کِتَابُ التَّيَمَُ بَابُ مَا جَاءَ فِي التَّيَمُّمِ ضَرْبَةً وَاحِدَةً صحيح - دون رواية " مرفقيه " فإنها منكرة حَدَّثَنَا عُثْمَانُ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ حَدَّثَنَا حُمَيْدُ بْنُ عَبْدِ الرَّحْمَنِ عَنْ ابْنِ أَبِي لَيْلَى عَنْ الْحَكَمِ وَسَلَمَةَ بْنِ كُهَيْلٍ أَنَّهُمَا سَأَلَا عَبْدَ اللَّهِ بْنَ أَبِي أَوْفَى عَنْ التَّيَمُّمِ فَقَالَ أَمَرَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَمَّارًا أَنْ يَفْعَلَ هَكَذَا وَضَرَبَ بِيَدَيْهِ إِلَى الْأَرْضِ ثُمَّ نَفَضَهُمَا وَمَسَحَ عَلَى وَجْهِهِ قَالَ الْحَكَمُ وَيَدَيْهِ وَقَالَ سَلَمَةُ وَمِرْفَقَيْهِ
کتاب: تیمم کے احکام ومسائل
باب: تیمم کے لیے(زمین پر)ایک بار ہاتھ مارنا
جناب حکم اور سلمہ بن کہیل سے روایت ہے کہ انہوں نے سیدنا عبداللہ بن ابو اوفی ؓ سے تیمم کا مسئلہ دریافت کیا، تو انہوں نے فرمایا: نبی ﷺ نے سیدنا عمار ؓ کو اس طرح کرنے کا حکم دیا تھا۔ یہ کہہ کر انہوں نے اپنے دونوں ہاتھ زمین پر مارے ، پھر انہیں جھاڑا اور انہیں اپنے چہرے پر پھیر لیا۔
تشریح :
مطلب یہ ہے کہ ایک راوی (حکم) نے کہا :چہرے پر ہاتھ پھیرنے کے بعد اپنے دونوں ہاتھوں کو مل لیا(اور یہی بات صحیح ہے) اور دوسرے راوی(سلمہ) نے کہاکہ پھر اپنے ہاتھوں کو کہنیوں پر پھیر لیا۔یہ بات ثقہ راویوں کی روایت کے خلاف ہے۔غالباً اسی وجہ سے دوسرے راوی کے الفاظ: اپنی کہنیوں پر پھیرلیا کو بعض محققین نے منکر قراردیا ہےاور باقی روایت کو صحیح قراردیاہے
مطلب یہ ہے کہ ایک راوی (حکم) نے کہا :چہرے پر ہاتھ پھیرنے کے بعد اپنے دونوں ہاتھوں کو مل لیا(اور یہی بات صحیح ہے) اور دوسرے راوی(سلمہ) نے کہاکہ پھر اپنے ہاتھوں کو کہنیوں پر پھیر لیا۔یہ بات ثقہ راویوں کی روایت کے خلاف ہے۔غالباً اسی وجہ سے دوسرے راوی کے الفاظ: اپنی کہنیوں پر پھیرلیا کو بعض محققین نے منکر قراردیا ہےاور باقی روایت کو صحیح قراردیاہے