Book - حدیث 502

كِتَابُ الطَّهَارَةِ وَسُنَنِهَا بَابُ الْوُضُوءِ مِنَ الْقُبْلَةِ صحیح حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ وَعَلِيُّ بْنُ مُحَمَّدٍ قَالَا حَدَّثَنَا وَكِيعٌ حَدَّثَنَا الْأَعْمَشُ عَنْ حَبِيبِ بْنِ أَبِي ثَابِتٍ عَنْ عُرْوَةَ بْنِ الزُّبَيْرِ عَنْ عَائِشَةَ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَبَّلَ بَعْضَ نِسَائِهِ ثُمَّ خَرَجَ إِلَى الصَّلَاةِ وَلَمْ يَتَوَضَّأْ قُلْتُ مَا هِيَ إِلَّا أَنْتِ فَضَحِكَتْ

ترجمہ Book - حدیث 502

کتاب: طہارت کے مسائل اور اس کی سنتیں باب: بوسہ لینے سے وضو کرنا جناب عروہ سیدہ عائشہ ؓا سے روایت کرتے ہیں ،انہوں نے فرمایا: رسول اللہ ﷺ نے اپنی ایک بیوی کا بوسہ لیا، پھر نماز کے لئے تشریف لے گئے، اور وضو نہیں کیا۔( عروہ کہتے ہیں) میں نے کہا: وہ ضرور آپ ہی ہوں گی تو آپ ہنس دیں۔
تشریح : 1۔عروہ حضرت عائشہ رضی اللہ عنہ کے بھانجے تھے۔ 2۔بیوی کا بوسہ لینے یا پیار کرنے سے وضو نہیں ٹوٹتا بشرطیکہ مذی کا خروج نہ ہو۔ 3۔یہ حدیث وضاحت کرتی ہے کہ قرآن مجید میں عورتوں کو چھونے کے بعد پانی کا استعمال (وضویاغسل)کا جوذکر ہےاس سے مراد جماع ہےکہ اس کے بعد غسل فرض ہے۔اگر پانی نہ ہوتو تیمم کرلیں۔بعض علماء نے اس آیت سے یہ سمجھا ہے کہ خاص خواہش کے ساتھ بیوی کو چھولینے سے بھی وضو ٹوٹ جاتا ہے۔اس لیے اس کے بعد پانی کی عدم موجودگی میں تیمم کا حکم دیا گیا ہے۔لیکن پہلا موقف راجح ہے۔ 3۔میاں بیوی کے خصوصی تعلقات سے متعلق مسائل بھی بیان کرنا ضروری ہیں کیونکہ ان کا تعلق بھی دین سے ہے تاہم ان کے بیان میں اشارہ کنایہ کا اسلوب زیادہ مناسب ہے۔اتنی زیادہ صراحت درست نہیں جو حیا کے منافی ہو۔ 1۔عروہ حضرت عائشہ رضی اللہ عنہ کے بھانجے تھے۔ 2۔بیوی کا بوسہ لینے یا پیار کرنے سے وضو نہیں ٹوٹتا بشرطیکہ مذی کا خروج نہ ہو۔ 3۔یہ حدیث وضاحت کرتی ہے کہ قرآن مجید میں عورتوں کو چھونے کے بعد پانی کا استعمال (وضویاغسل)کا جوذکر ہےاس سے مراد جماع ہےکہ اس کے بعد غسل فرض ہے۔اگر پانی نہ ہوتو تیمم کرلیں۔بعض علماء نے اس آیت سے یہ سمجھا ہے کہ خاص خواہش کے ساتھ بیوی کو چھولینے سے بھی وضو ٹوٹ جاتا ہے۔اس لیے اس کے بعد پانی کی عدم موجودگی میں تیمم کا حکم دیا گیا ہے۔لیکن پہلا موقف راجح ہے۔ 3۔میاں بیوی کے خصوصی تعلقات سے متعلق مسائل بھی بیان کرنا ضروری ہیں کیونکہ ان کا تعلق بھی دین سے ہے تاہم ان کے بیان میں اشارہ کنایہ کا اسلوب زیادہ مناسب ہے۔اتنی زیادہ صراحت درست نہیں جو حیا کے منافی ہو۔