Book - حدیث 552

كِتَابُ الطَّهَارَةِ وَسُنَنِهَا بَابُ مَا جَاءَ فِي التَّوْقِيتِ فِي الْمَسْحِ لِلْمُقِيمِ وَالْمُسَافِرِ صحیح حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بَشَّارٍ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ جَعْفَرٍ حَدَّثَنَا شُعْبَةُ عَنْ الْحَكَمِ قَالَ سَمِعْتُ الْقَاسِمَ بْنَ مُخَيْمِرَةَ عَنْ شُرَيْحِ بْنِ هَانِئٍ قَالَ سَأَلْتُ عَائِشَةَ عَنْ الْمَسْحِ عَلَى الْخُفَّيْنِ فَقَالَتْ ائْتِ عَلِيًّا فَسَلْهُ فَإِنَّهُ أَعْلَمُ بِذَلِكَ مِنِّي فَأَتَيْتُ عَلِيًّا فَسَأَلْتُهُ عَنْ الْمَسْحِ فَقَالَ كَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَأْمُرُنَا أَنْ نَمْسَحَ لِلْمُقِيمِ يَوْمًا وَلَيْلَةً وَلِلْمُسَافِرِ ثَلَاثَةَ أَيَّامٍ

ترجمہ Book - حدیث 552

کتاب: طہارت کے مسائل اور اس کی سنتیں باب: مقیم اور مسافر کے لیے موزوں پر مسح کی مدت جناب شریح بن ہانی ؓ سے روایت ہے ، انہوں نے فرمایا: میں نے سیدہ عائشہ ؓا سے موزوں پر مسح کا مسئلہ پوچھا تو انہوں نے فرمایا: سیدنا علی ؓ کے پاس جاؤ کیوں کہ انہیں یہ مسئلہ مجھ سے زیادہ معلوم ہے۔ میں سیدنا علی ؓ کی خدمت میں حاضر ہوا اور ان سے مسح کے بارے میں دریافت کیا۔ انہوں نے فرمایا: رسول اللہ ﷺ ہمیں مسح کا حکم دیا کرتے تھے۔ مقیم کے لئے ایک دن رات اور مسافر کے لئے تین دن۔
تشریح : 1۔ اس سے معلوم ہوا کہ موزوں پر مسح کی مدت مقرر ہےاور یہ مدت مسافر کے لیے مقیم سے زیادہ ہے۔ 2۔اگر مسافر موزے نہ اتارے تو تین دن رات اور مقیم ایک دن رات تک وضو میں پاؤں دھونے کے بجائےصرف مسح پر اکتفاء کرسکتا ہے۔موزے اتارنے کی صورت میں پاؤں دھونا ضروری ہیں۔ 3۔مسح کی ابتداء حدث کے بعد پہلے شمار کی جائے گی۔ 4۔سائل کو اپنے بڑے عالم کے پاس جانے کو کہنا علم چھپانے میں شامل نہیں بلکہ حقیقت کا اظہار اور دوسرے کے علم وفضل کا اعتراف ہے جس سے تواضع کا اظہار ہوتا ہے 1۔ اس سے معلوم ہوا کہ موزوں پر مسح کی مدت مقرر ہےاور یہ مدت مسافر کے لیے مقیم سے زیادہ ہے۔ 2۔اگر مسافر موزے نہ اتارے تو تین دن رات اور مقیم ایک دن رات تک وضو میں پاؤں دھونے کے بجائےصرف مسح پر اکتفاء کرسکتا ہے۔موزے اتارنے کی صورت میں پاؤں دھونا ضروری ہیں۔ 3۔مسح کی ابتداء حدث کے بعد پہلے شمار کی جائے گی۔ 4۔سائل کو اپنے بڑے عالم کے پاس جانے کو کہنا علم چھپانے میں شامل نہیں بلکہ حقیقت کا اظہار اور دوسرے کے علم وفضل کا اعتراف ہے جس سے تواضع کا اظہار ہوتا ہے