Book - حدیث 541

كِتَابُ الطَّهَارَةِ وَسُنَنِهَا بَابُ الصَّلَاةِ فِي الثَّوْبِ الَّذِي يُجَامِعُ فِيهِ حسن حَدَّثَنَا هِشَامُ بْنُ خَالِدٍ الْأَزْرَقُ حَدَّثَنَا الْحَسَنُ بْنُ يَحْيَى الْخُشَنِيُّ حَدَّثَنَا زَيْدُ بْنُ وَاقِدٍ عَنْ بُسْرِ بْنِ عُبَيْدِ اللَّهِ عَنْ أَبِي إِدْرِيسَ الْخَوْلَانِيِّ عَنْ أَبِي الدَّرْدَاءِ قَالَ خَرَجَ عَلَيْنَا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَرَأْسُهُ يَقْطُرُ مَاءً فَصَلَّى بِنَا فِي ثَوْبٍ وَاحِدٍ مُتَوَشِّحًا بِهِ قَدْ خَالَفَ بَيْنَ طَرَفَيْهِ فَلَمَّا انْصَرَفَ قَالَ عُمَرُ بْنُ الْخَطَّابِ يَا رَسُولَ اللَّهِ تُصَلِّي بِنَا فِي ثَوْبٍ وَاحِدٍ قَالَ نَعَمْ أُصَلِّي فِيهِ وَفِيهِ أَيْ قَدْ جَامَعْتُ فِيهِ

ترجمہ Book - حدیث 541

کتاب: طہارت کے مسائل اور اس کی سنتیں باب: ہم بستری کے وقت جو کپڑا پہنا ہو‘اسی کپڑے میں نماز پڑھنا جائز ہے سیدنا ابو درداء ؓ سے روایت ہے انہوں نے فرمایا: رسول اللہ ﷺ (گھر سے ) باہر تشریف لائے اور آپ کے سر سے پانی ٹپک رہا تھا۔ آپ نے ایک ہی کپڑا زیب تک کر کے ہمیں نماز پڑھائی جب کہ آپ نے اس کے دونوں کنارے مخالف سمتوں میں ڈال رکھے تھے۔ جب آپ ﷺ نماز سے فارغ ہوئے تو عمر بن خطاب ؓ نے عرض کیا: اے اللہ کے رسول! آپ ہمیں ایک کپڑا اوڑھ کر نماز پڑھا دیتے ہیں؟ فرمایا: ’’ہاں، میں اس کو پہن کر نماز پڑھ لیتا ہوں، اگرچہ اسے پہن کر مباشرت بھی کی ہو۔‘‘
تشریح : 1۔اگر کپڑا بڑا ہو اوراس سے جسم کے اکثر حصے چھپ جائیں تو نماز کے لیے کافی ہے یعنی یہ ضروری نہیںکہ نماز پڑھتے وقت دو یا تین کپڑے پہنے ہوئے ہوں۔ 2۔امام ہو یا مقتدی سر ڈھانپ کر نماز ادا کرنا ضروری نہیں۔گو مستقل طور پر ننگے سر رہنامستحسن طریقہ نہیں۔ 3۔یہ حکم مرد کے لیے ہے عورت کے لیے ضروری ہے کہ اس کے سر پر اوڑھنی بھی ہو یعنی اگر عورت لمبی قمیص پہن لے جس سے اس کے پاؤں چھپ جائیں اور سر پر کپڑا لےلے تو صرف دو کپڑوں میں اس کی نماز درست ہوجائے گی۔ 4۔ہمارے فاضل محقق نے اسے سنداً ضعیف قرار دیا ہے۔جبکہ یہ روایت معناًاور متناًصحیح ہے جیسا کہ گزشتہ روایت میں ہے۔غالباً اسی وجہ سے شیخ البانی ؒ نے اس روایت کو حسن قرار دیا ہے۔ 1۔اگر کپڑا بڑا ہو اوراس سے جسم کے اکثر حصے چھپ جائیں تو نماز کے لیے کافی ہے یعنی یہ ضروری نہیںکہ نماز پڑھتے وقت دو یا تین کپڑے پہنے ہوئے ہوں۔ 2۔امام ہو یا مقتدی سر ڈھانپ کر نماز ادا کرنا ضروری نہیں۔گو مستقل طور پر ننگے سر رہنامستحسن طریقہ نہیں۔ 3۔یہ حکم مرد کے لیے ہے عورت کے لیے ضروری ہے کہ اس کے سر پر اوڑھنی بھی ہو یعنی اگر عورت لمبی قمیص پہن لے جس سے اس کے پاؤں چھپ جائیں اور سر پر کپڑا لےلے تو صرف دو کپڑوں میں اس کی نماز درست ہوجائے گی۔ 4۔ہمارے فاضل محقق نے اسے سنداً ضعیف قرار دیا ہے۔جبکہ یہ روایت معناًاور متناًصحیح ہے جیسا کہ گزشتہ روایت میں ہے۔غالباً اسی وجہ سے شیخ البانی ؒ نے اس روایت کو حسن قرار دیا ہے۔