Book - حدیث 534

كِتَابُ الطَّهَارَةِ وَسُنَنِهَا بَابُ مُصَافَحَةِ الْجُنُبِ صحیح حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ حَدَّثَنَا إِسْمَعِيلُ ابْنُ عُلَيَّةَ عَنْ حُمَيْدٍ عَنْ بَكْرِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ عَنْ أَبِي رَافِعٍ عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ أَنَّهُ لَقِيَهُ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي طَرِيقٍ مِنْ طُرُقِ الْمَدِينَةِ وَهُوَ جُنُبٌ فَانْسَلَّ فَفَقَدَهُ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَلَمَّا جَاءَ قَالَ أَيْنَ كُنْتَ يَا أَبَا هُرَيْرَةَ قَالَ يَا رَسُولَ اللَّهِ لَقِيتَنِي وَأَنَا جُنُبٌ فَكَرِهْتُ أَنْ أُجَالِسَكَ حَتَّى أَغْتَسِلَ فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ الْمُؤْمِنُ لَا يَنْجُسُ

ترجمہ Book - حدیث 534

کتاب: طہارت کے مسائل اور اس کی سنتیں باب: جنبی سے مصافحہ کرنا سیدنا ابو ہریرہ ؓ سے روایت ہے کہ مدینہ کی گلکیوں میں سے کسی گلی میں ان کی ملاقات نبی ﷺ سے ہوئی اور وہ اس وقت جنبی تھے۔ وہ خاموشی سے چلے گئے۔ نبی ﷺ نے ان کی عدم موجودگی کومحسوس فرمایا۔جب وہ آئے تو آپ ﷺ نے فرمایا: ’’ابو ہریرہ ! تم کہاں( چلے گئے) تھے؟ ‘‘ انہوں نے کہا: اللہ کے رسول! جب آپ مجھ سے ملے تو میں جنبی تھا۔ مجھے اچھا نہ لگا کہ نہائے بغیر آپ کے پاس بیٹھوں۔ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: ’’مومن ناپاک نہیں ہوتا۔‘‘
تشریح : 1۔ جنابت ایک حکمی نجاست ہے حسی نہیں یعنی اس حالت میں انسان پر شرعی طور پر کچھ پابندیاں لگ جاتی ہیں وہ اس طرح ناپاک نہیں ہوجاتاجس طرح ظاہری نجاست لگ جانے سے جسم یا لباس کا وہ حصہ ناپاک ہوجاتا ہےجہاں نجاست لگی ہو۔ 2۔مومن کا بدن پاک ہوتا ہے خواہ وہ زندہ ہویامردہ اس لیے جنبی سے مصافحہ کرنا اس کے پاس بیٹھنا اس کا کھانا پینا سب جائز ہے۔لیکن جنبی کے لیے کھانے پینے کے لیے وضو کرلینا مناسب ہےبلکہ اسی حالت میں سونا چاہیے تب بھی وضو کرلینا افضل ہےتاکہ مکمل طھارت نہیں تو جزوی طہارت ہی حاصل ہوجائے۔(صحیح البخاری الغسل باب نوم الجنب حدیث:287) 3۔بزرگوں اور استادوں کو چاہیے کہ اپنے چھوٹوں اور شاگردوں کا خیال رکھیں ان کے حالات سے ضروری حد تک باخبر رہیں تاکہ حسب ضرورت ان کی مدد اور رہنمائی کرسکیں۔ 1۔ جنابت ایک حکمی نجاست ہے حسی نہیں یعنی اس حالت میں انسان پر شرعی طور پر کچھ پابندیاں لگ جاتی ہیں وہ اس طرح ناپاک نہیں ہوجاتاجس طرح ظاہری نجاست لگ جانے سے جسم یا لباس کا وہ حصہ ناپاک ہوجاتا ہےجہاں نجاست لگی ہو۔ 2۔مومن کا بدن پاک ہوتا ہے خواہ وہ زندہ ہویامردہ اس لیے جنبی سے مصافحہ کرنا اس کے پاس بیٹھنا اس کا کھانا پینا سب جائز ہے۔لیکن جنبی کے لیے کھانے پینے کے لیے وضو کرلینا مناسب ہےبلکہ اسی حالت میں سونا چاہیے تب بھی وضو کرلینا افضل ہےتاکہ مکمل طھارت نہیں تو جزوی طہارت ہی حاصل ہوجائے۔(صحیح البخاری الغسل باب نوم الجنب حدیث:287) 3۔بزرگوں اور استادوں کو چاہیے کہ اپنے چھوٹوں اور شاگردوں کا خیال رکھیں ان کے حالات سے ضروری حد تک باخبر رہیں تاکہ حسب ضرورت ان کی مدد اور رہنمائی کرسکیں۔