو الطَّاهِرِ أَحْمَدُ بْنُ عَمْرِو بْنِ السَّرْحِ الْمِصْرِيُّ حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ وَهْبٍ قَالَ أَنْبَأَنَا يُونُسُ بْنُ يَزِيدَ عَنْ ابْنِ شِهَابٍ عَنْ عُبَيْدِ اللَّهِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ عَنْ عَمَّارِ بْنِ يَاسِرٍ حِينَ تَيَمَّمُوا مَعَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَأَمَرَ الْمُسْلِمِينَ فَضَرَبُوا بِأَكُفِّهِمْ التُّرَابَ وَلَمْ يَقْبِضُوا مِنْ التُّرَابِ شَيْئًا فَمَسَحُوا بِوُجُوهِهِمْ مَسْحَةً وَاحِدَةً ثُمَّ عَادُوا فَضَرَبُوا بِأَكُفِّهِمْ الصَّعِيدَ مَرَّةً أُخْرَى فَمَسَحُوا بِأَيْدِيهِمْ

ترجمہ Book - حدیث 571

کتاب: تیمم کے احکام ومسائل باب: تیمم کے لئے زمین پر دو مرتبہ ہاتھ مارنا سیدنا عمار بن یاسر ؓ سے روایت ہے کہ انہوں نے جب رسول اللہ ﷺ کے ہمراہ تیمم کیا تو آپ ﷺ نے مسلمانوں کو حکم دیا تو انہوں نے مٹی پر ہاتھ مارے اور ہاتھ میں مٹی نہیں پکڑی، پھر ایک بار چہرے پر ہاتھ پھیر لیے، پھر دوبارہ زمین پر ہاتھ مارے اور ہاتھوں پر مسح کیا۔
تشریح : حضرت عمار رضی اللہ عنہ سے زیادہ روایات ایک دفعہ زمین پر ہاتھ مارنے کی ہیں۔خود حضرت عمار رضی اللہ عنہ کا فتوی بھی ایک بار ہاتھ مار کر تیمم کرنے کا ہےجیسا کہ امام ترمذی ؒنے جامع الترمذی میں بیان کیا ہے۔امام ترمذی فرماتے ہیں :حضرت عمار رضی اللہ عنہ کی حدیث حسن صحیح ہے اور وہ کئی اسناد سے حضرت عمار رضی اللہ عنہ سے مروی ہیں۔اور یہی قول متعدد صحابہ کرام رضی اللہ عنہ کا ہے’’جن میں حضرت علی’’حضرت عمار اور حضرت ابن عباس رضی اللہ عنہ بھی شامل ہیں۔اور متعدد تابعین کا بھی یہی قول ہےجن میں حجرت شعبی ‘‘عطاء اور مکحول ؒ بھی شامل ہیں’’ان سب نے فرمایا:تیمم میں چہرے اور ہاتھوں کے لیے ایک ہی ضرب ہے۔امام احمد اور اسحاق رضی اللہ عنہ کا بھی یہی موقف ہے۔اس کے بعد امام ترمذی نے دو ضربوں کے قائلین کے نام لیے ہیں۔جن میں صحابہ بھی ہیں تابعین بھی اور ائمہ فقہ بھی،اس لیے دونوں طریقوں پر عمل کیا جاسکتا ہے لیکن ایک دفعہ ہاتھ مارنے والی روایت پر عمل کرنا بہتر ہے۔واللہ اعلم۔(ديكھیے جامع الترمذي ‘’الطهارة’’باب ماجاء في التيمم’’حديث:١٤٤) امام شوکانیؒ فرماتے ہیں کہ :دو مرتبہ ہاتھ زمین پر مارنے والی تمام روایات میں مقال (گفتگو) ہے (ضعف ہے)اگر یہ روایات صحیح ہوتیں تو ان پر عمل کرنا متعین ہوتاکیونکہ اس میں ایک بات زیادہ ہے جسے قبول کرنا ضروری ہوتا ہے۔اس لیے حق بات یہ ہے کہ صحیحین کی اس روایت عمار کو ہی کافی سمجھا جائے جس میں ایک مرتبہ ہاتھ زمین پر مارنے کا ذکر ہے’’جب تک کہ دو مرتبہ والی روایت صحیح ثابت نہ ہوجائے۔(نیل الاوطار:1/264) حضرت عمار رضی اللہ عنہ سے زیادہ روایات ایک دفعہ زمین پر ہاتھ مارنے کی ہیں۔خود حضرت عمار رضی اللہ عنہ کا فتوی بھی ایک بار ہاتھ مار کر تیمم کرنے کا ہےجیسا کہ امام ترمذی ؒنے جامع الترمذی میں بیان کیا ہے۔امام ترمذی فرماتے ہیں :حضرت عمار رضی اللہ عنہ کی حدیث حسن صحیح ہے اور وہ کئی اسناد سے حضرت عمار رضی اللہ عنہ سے مروی ہیں۔اور یہی قول متعدد صحابہ کرام رضی اللہ عنہ کا ہے’’جن میں حضرت علی’’حضرت عمار اور حضرت ابن عباس رضی اللہ عنہ بھی شامل ہیں۔اور متعدد تابعین کا بھی یہی قول ہےجن میں حجرت شعبی ‘‘عطاء اور مکحول ؒ بھی شامل ہیں’’ان سب نے فرمایا:تیمم میں چہرے اور ہاتھوں کے لیے ایک ہی ضرب ہے۔امام احمد اور اسحاق رضی اللہ عنہ کا بھی یہی موقف ہے۔اس کے بعد امام ترمذی نے دو ضربوں کے قائلین کے نام لیے ہیں۔جن میں صحابہ بھی ہیں تابعین بھی اور ائمہ فقہ بھی،اس لیے دونوں طریقوں پر عمل کیا جاسکتا ہے لیکن ایک دفعہ ہاتھ مارنے والی روایت پر عمل کرنا بہتر ہے۔واللہ اعلم۔(ديكھیے جامع الترمذي ‘’الطهارة’’باب ماجاء في التيمم’’حديث:١٤٤) امام شوکانیؒ فرماتے ہیں کہ :دو مرتبہ ہاتھ زمین پر مارنے والی تمام روایات میں مقال (گفتگو) ہے (ضعف ہے)اگر یہ روایات صحیح ہوتیں تو ان پر عمل کرنا متعین ہوتاکیونکہ اس میں ایک بات زیادہ ہے جسے قبول کرنا ضروری ہوتا ہے۔اس لیے حق بات یہ ہے کہ صحیحین کی اس روایت عمار کو ہی کافی سمجھا جائے جس میں ایک مرتبہ ہاتھ زمین پر مارنے کا ذکر ہے’’جب تک کہ دو مرتبہ والی روایت صحیح ثابت نہ ہوجائے۔(نیل الاوطار:1/264)