Book - حدیث 53

كِتَابُ السُّنَّةِ بَابُ اجْتِنَابِ الرَّأْيِ وَالْقِيَاسِ حسن حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ قَالَ: حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ يَزِيدَ، عَنْ سَعِيدِ بْنِ أَبِي أَيُّوبَ قَالَ: حَدَّثَنِي أَبُو هَانِئٍ حُمَيْدُ بْنُ هَانِئٍ الْخَوْلَانِيُّ، عَنْ أَبِي عُثْمَانَ مُسْلِمِ بْنِ يَسَارٍ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «مَنْ أُفْتِيَ بِفُتْيَا غَيْرَ ثَبَتٍ، فَإِنَّمَا إِثْمُهُ عَلَى مَنْ أَفْتَاهُ»

ترجمہ Book - حدیث 53

کتاب: سنت کی اہمیت وفضیلت باب: رائے اور قیاس سے پرہیز کا بیان حضرت ابو ہریرہ ؓ سے روایت ہے، رسول اللہ ﷺ نے فرمایا:‘‘جس شخص کو بغیر دلیل کے فتویٰ دیا گیا (اور اس نے اس غلط فتویٰ پر عمل کر لیا ) تو اس کا گناہ اس پر ہے جس نے اسے فتویٰ ۔’’
تشریح : (1) عام آدمی کا فرض ہے کہ وہ علماء سے مسئلہ دریافت کرے اور علماء کو چاہیے کہ قرآن و حدیث کے دلائل کی روشنی میں جواب دیں۔(2) بغیر دلیل کے محض عقل کی روشنی میں فتویٰ دینا گناہ ہے کیونکہ سائل کا اعتماد عالم پر ہوتا ہے، اگر وہ غلط فتویٰ دے گا تو سائل کی غلطی کی ذمہ داری عالم پر ہو گی۔ (1) عام آدمی کا فرض ہے کہ وہ علماء سے مسئلہ دریافت کرے اور علماء کو چاہیے کہ قرآن و حدیث کے دلائل کی روشنی میں جواب دیں۔(2) بغیر دلیل کے محض عقل کی روشنی میں فتویٰ دینا گناہ ہے کیونکہ سائل کا اعتماد عالم پر ہوتا ہے، اگر وہ غلط فتویٰ دے گا تو سائل کی غلطی کی ذمہ داری عالم پر ہو گی۔